کالم

نو مئی اور حب الوطنی کا تقاضا

نو مئی اور حب الوطنی کا تقاضا

تحریر !ساجد اقبال
حب الوطنی کی تشریحات مختلف ہوتی ہیں لیکن یہ بنیادی طور پر اپنے وطن سے گہری محبت، وفاداری اور لگن کو ظاہر کرتی ہیں ۔ حب الوطنی میں کسی قوم کی شناخت اور ورثے کا تحفظ شامل ہوتا ہے۔ 1947 میں پاکستان کا ظہور تاریخ کا ایک اہم موڑ تھا، جس میں برسوں کی جدوجہد، قربانیوں اور عزم کی انتہا تھی ۔ قیام پاکستان کی داستان ان لاتعداد افراد کی بے لوث ہمت کا منہ بولتا ثبوت ہے جنہوں نے ایک ایسے وطن کا تصور کیا جہاں وہ وقار، آزادی اور خود مختاری کے ساتھ رہ سکیں۔
افسوس نو مئی کو عوام کو ایک ایسا دن دیکھنا پڑا جس کی توقع کوئی بھی حب الوطن پاکستانی نہیں کر سکتا تھا اور آج یہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن بن گیاہے ۔ اس کی ابتدا ایک مخصوص سیاسی جماعت کے بانی سمیت ان کے پارٹی کے سینئر رہنماں کی اقتدار کی ہوس کی خاطر عوام میں ایک جھو ٹے بیانیئے کو پھیلا کر ان کو بغاوت پر اکسانے کی کو شش سے ہوئی ۔ جس کا مقصد انقلاب کا نام دے کر عوامی قوت سے اپنا فائدہ اٹھانا تھا-جو کچھ 9 مئی کو ہوا اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک سازش تھی جس طرح ایک مخصوص سیا سی جماعت کے بانی کی گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر اندر ملک بھر میں جی ایچ کیو اور جناح ہاوس جیسی سرکاری رہائش گاہ سمیت متعدد فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ شروع کر دی گئی یہاں تک کہ شہدا کی یادگاروں کو بھی نہیں بخشا گیا اس طرح سب کچھ بغیر منصوبہ بندی کے اچانک ہو جانا ممکن نہیں ۔ملکی تاریخ نے قوم کے پسندیدہ ترین ریاستی ادارے کے خلاف ایسا غصہ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ انتہائی حساس تنصیبات کو اتنے بڑے پیمانے پر نشانہ بنانے نے ہر ذی شعور شہری کو ہلا کر رکھ دیا ۔ عسکری قیادت کے خلاف ان کی شیطانی مہم نے ان کے پیروکاروں کو خوب جوش دلایا جس سے سادہ لوح نوجوانوں کی بڑی تعداد اس بیانیے کا شکار ہوئی ۔یہ افسوسناک ہے کہ 9 مئی کو پاکستان کے فخر کی بہت سی علامتوں پر دھاوا بول کر تباہ کر دیا گیا ، یہاں تک کہ اس پارٹی کیکارکنوں نے کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا مجسمہ توڑا اور دیگرشہدا سے منسوب یادگاروں کی بھی بے حرمتی کی۔ اسی تمام علامتوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا جن کا تعلق یا تو قومی ورثے سے تھا یا وہ پھر مسلح افواج کا فخر تھا۔ 1965 کی جنگ کے مخصوص لڑاکا طیاروں کو توڑنے کا مطلب ہے کہ انہوں نے پاک فضائیہ کے فخر پر حملہ کیا ہے جو فضائی جنگ میں دشمن کو شکست دے کر حاصل کیا گیاتھا اور چاغی پہاڑ کا ماڈل جس نے قوم کو اس کے سائنسدانوں کے جوہری تجربات کی یاد دلائی ،جس نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا ، کو بھی آگ لگا دی گئی۔ 9مئی کو مظاہرین نیملک کو نہ صرف انتشار کی طرف دھکیلا بلکہ اربوں روپے کا نقصان بھی پہنچایا ۔وفاقی دارالحکومت میں کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا یاگیاجب کہ لاہور میں سرکاری املاک ،انڈسٹریل ایریا کے ایس پی کے دفتر سمیت متعدد گاڑیوں اورموٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی گئی۔مسلح مظاہرین نے تھانوں پر حملہ کیا جبکہ پرتشدد مظاہروں میں فرنٹیئر کور اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد زخمی ہوئی۔ عام لوگوں کے لیے سڑکیں بند کی گئیں، ایمبولینسوں کو روکا گیا اور بعض صورتوں میں خواتین اور بچوں کے ساتھ بدتمیزی کرنے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات بھی سامنے آئے ۔ پاکستان کی عوام کے لیے 9 مئی کا واقعہ 9/11 کے مترادف تھا۔
ایک حب الوطن پاکستانی کی رائے کے مطابق یہ لوگ کسی رحم کے مستحق نہیں کیونکہ انہوں نے صرف مسلح افواج، شہدا کی یادگاروں اور قومی ورثے پر حملہ نہیں کیابلکہ ہراس پاکستانی کے دل پر وار کیا جس کا دل پاکستان کے ان شہدا کیدرجات کی دعا لیے دھڑکتا ہے، جس شہری کو اپنے امن، آزادی اور تحفظ کی خاطر جان قربان کرنے والوں کی اہمیت کا احساس ہے۔ ہر قوم کے دل میں اس کی مسلح افواج کی بہادری، قربانی اور ثابت قدمی دھڑک رہی ہوتی ہے۔ ہمارے سپاہی اندرونی و بیرونی خطرات اور جارحیت سے ہماری قوم کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بناتے ہیں۔ چاہے ہماری سرحدوں کی حفاظت ہو، دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہویا قدرتی آفات کے وقت انسانی امداد فراہم کرنا ہو، ہماری مسلح افواج ہر وقت تیار رہتی ہیں۔ مشکل اور بحران کے وقت، ہماری مسلح افواج متحد قوت کے طور پر ابھرتی ہیں، ہمارے اجتماعی دفاع اور فلاح و بہبود کے لیے اپنا دن رات ایک کرتی ہے ۔ نسل، مذہب اور فرقوں کے فرق سے قطع نظر، ہمارے سپاہی متحد ہیں، فرض کے احساس، دوستی اور باہمی احترام کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ ان کی قربانیاں اور خدمات سیاسی اور نظریاتی تقسیم سے بالاتر ہیں بیرونی خطرات کو پسپا کرنے سے لے کر بحران کی گھڑی میں اہم مدد فراہم کرنے تک، قوم کے لیے پاک فوج ایک نعمت سے کم نہیں ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا بطور پاکستانی شہری ہمارا اتنا بھی فرض نہیں بنتا کہ ہم کھلی آنکھ سے حقیقت کو دیکھیں منفی پروپیگنڈا کو نہ صرف رد کریں بلکہ اس کا سد باب بھی کریں۔ یہ وطن ہمارا ہے اور ہم نے ہی یک جان ہو کر ہر محاذ پر دشمن کو شکست دینی ہیں چاہے وہ اندرونی ہو یا بیرونی اورخاص خیال کرنا ہے کے کہیں کوئی بھیڑیا بھیڑ کی کھال میں تو نہیں چھپا ہوا تاکہ ائندہ نسل کو نو مئی جیسا دن نہ دیکھنا پڑے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے