تحریر !ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ
خسارے میں چلنے والے حکومتی ادارے قومی خزانے پر ایک بڑا بوجھ ہیں جو مجموعی طور پر سالانہ 458 ارب روپے نقصان کررہے ہیں۔ ان اداروں میں PIA، اسٹیل ملز، ریلوے اور واپڈا (ڈسکوز) قابل ذکر ہیں جن کی نجکاری کیلئے مختلف ادوار حکومت میں کوششیں کی گئیں لیکن ان اداروں کے ناقابل برداشت خسارے کے باعث کوئی سرمایہ کار انہیں لینے کو تیار نہیں تھا۔ حال ہی میں حکومت نے 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی ہے جس میں سرفہرست PIA ہے۔ قومی ایئر لائن کی خریداری میں دو خلیجی ممالک نے دلچسپی ظاہر کی ہے مگر پیپلزپارٹی حکومتی نجکاری پالیسی کے خلاف ہے اور چیئرمین بلاول بھٹو نے PIA کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی تجویز دی ہے۔
قارئین! حکومت نے 1954 میں صرف 28 ارب روپے لگاکر PIA کو تشکیل دیا جس کے مقابلے میں 2008 میں PIA پر 140ارب روپے کے قرضے تھے جو نئے طیاروں کی خریداری کیلئے لئے گئے تھے اور PIA جو منافع کماتی تھی، وہ ان طیاروں کی فنانسنگ اور سود میں چلا جاتا تھا۔ اس دوران متعدد سی ای اوز تبدیل کئے گئے، سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور PIA کے قرضوں میں اضافہ ہوتا چلاگیا جس کے مقابلے میں اضافی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ آج PIA کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 57 ارب روپے ہے جبکہ ادارے کے واجبات سینکڑوں ارب روپے ہیں جو قومی ایئر لائن کی نجکاری میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ PIA کا خسارہ 156 ارب روپے سالانہ بنتا ہے جس کے حساب سے قومی ایئر لائن 13ارب روپے ماہانہ اور 43کروڑ روپے یومیہ خسارہ کررہی ہے جو حکومت کیلئے ناقابل برداشت ہوگیا ہے۔IMF نے PIA اور خسارے میں چلنے والے دیگر حکومتی اداروں کی نجکاری پر زور دیا ہے اور موجودہ حکومت نے جون یا جولائی 2024 تک PIA کی نجکاری کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی فواد حسن فواد ،جو ایک قابل اور ذہین بیورو کریٹ ہیں،نے PIAکو دو کمپنیوں PIAC اور PIA ہولڈنگ میں تقسیم کیا ہے۔ PIA کے تمام واجبات، کمرشل بینکوں کے قرضے اور بیرونی اثاثے جن میں نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل اور پیرس میں اسکریپ ہوٹل شامل ہیں، PIA ہولڈنگ کمپنی کو منتقل کئے جائیں گے۔ PIA کا خسارہ اور قرضے 700 ارب روپے ہیں جن میں 270 ارب روپے کا کمرشل بینکوں کا قرضہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ قومی ایئر لائن FBR اور PSO کے 350 ارب روپے کی بھی نادہندہ ہے۔ یہ واجبات PIA ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کردینے سے خریدار قرضوں اور واجبات کے بغیر PIAC خرید سکے گا۔ PIAC کو بینکوں کا 202 ارب روپے کا شارٹ ٹرم 12 فیصد شرح سود پر 10 سال کیلئے قرضہ دیا گیا ہے جو PIA کو چلانے کیلئے درکار ہے لیکن اگر حکومت 3 سال کے اندر PIA کی مکمل نجکاری مکمل نہ کرسکی تو نجی بینک اس رعایتی شرح سود کے بدلے نارمل شرح سود چارج کریں گے۔ PIA کا دوسرا بڑا مسئلہ ادارے کے اضافی ملازمین ہیں۔ PIA میں اس وقت 7300 مستقل ملازمین کام کررہے ہیں جن میں ٹریفک کے علاوہ انجینئرنگ، کچن اسٹاف اور ڈیلی ویجز ملازمین بھی ایئر لائن کا حصہ ہیں جن میں اکثریت کو سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا ہے۔ PIA میں ملازمین اور 32 طیاروں کا تناسب 228 ملازمین فی طیارہ بنتا ہے جو عالمی ایئر لائنز کے 100 سے 150 ملازمین فی طیارہ کے تناسب سے بہت زیادہ ہے۔ PIA کے بورڈ کے اجلاس میں ادارے کے ملازمین کی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور نئے خریدار کیلئے موجودہ ملازمین کو کم از کم ایک سے 3 سال رکھنے کی پابندی کی تجویز ہے ۔ اطلاعات کے مطابق قطر، یو اے ای اور ترکی کی ایئر لائنز نے قومی ایئر لائن کی آئوٹ سورسنگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ماضی میں PIA کا شمار دنیا کی صف اول ایئر لائنز میں ہوتا تھا جس نے ایمریٹس اور سنگاپور ایئر لائنز سمیت دنیا کی کئی معروف ایئر لائنز کو جنم دیا تھا، آج اپنی ناقص کارکردگی اور اقربا پروری کے باعث دیوالیہ ہوچکی ہے۔ ایک وقت PIA کا سلوگن تھا Great people to fly with مگر حال ہی میں عالمی ایئر لائنز کی کارکردگی کے حوالے سے جاری ایئر ہیلپ سروے میں دنیا کی 87ایئر لائنز میں PIA کی رینکنگ 80 ویں نمبر پر آئی ہے۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور اعوان کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کہ PIA میں اکثریت پائلٹ جعلی ڈگری رکھتے ہیں نے PIA کی کمر توڑ دی جس کی وجہ سے یورپی یونین اور دیگر ممالک نے PIA کے منافع بخش روٹس پر پابندی عائد کردی تھی جو اب بھی عائد ہے جس سے قومی ایئر لائن کو شدید بحران کا سامنا ہے۔
PIA کی نجکاری نقصان میں چلنے والے دیگر حکومتی اداروں کی ری اسٹرکچرنگ اور نجکاری کی راہ ہموار کرے گی جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے سالانہ نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔ دنیا میں ایئر لائنز کے کچن، انجینئرنگ اور ٹریننگ ڈپارٹمنٹس کو آئوٹ سورس کیا جاتا ہے تاکہ ایئر لائن کے اخراجات کو کنٹرول کیا جائے اور طیارہ اور ملازمین کا تناسب برقرار رہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں قومی ایئر لائن کو ملازمتیں فراہم کرنے کا ذریعہ تصور کیا گیا جس نے آج ہماری قومی ایئر لائن کو دیوالیہ کردیا اور آج ہم اپنی قومی شناخت کو کسی بھی شرط پر فروخت کرنے کیلئے تیار ہیں، جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔
کالم
پی آئی اے کی نجکاری
- by Daily Pakistan
- مئی 13, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 437 Views
- 1 سال ago
