بلاشبہ ملک کی سلامتی سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں، یہ ملک ہمیں کسی پلیٹ میں رکھ کرتحفے کے طورپرنہیں ملابلکہ اس کے لئے ہمارے بزرگوں نے جانیں قربان کی ہیں۔ہماراازلی دشمن شروع دن سے ہی ہمیں کمزور کرنے کی کوششیں کررہاہے مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکالیکن اس آڑ میں چھپے کئی شرپسند ملک کو نقصان پہنچانے کے لئے مذموم ہتھکنڈے کررہے ہیں جن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کاعزم کیاگیا۔اسی صورتحال کومدنظررکھتے ہوئے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا ا۔اجلاس میں 9مئی کو قومی سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منانے پر اتفاق کیا گیا۔وزیر اعظم ہاو¿س میں ہونےوالے اہم اجلاس میں عسکری قیادت، خفیہ اداروں کے حکام، وفاقی وزرا اور چاروں وزرائے اعلی نے شرکت کی۔ اس موقع پر 9 مئی کو ہونے والے واقعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، شرکا کی جانب سے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے جلاو¿گھیرا و¿اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔اجلاس میں شہدا اور ان کے اہل خانہ کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا، شرکا نے تشدد اور شرپسندی کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے پر اتفاق کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط کے سختی سے نفاذ کی ہدایت کر دی، اجلاس میں پیچیدہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ سیاسی اختلافات کو مذاکرات سے حل کرنا چاہیے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے واقعات میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، شر پسند عناصر کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوں گے، فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے ۔ ملاقات میں قومی و داخلی سلامتی اور امن و امان سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں افواج پاکستان کی آپریشنل تیاریوں اور پیشہ ورانہ امور پر بات چیت کی گئی جبکہ آرمی چیف نے اپنے دورہ قطر اور عمان پر بھی وزیراعظم کو اعتماد میں لیا۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ 9 مئی کو سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا،، ان افسوس ناک واقعات نے کروڑوں پاکستانیوں کو افسردہ کیا، تمام طبقات نے ان واقعات پر انتہائی غم وغصے کی صورتحال میں وقت گزارا، اس روز دھرتی کے شہیدوں اور غازیوں کی بے حرمتی کی گئی، وطن سے والہانہ محبت کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایسے دلخراش مناظر کبھی کسی پاکستانی نے نہیں دیکھے، ان واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔جس گھر میں پاکستان کی حفاظت پر مامور سپوت تھے اسے جلایا گیا ۔ جن لوگوں نے منصوبہ بندی، لیڈ کیا، اکسایا ایسا دشمن بھی نہیں کر سکا، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، جناح ہاو¿س عمارت نہیں بلکہ لہو سے عبارت گھر تھا۔ جی ایچ کیو، میانوالی ایئربیس کا رخ کیا گیا، ایف سی سکول پر تباہی کی گئی، کیا 75 سالوں میں ایسا واقعہ ہوا؟، ساری صورتحال کا جائزہ لینا ہو گا، پاکستان کے عوام افواج کے ساتھ مکمل وابستگی کا اظہار کرتے ہیں ، اس مذموم حرکت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، جنہوں نے منصوبہ بندی، بلوائیوں کو اکسایا کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ جناح ہاو¿س صرف عمارت نہیں بلکہ لہو کی عبارت سے بنا گھر ہے، بہادر جوانوں نے 65 کی جنگ اور ضرب عضب میں قربانیاں دیں ہم فوجی تنصیبات پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ افواج پاکستان اور عوام یک جان دو قالب ہیں، ایسے واقعات سے شہدا کی بیواو¿ں اور اہلخانہ کے دل بھر آئے ہیں جن کے غموں کا مداوا نہیں کیا جاسکتا۔ جو بے گناہ ہو گا اسے کچھ نہیں کہا جائے گا، جس نے جرم کیا ہے وہ بچ نہیں سکے گا۔تباہ کن کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کے زمرے میں آتے ہیں، عسکری تنصیبات پر حملوں کے بعد جتنا غم و غصہ کیا جائے وہ کم ہے، ہمیں ایسے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔
توہین پارلیمنٹ بل متفقہ طور پر منظور
قومی اسمبلی نے توہین پارلیمنٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا،توہین پارلیمنٹ ثابت ہونے پر 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا،توہین پارلیمنٹ کی سزا کےخلاف تیس روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا، سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔قومی اسمبلی نے تین بل منظورکرلیئے جبکہ دو بل قائمہ کمیٹیوں کوبھیج دیئے ۔ منظور ہونےوالے بلوں میں تحقیر مجلس شوریٰ پارلیمنٹ بل 2023، نیشنل یونیورسٹی برائے سیکیورٹی سائنسز اسلام آباد بل 2022، نیشنل ایکسیلینس انسٹیٹیوٹ بل 2023 اور قائمہ کمیٹیوں کو بھیجنے والے بلوں میں عسکری ادارہ برائے اعلیٰ تعلیم بل 2023 اور میٹروپولیٹن بین الاقوامی ادارہ برائے سائنس وٹیکنالوجی بل 2023 شامل ہیں ۔نئے یونیورسٹیوں کے قیام اور موجودہ یونیورسٹیوں کے قانون میں ترمیم کے بل وزیر تعلیم کی مخالفت پر موخر کردیئے گئے ۔اس موقع پر ارکان قومی اسمبلی نے کہاکہ آج کا دن پارلیمان کی تاریخ میں تاریخی دن ہے اس سے پارلیمان کی بالا دستی قائم ہوگی ۔ اس ایوان کے ساتھ بھیانک سلوک ہواہے ۔ اس ایوان پر لعنت بھیجی گئی ۔ اس ایوان کے ممبران اور باہر کے لوگوں نے اس کی بے توقیری کی ۔اس سے قائمہ کمیٹیاں بھی فعال ہوگا اور پارلیمان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔ آئندہ جس نے استحقاق مجروح کیا تو اس پر توہین پارلیمان لگے گا اور سزا ہوگی ۔ توہین پارلیمنٹ ثابت ہونے پر 6 ماہ قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، توہین پارلیمنٹ کی سزا کے خلاف تیس روز کے اندر اپیل کا حق ہوگا، سزا کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، اپیل صرف متعلقہ کمیٹی کے سامنے ہی ہو سکے گی، انسداد تحقیر کمیٹی کے پاس سول کورٹ کا اختیار ہوگا،کمیٹی عدم پیشی پر کسی بھی شخص کے سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی، وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی منظوری ضروری ہوگی، توہین کا کوئی بھی معاملہ استحاق کمیٹی کے پاس جائے گا استحاق کمیٹی ساٹھ دن کے اندر رپوٹ ایوان میں پیش کرے گی قومی اسمبلی یا سینٹ کے ایوان معاملہ انسداد تحقیر کمیٹی کو بھجیں گے کمیٹی نے اس پر توہین پارلیمان کی کاروائی کا آغاز کرے گی ۔
کشمیریوں کواُن کاحق ضرورملے گا
وزیر اعظم کے مشیربرائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ کشمیریوں کیلئے آخری حد تک لڑینگے ، حریت رہنماﺅں اور کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو سلام پیش کرتے ہیں ،جی 20کانفرنس بھارت میں ہونے جارہی ہے اس کا ایک حصہ سرینگر میں بھی رکھا جارہا ہے،ایک متنازعہ علاقے میں جی ٹونٹی کانفرنس کے ذریعے بھارت اپنے مذموم مقاصد آگے بڑھانا چاہتا ہے ،ہم نے 21،22،23مئی کو کانفرنس کے انعقاد پر بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ،ہم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں اور بھارتی مظالم اور اس کے مکروہ چہرے کو دنیا بھر میں عیاں کرتے رہیں گے ۔جب سے مودی سرکار آئی ہے اس سے پہلے بھی کشمیریوں کیلئے مقبوضہ کشمیر ایک بڑی جیل ہے اور اس میں زندگی تنگ تھی لیکن ہندوستان کی موجودہ فاشسٹ حکومت نے مودی کی قیادت میں وہاں ظلم و جبر کی کوئی داستان پیچھے نہیں چھوڑی کوئی ایسا تشدد کا راستہ جو دنیا بھر میں استعمال ہوئے ہیں کوئی ایسا طریقہ نہیں جو استعمال نہ ہوا ہو وہ صیہونی طریقہ اور دیگر ممالک کے ظالمانہ طریقے استعمال کرتے ہیں مگر ان سب کے باوجود میں اپنے کشمیری بہن بھائیوں حریت پسندوں کو خراج تحسین اور سلام پیش کرتا ہوں کہ اتنے ظلم کے باوجود وہ ان کے حوصلے کو کم نہ کرسکا اتنا ظلم و جبر برداشت کے باوجود مورال بلند ہے او آزادی کی تڑپ پہلے سے زیادہ ہے ہم کشمیری بھائیوں کیلئے آخری حد تک جائینگے اور یہ ان کا جائز اور پیدائشی حق ہے اور یہ اقوام متحدہ نے ان کو دیا ہے یہ ان کو مل کر رہے گا۔ کشمیر پاکستان کا صوبہ نہیں ہمارا حصہ ضرور ہے وہاں ان کی اپنی آزاد حکومت ہے تمام یونٹس جو پاکستان میں وہاں بھی ہیں ہم ان کی بھرپور معاونت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔
اداریہ
کالم
نومئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کاعزم
- by web desk
- مئی 18, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 611 Views
- 2 سال ago