پاکستان میں آرمی چیف کی تعیناتی کے عمل کو سیاستدانوں کی نااہلی کے باعث اخبارات کی زینت بنادیاگیاہے اور اسے گلی ،چوراہوںمیں باربارڈسکس کرکے متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔گزشتہ پچھترسالوں میں کبھی بھی چیف آف آرمی سٹاف کی تقرری کوسیاسی جلسوں میں موضوع بحث نہیں بنایاگیا مگر یہ سابق وزیراعظم کاکریڈٹ ہے کہ انہوں نے حکومت کے جانے کے دکھ میں اس اہم ترین ادارے کے سربراہ کو ہرممکن متنازعہ بنانے کی کوشش کی اور پورے ادارے پرالزامات کی بوچھاڑ کی ۔آئی ایس آئی جیسے حساس ادارے پر سیاسی معاملات میں مداخلت کے الزامات لگائے اور یہاں تک کہاکہ ان کی حکومت کے خاتمے میں اس ادارے نے سہولت کارکاکرداراداکیا۔سپہ سالارکے تقررکاباقاعدہ آئین میں تذکرہ ہے اور وزیراعظم کواس بات کاحق دیاگیا ہے کہ وہ کسی بھی سینئرجرنیل کو اس منصب پرتعینات کرسکتاہے مگر سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے جلسوں میں عوامی دباﺅ کے ذریعے اس تعیناتی میں اپناحصہ ڈالنے کی کوشش کی اور حکومت کو پیغام بھجوایاکہ اس اہم مسئلے پرہمارے ساتھ مشاورت کی جائے جسے وزیراعظم شہبازشریف نے مسترد کردیا۔ اب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر اتفاق رائے ہو چکا ہے، تقرری ایک دو دن میں ہو جائے گی ۔ میرا ذاتی تجربہ ہے حساس نوعیت کے فیصلے سے پہلے اتفاق رائے ہوتا ہے، اس اہم تعیناتی پر اختیار وزیراعظم کا ہے، تعیناتی کا معاملہ پیپر پر آنا باقی رہ گیا ہے، رسمی اعلان باقی ہے، مشاورت سے مراد کسی کا اختیار تو نہیں ہوتا، وزیراعظم کسی سے بھی پوچھ سکتے ہیں، بالآخرفیصلہ انہوں نے ہی کرنا ہے۔ یہ کسی کو سرپرائز دینے والی بات نہیں ہے، وزیراعظم مشاورت کر چکے ہیں، ایک دو دنوں میں پیپرپر آجائے گا، اس میں کوئی حرج نہیں، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی مدد جہاں درکار تھی وہ حاصل کی گئی ہے، کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا فیصلے سے پہلے قیاس آرائی ہو، میری رائے میں تعیناتی پر اس سے زیادہ تاخیر شاید مناسب نہیں ہو گی، ایک دو دنوں میں یہ فیصلہ سامنے آجائےگا، فیصلے سے مراد آرمی چیف کی تعیناتی ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو کسی کی عزت کا خیال نہیں، نوازشریف نے جس کو آرمی چیف مقرر کیا کسی سے ایسی بات نہیں کی جس سے عمران خان منسوب کر رہے ہیں، پی ٹی آئی چیئر مین کو نہ اپنی عزت کا خیال ہے نہ کسی اور کی عزت کا، اس نے2014 سے اب تک مسلسل غلط بیانی کی، توہین کرنےکی کوشش کی، عمران خان کو معلوم ہے کہ وقت سے قبل الیکشن نہیں ہوسکتا، لانگ مارچ میڈیا میں ہی ہے اور کہیں نظر نہیں آ رہا۔وزیر دفاع نے کہا کہ سسٹم میں فوج کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، کوئی بھی فیصلہ اتحادیوں کی مشاورت کے بغیر نہیں کریں گے۔ عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ملک کی 75سالہ تاریخ میں کسی نے اتنے الزام نہیں لگائے جتنے عمران خان نے لگائے، وہ بار بار ایک ہی بات دہرا رہے ہیں کہ نواز شریف مرضی کا آرمی چیف لارہے ہیں۔دوسر ی جانب ملک میں مجموعی سیاسی صورتحال اور اہم تقرری کے معاملے پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے درمیان ایوان صدر میں اہم ملاقات ہوئی ہے۔ ایوان صدر کے اعلامیے کے مطابق صدر مملکت کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی، معیشت اور خزانہ سے متعلق مختلف امور پر بھی گفتگو ہوئی، وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو عوام کیلئے اقدامات بارے آگاہ کیا۔ملاقات میں حکومت اور تحریک انصاف کے مابین جاری کشیدگی کو کم کرنے پر گفتگو ہوئی، اسحاق ڈار نے موجودہ صورتحال پر پی ڈی ایم حکومت کے موقف سے آگاہ کیا، ملاقات میں آئندہ چند روز میں ہونے والی پیشرفت پر بھی بات چیت ہوئی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیغام دیا کہ صدر مملکت باہمی احترام اور سیاسی اعتدال کےلئے کردار ادا کریں، آئینی و قانونی امور پر ڈیڈلاک نہیں ہونا چاہیے۔ سیاسی امور کو بہتر ماحول اور قانونی و آئینی دائرے میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر صدر مملکت کی جانب سے عمران خان کا مطالبہ اسحاق ڈار کے سامنے رکھا گیا۔وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی صدرمملکت سے ہونیوالی ملاقات کے حوالے سے ملک کے معروف اور جیدصحافی ایس کے نیازی نے اپنے ایک کالم میں تذکرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ چونکہ انہیں سابق وزیراعظم نوازشریف کامکمل اعتماد حاصل ہے اس لئے وہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی اور آرمی ایکٹ میں ہونیوالی تبدیلیوں کے بارے میں اہم کرداراداکریںگے۔ اس ملاقات کے حوالے سے ایس کے نیازی نے یہ بھی لکھا ہے کہ ملک کے وزیرخزانہ اگر صدرمملکت سے ملاقات کریں تو اس بات پرکچھ حلقوں کو پریشان نہیں ہوناچاہیے بلکہ انہیں اس بات پرخوشی ہونی چاہیے کہ دومخالف جماعتوں کے رہنماجو اس وقت اہم ترین حکومتی عہدوں پرفائز ہیں ملکی معاملات پرباہم مشاورت کررہے ہیں۔بہرحال تعیناتی کاعمل شروع ہوچکا ہے اور ایک دودن میں نئے سپہ سالارکانام بھی سامنے آجائے گا اس حوالے سے ان سطورکے ذریعے ہم بھی ملک کے ان سیاستدانوں سے دست بدستہ گزارش کریںگے کہ وہ اس پرقیاس آرائیاں نہ کریں بلکہ صبروتحمل کامظاہرہ کریں کیونکہ نیاسپہ سالارحقیقی پاکستانی ہوگا ،محب وطن ہوگا اور اپنے سابقہ پیش روﺅں کی طرح ملکی دفاع کی ذمہ داریاںکماحقہ اداکرے گا۔
آئیڈیاز 2022 کے اہداف کامیابی سے حاصل کرلئے گئے
وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار محمد اسرار ترین نے کراچی ایکسپو سینٹر میں دفاعی ہتھیاروں کی نمائش آئیڈیاز 2022کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے فضائی و زمینی آلات اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہترین جدت دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے فخریہ طور پر دفاع کے مختلف شعبوں میں کامیابی کے ساتھ خود انحصاری کی منزل حاصل کرلی ہے ۔ پاکستان نے عالمی مسابقت کے باوجود دنیا میں ہم آہنگی اور امن کے داعی ملک کی حیثیت سے ہمیشہ اس آفاقی نظریے کو مقدم رکھا ہے کہ ہتھیار امن کی ضمانت ہیں۔ آئیڈیاز 2022ہماری دفاعی مصنوعات کا شوکیس تھا، جو بین الاقوامی سطح کے میگا ایونٹ کے انقاد کی ہماری صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے جس سے خطے میں سیکیوریٹی سے متعلق ہمارے نکتہ نظر کو ایک اہم بین الاقوامی پلیٹ فارم کے ذریعے دنیا کے سامنے موثر انداز میں پیش کیا گیا۔ آئیڈیاز 2022 کے تمام اہداف کامیابی سے حاصل کرلیے گئے ۔ غیرملکی مندوبین اور غیرملکی نمائش کنندگان نے نمائش کے دوران پرسکون طریقے سے قیام کیا جس سے دنیا کو یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے جو اس طرح کے بڑے ایونٹ احسن انداز میں منعقد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مفتی رفیع عثمانی کی رحلت اسلام کیلئے عظیم سانحہ
معروف عالم دین مفتی رفیع عثمانی 86 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی جامعہ دارالعلوم کراچی کے صدر تھے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے، مفتی رفیع عثمانی، مفتی تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے، مفتی محمد رفیع عثمانی دارالمدارس العربیہ کے سرپرست اعلی تھے۔ مفتی محمد رفیع عثمانی کا انتقال نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کےلئے عظیم نقصان ہے، دینی تعلیمات کے فروغ کےلئے مفتی صاحب کی خدمات بیمثال ہیں، رفیع عثمانی کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا عرصہ تک پر نہیں ہوسکے گا۔ ان کا انتقال اسلام کیلئے عظیم سانحہ ہے، مفتی صاحب کی دینی خدمات لازوال ہیں، اللہ سے دعا ہے انھیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ان کی دینی خدمات تادیر یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی رحلت سے دنیا جاری فیض سے محروم ہوگئی ہے،پاکستان ایک معتدل ،بلند پایہ ،فقیہ اور مفتی سے محروم ہوگیا، مفتی صاحب مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے، جنہوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی، جدید فقہی مسائل ہمیشہ صائب موقف دیا۔واضح رہے کہ مولانا رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو بھارت کے علاقے دیوبند میں پیدا ہوئے، ان کا نام عالم دین مولانا اشرف علی تھانوی نے رکھا۔ آپ کے والد مولانا شفیع دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم تھے۔وزیراعظم، صدر سمیت دینی ،سیاسی وسماجی شخصیات رفیع عثمانی کی وفات پر دلی افسوس کا اظہارکیاہے۔
اداریہ
کالم
نئے آرمی چیف کی تقرری پرقبل ازوقت قیاس آرائیاں بے معنی
- by Daily Pakistan
- نومبر 20, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 945 Views
- 2 سال ago