کالم

مہنگائی کے سرکاری دعوے اور عوامی مشکلات!

مہنگائی پاکستان کا مستقل مسئلہ بن چکی ہے۔ گھی، کنگ آئل، دالیں ، چینی ، چاول ، پیٹرولیم مصنوعات ،بجلی،گیس اور ادویات جیسی بنیادی اشیاءکی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس نے عام شہری کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ دوسری جانب حکومت مہنگائی میں کمی کے غیرحقیقی دعوے کر رہی ہے جو عوامی مشکلات اورزمینی حقائق کے منافی نظر آتے ہیں۔ مہنگی بجلی اورناسازگارماحول کے باعث روزگار کے مواقع دن بدن کم ہورہے ہیں،رہائش ، بجلی،گیس،پانی کے بل اشیاءخوردنوش، زندگی بچانے والی ادویات اورتعلیمی اخراجات کی آسمان سے باتیں کرتیں قیمتوں میں مزید غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔کھانا،پینا،علاج معالجہ ،تعلیم اوررہائش بنیادی ضروریات ہیں جن کی عدم دستیابی کسی بھی انسانی معاشرے کوتباہ کرنے کیلئے کافی ہیں،ملک میں مزدور،غریب طبقے کی اکثریت ہے جواس وقت زندگی وموت کی کشمکش میں مبتلا ہیں ، مزدوررات،دن مزدوری کرنے کیلئے تیارہیں پرروزگارکی عدم دستیابی کی وجہ سے مزدوراپنی آمدن بڑھانے سے قاصر ہیں۔ اضافی ٹیکس اوربجلی کی قیمتوں کے متعلق وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف بھی بارہااعتراف کرچکے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں کاروبار کرنا ، کارخانے اورفیکٹریاں چلانامشکل ہے یعنی حکمران حقیقت حال سے باخبر ہیں کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کا مسئلہ سنگین چیلنج بن چکا ہے جس کے منفی اثرات نہ صرف عوامی سطح پر بلکہ ملکی معیشت اور صنعتوں پر بھی ظاہرہور ہے۔شعبہ زراعت اورصنعتی ادارے توانائی کے اضافی اخراجات کے سبب پیداوار پراضافی لاگت اورمارکیٹ کے درمیان توازن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہورہے ہیں جس کے نتیجے میں بہت سارے چھوٹے بڑے کاروبار بندہورہے ہیں اوربے روزگاری میں بھی اضافہ ہوتاجارہاہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے کاروباری ادارے اپنی پیداواری صلاحیت کو محدود کرتے ہیں یا پیدواربند کر دیتے ہیں توروزگار کے مواقع کم ہونافطری عمل ہے۔ گیلپ پاکستان کی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت کی درست سمت میں پیشرفت کے واضح اشارے ملے ہیں۔حالیہ گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں کاروباری اعتماد میں بتدریج اضافہ ہوا ہے ، سروے کے اعداد و شمار اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ملکی معیشت درست سمت پر گامزن ہے، 55فیصد پاکستانی کاروبار میں بہتری کی اطلاع دے رہے ہیں۔سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مستقبل کے حوالے سے کاروباری توقعات میں 19فیصد اضافہ ہوا جو مثبت رجحان کی نشاندہی کرتا ہے، پاکستان میں کاروباری صورتحال غیر یقینی ہونے کا تاثر 7 فیصد تک کم ہو چکا ہے، مستقبل کے حوالے سے کاروباری اعتماد میں 36 فیصد اضافہ ہوا جو کاروباری برادری کےلئے مثبت اشارہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی اور شرح سود میں کمی کاروباری اعتماد میں اضافے کے اہم عوامل ہیں، کاروباری طبقے نے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی جبکہ 56فیصد نے لوڈشیڈنگ نہ ہونے کی اطلاع دی، حالیہ گیلپ سروے اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ تجارتی شعبے میں کاروباری افراد کا اعتماد بحال ہوا۔وزیراعظم مہنگی بجلی اوراضافی ٹیکسزکے متعلق کئی مرتبہ اعتراف کرچکے ہیں اوریہ بھی بارہاکہہ چکے ہیں کہ جب تک بجلی سستی نہیں ہوتی،ٹیکس میں کمی نہیں ہوتی کاروبارکرنامشکل ہے جبکہ نائب وزیراعظم بھی حالات ٹھیک ہونے میں 15 سال کا عرصہ لگنے کاکہہ چکے ہیں۔ مہنگائی میں کمی کی خبریں بھلی لگتی ہیں پرحقیقت میں گھی ، آئل ، دال ، چاول ، پٹرول ، بجلی ، گیس ، ادویات اوردیگرضروریات زندگی عام لوگوں کی دسترس سے باہرہوچکی ہیں ۔ کاروباری مشکلات حل ہونے کی بجائے مزید پیچیدہ ہوتی جارہی ہیں۔صنعتی اداروں کیلئے مہنگی توانائی استعمال کرکے پیداوارجاری رکھناناممکن ہو چکا ہے ۔ دیگرکئی ممالک میں بجلی سستی ہونے کے سبب وہاں کی پیداواری لاگت کم ہے جس کی وجہ سے پاکستانیوں کیلئے عالمی مارکیٹ میں کاروبارکرناممکن نہیں رہا ۔ گیلپ پاکستان کے سروے میں پاکستانی معیشت کی درست سمت میں پیشرفت کے واضح اشارے ملے ہیں توہم اسے مستقبل کیلئے مثبت مانتے ہوئے دُعا گو ہیں کہ اللہ کرے پاکستان میں کاروبار کرنا آسان اورمنافع بخش ہوجائے،یہاں مزدوری کے مواقع میں اضافہ ہو اور بےروز گاروں کوباعزت روز گار میسر آئے ، مہنگائی کم نہیں ہوسکتی تولوگوں کی قوت خریدمیں بہتری ہوجائے کہ لوگ اپنے خاندان کیلئے بنیادی ضروریات مہیاکرسکیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے