بہتر روزگار اور روشن مستقبل کےلئے ہر زمانے میں لوگ ملک سے باہر جاتے ہیں اس نقل مکانی میں تعلیم یافتہ افراد اور ہنر مند طبقہ سبھی شامل ہیں۔ اس مشکل فیصلے میں کہ گھر کے افراد یا کوئی ایک فرد ملک سے باہر یعنی دوسرے ملک جا کر رہائش پذیر ہو شب و روز کی تکالیف برداشت کرے اور پھر جو کچھ کمائے اسکا بیشتر حصہ اپنی فیملی کو بھیجے آسان کام نہیں۔ بیرون ملک جانے والوں کی اکثریت اسی ملک میں مستقل آباد ہے بعض افراد نے دیار غیرمیں مقامی خواتین سے مستقل بندھن قائم کر لیا لہٰذا دولت کے ساتھ ساتھ دیگر ترقی خوشحالی کی منازل طے ہوتی رہیں زندگی خوشحال ہو گئی اور ان کے پاکستان میں رہنے والے اقرباءبھی خوشحال زندگی گزارنے لگے ملک سے باہر جانے کی روش وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی گئی نتیجہ یہ نکلا کہ گزشتہ سال میں بیرون ملک جانے والے افراد کی تعدادتقریباً 9 لاکھ ہے جن میں تعلیم یافتہ افراد کے علاوہ ہنر مند افراد بھی شامل ہیں اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ یہ افراد ملک میں ذر مبادلہ بھجوانے کابھی اک اہم ذریعہ ہیں۔ 2015 میں ایک کثیر تعداد یعنی ساڑھے نو لاکھ افراد ملک سے باہر چلے گئے جہاں انہیں روزگار کے بہترین مواقع حاصل ہوئے۔ ملک سے باہر جانے والوں میں انجینئرز ڈاکٹر اکاﺅٹینٹس ٹیچرز کے علاوہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ افراد کیوں ملک سے باہر جانے کو ترجیح دیتے ہیں اسکی وجہ ان افراد کو روزی کمانےکےمواقع میسر نہیں ہوتے تعلیم یافتہ افراد تعلیمی ڈگریاں ہاتھوں میں تھامے سرکاری اداروں کے علاوہ پرائیویٹ اداروں میں کوشش کرتے ہیں کہ ملازمت مل جائے لیکن ناکامی ان کا مقدر ہوتی ہے۔ تعلیم حاصل کرنےوالے بچوں پروالدین اپنی ضروریات زندگی کو پس پشت ڈال کر اخراجات کرتے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان کے بچوں کو ملازمت ملے گی اور پھر ان کے گھر میں معاشی آسانی پیدا ہوگی لیکن یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوتا۔ مایوسی اور ناکامی نوجوانوں کو اپنی گرفت میں لیکر ضدّی اکھڑ بات بات پر الجھنے والا بنا دیتی ہے برسوں گزر جانے کے بعد بھی ان کو تعلیم کے سہارے روزگار حاصل کرنے اور زندگی کو خوشگوار بنانے کے مواقع میسر نہیں ہوتے ایسے حالات میں ملک سے باہر جا کر محنت مزدوری کو ترجیح دی جاتی ہے مڈل ایسٹ میں کافی تعداد ہمارے ہنر مندوں کی موجودہے جنہوں نے وہاں تعمیراتی سرگرمیوں میں بھر پورحصہ لیا اپنی فیملی کی زندگی خوشحال بنانے کے ساتھ ساتھ ملک میں بھی ذرمبادلہ بھجوایا یہ سچ ہے کہ فیملی کا فرد واحد یا چند افراد مشقت کو ضرور گلے لگاتے ہیں لیکن لواحقین کی زندگیاں آرام سے گزارنے کا وسیلہ بنتے ہیں ہمارے اردگرد ایسی فیملیز کی کمی نہیں جو ان مراحل سے گزررہے ہیں تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ملک ہنرمند افرادی قوت سے محروم ہو رہا ہے نوجوانوں کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد متعلقہ فیلڈ میں جاب نہیں ملتی تو ا ن میں مایوسی پیدا ہوتی ہے وہ نظام حکومت پر تنقید کرتے ہیں معاشی پالیسیوں کو کوستے ہیں نوبت یہاں تک بھی پہنچ جاتی ہے کہ ملک کے ساتھ وفاداری بھی سٹیک پر لگ جاتی ہے ہمارے ملک کو معرض وجود میں آئے ماشااللہ پچھتر سال بیت چکے ہیں لیکن بد قسمتی سے ملک ترقی کرنے کی بجائے معاشی بد حالی کی طرف گامزن رہا ہر حکومت یہی بیان داغتی ہے کہ اگر ہمیں عرصہ حکومت پورا کرنے دیا جاتا تو ہم ملک میں نہ صرف معاشی استحکام پید ا کر دیتے بلکہ لوگ نسل در نسل خوشحال ہوتے رہتے ملک میں سیاست انڈسٹری کا روپ دھار چکی ہے جس کے پاس پیسہ ہے چاہے وہ کسی طرح بھی کمایا گیا ہو الیکشن پر خرچ ہوتا ہے اور اگر وہ شخص انتخاب میں کامیاب ہو جائے تو وارے نیارے ہو جاتے ہیں الیکشن سے پہلے لوگوں کے گھروں پر جا کر دستک دے کر ملاقات کی جاتی ہے کامیابی کی صورت میں پھر عوام سے فاصلے اس قدر بڑھ جاتے ہیں کہ ترقی اور خوشحالی صرف ان کی ذات تک محدود ہو جاتی ہے بڑی نئی گاڑی بڑا بنگلہ، نوکر چاکر سیروتفریح یکدم اعلیٰ ترین معیار زندگی، کونسی ایسی سہولت ہے جو انہیں میسر نہیں ہوتی پیسہ عوام کا اور عیاشی سیاستدان کا مقدر بنتی ہے ڈویلپمنٹ کے کام جن کےلئے حکومت کی طرف سے پیسہ ملتا ہے اسکا واضح حصہ جیب میں جاتا ہے انتخاب پر جو خرچ ہوتا ہے اسے منافع کے ساتھ وصول بھی تو کرنا ہوتا ہے سب کچھ عوامی نمائندوں کا حق بن جاتا ہے۔مجھے یقین ہے کہ روزگار کی تلاش میںملک سے باہر جانے کا تو ایک شعبہ ہے ملک میں رہتے ہوئے جو لوگ غیر اخلاقی اور غیر قانونی امور میں مصروف ہیںوہی دولت کو ہر طرف سے اکٹھا کر رہے ہیں کونسا ایسا جرم ہے جو اس وقت ہمارے ملک میں نہیں ہورہا ہم اسلامی ملک ہیں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن نظام حکومت ویسٹرن طرز پرمعاشرہ نہ اسلامی نہ مغربی بس کھچڑی پکی ہوئی ہے جھوٹ فریب دھوکہ لوٹ مار اللہ کی پناہ اس وقت اُس پاک ذات کی خصوصی کرم کی وجہ سے ملک چل رہا ہے ورنہ تباہی میں کوئی کسر باقی نہیں ملک کی دولت کو برسر اقتدار، بااختیار لوگوں نے جس طرح لوٹا ہے اسکی مثال نہیں ملتی اور یہ سلسلہ جاری ہے عوام غربت میں پس رہی ہے قوت خرید جواب دے چکی ہے ۔ آمدنی کم اور اخراجات توقعات سے کہیں زیادہ ہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کیاجائے کس طرح آمدنی اور اخراجات میں جو گیپ ہے وہ پورا کیا جائے ہر شخص کے ذرائع اور وسائل ملک سے باہر جا کر کمانے والے نہیں ہوتے مجھے یقین ہے کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اگر یہ اعلان کر دیں کہ پاکستان سے جس کا دل چاہے وہ ہمارے ملک آکر مستقل سکونت اختیار کرسکتا ہے تو جن کے پاس مالی ذرائع نہیں وہ اس اعلان سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے باقی لوگ قلیل ترین عرصے میں ملک چھوڑ کر اعلان کرنے والے ممالک میں چلے جائیں گے ہم کیوں اپنے ملک سے وفادار نہیں اسکی وجہ معاشی بدحالی اور معاشی وسائل کا نہ ہونا ہے اگر اپنے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور حکومت وقت سنجیدگی سے اس بارے میںسوچے پالیسیاں بنائے اور نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کےلئے روزگار کے مواقع پیدا کرے تو ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے پاکستان کی معاشی حالت اس قدر بہتر ہونی چاہیے کہ دیگر ممالک سے لوگ آ کر یہاں ملازمتیں حاصل کریں دنیا پکار اٹھے کہ پاکستان بہترین ترقی یافتہ ملک ہے جہاں ہر شعبے میں روزگار کے بہترین مواقع ملتے ہیں جن اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد نے معاشی خوشحالی کےلئے ملک چھوڑا تھا وہ واپس کر آباد ہوں بلکہ اپنے اپنے شعبوں میں نمایا ں کارگردگی سے ملک کو صحیح معنوں میں ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں جب تک صحیح معاشی پالیسی کے ساتھ کرپشن ختم نہیں ہوگی اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا اگرچہ اس موذی مرض کو ختم کرنے کےلئے قوانین موجود ہیں لیکن آہنی ہاتھوں سے ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔قوانین نافذ کرنےوالے افراد خودکوبھی نہ صرف ذمہ داری اور ایمانداری کے ساتھ ملک کی خوشحالی میں اپنا فرض ادا کرنا ہوگا ورنہ جو حالات بنے ہوئے ہیں بہتری کے بجائے مزید خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں ایسے میںلوٹ مار کا بازار گرم رہتا ہے جرائم بڑھتے ہیںاور حالات کو خطرناک انقلاب کی طرف جانے سے کوئی نہیں روک سکتا دعا ہے۔ اللہ اس وقت سے ملک اور قوم کو محفوظ رکھے اور حکومت ملک کی ترقی اور خوشحالی لانے میں اپنا آئینی کردار پورا کرے ۔