کالم

” نوٹوں کی بارش یا قومی وقار کی تذلیل؟

خوشی کے لمحات انسان کی زندگی کا وہ خوبصورت حصہ ہوتے ہیں جنہیں وہ یادگار بنانا چاہتا ہے شادی بیاہ، محفلِ میلاد، اور دیگر تقریبات میں لوگ اپنی خوشی کا اظہار مختلف طریقوں سے کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچھ روایات ایسی بھی جڑ پکڑ چکی ہیں جو خوشی کے نام پر نہ صرف قومی وقار، بلکہ مذہبی اور معاشرتی اقدار کو بھی مجروح کر رہی ہیں ان میں سے ایک کا ذکر میں اپنے آج کے کالم میں کر رہا ہوں یہ قابلِ افسوس روایت نوٹ اڑانے یا اچھالنے کی ہے۔یہ منظر اب عام ہو چکا ہے فنکاروں کی پرفارمنس ہو یا محفلِ میلاد ، دولہا کا جلوس ہو یا کسی رقاصہ کا ناچ فضا میں اڑتے نوٹ، زمین پر بکھری کرنسی، اور ان نوٹوں پر پڑتے قدم ہماری بے حسی اور اقدار سے لاعلمی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔پاکستانی کرنسی کوئی عام کاغذ نہیں اس پر ہمارے قومی رہنما ، بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر موجود ہے جو نہ صرف ہماری ریاست کا وقار ہے بلکہ ہماری شناخت کی علامت بھی جب ہم ان نوٹوں کو فضا میں اچھالتے ہیں یا زمین پر گرتے دیکھتے ہیں تو یہ محض کاغذ نہیں گرتا یہ ہمارے وقار، ہماری شناخت، اور ہمارے رہنماﺅں کی عزت کی تذلیل ہوتی ہے۔کیا ہم نے کبھی سوچا کہ قائداعظم کے چہرے والا نوٹ کسی رقاصہ کے قدموں تلے آ جائے تو یہ منظر ہماری قوم کے بانی کی روح کو کیسا محسوس ہوگا؟اسلام نے مال کو اللہ کی نعمت قرار دیا ہے اور اس کا درست استعمال سکھایا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:”اور فضول خرچی نہ کرو یقینا فضول خرچ شیطانوں کے بھائی ہیں” (سورہ الاسرا: 26-27) ۔ نوٹ اڑانا نہ صرف فضول خرچی ہے بلکہ اس میں ریاکاری، دکھاوا اور تکبر بھی شامل ہوتا ہے جو کہ ناپسندیدہ اعمال میں شمار ہوتے ہیں۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالی اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو مال کو ضائع کرے”(مسند احمد)۔جب ایک طرف قوم کا بڑا حصہ غربت، مہنگائی، اور بے روزگاری جیسے مسائل سے نبردآزما ہو اور دوسری طرف کچھ لوگ نوٹ اڑانے کو فخر کا ذریعہ سمجھیں تو یہ رویہ معاشرتی توازن کو بگاڑ دیتا ہے یہ عمل نچلے طبقے کے لیے تذلیل کا باعث بنتا ہے اور احساسِ محرومی کو مزید بڑھاتا ہے خوشی بانٹنے کا اصل مطلب یہی ہے کہ وہ سب کےلئے مسرت کا باعث ہو نہ کہ کسی کے دل میں چبھنے والا منظر۔ہم نے مغرب سے جو کچھ اپنایا ہے وہ ترقی نہیں بلکہ ثقافتی آلودگی ہے۔ وہاں بھی خوشی منائی جاتی ہے مگر کم از کم قومی کرنسی کو سرعام اچھالنے جیسے غیر ذمہ دارانہ رویے کو وہاں توہین سمجھا جاتا ہے اسی طرح دنیا کے مختلف ممالک میں کرنسی نوٹ کو اچھالنا یا جان بوجھ کر جلانا یا اس کی کسی بھی طرح بے حرمتی کرنا سنگین جرم میں شامل ہے جس کی سخت سے سخت سزا سنائی جاتی ہے ۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ آیا یہ آزادی اور خوشی کا اظہار ہے یا ذہنی غلامی اور فکری افلاس؟وقت آ چکا ہے کہ ہم خود سے یہ سوال کریں۔کیا ہماری خوشیوں کا معیار نوٹوں کی بارش بن گیا ہے؟کیا ہم نے قائداعظم کے پاکستان کو صرف ایک اسٹیج شو بنا کر رکھ دیا ہے؟ کیا ہم اپنی نسلوں کو یہی سکھانا چاہتے ہیں کہ پیسے کا احترام نہیں بلکہ اس کا مظاہرہ اہم ہے؟ہمیں یہ شعور اجاگر کرنا ہوگا کہ نوٹوں کا احترام، قائد کی عزت، اور قومی وقار ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم واقعی جشن منانا چاہتے ہیں تو اس کا اظہار ایسے طریقوں سے کریں جو عزت، وقار، اور اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے