نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خطاب کرتے ہوئے بزنس کمیونٹی کو سرکاری ہسپتال لینے اور خود ہی چلانے کی پیشکش کی اور کہا کہ مختلف بورڈز میں میرٹ پر بزنس کیمونٹی کو آگے لا رہے ہیں۔کاروباری شخصیات کو دیگر بورڈز میں بھی شامل کیا جائے گا۔راولپنڈی میں سی بی ڈی آنے سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ کوشش ہے کہ ایک ماہ کے اندر سی بی ڈی راولپنڈی میں کام شروع کر دے، اس سے کئی مسائل حل ہو جائیں گے۔ بزنس کیمونٹی آگے آئے اور ہسپتالوں میں بہتری کے لئے تعاون کرے۔یورالوجی ہسپتال کو پی کے ایل آئی میں تبدیل کر دیا ہے اس سے ہسپتال کا معیار بہت بہتر ہو گا۔محسن نقوی نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں بزنس وویمنز،سمال اینڈ میڈیم انٹرپیرز اور کاٹیج انڈسٹریز کے ڈسپلے سینٹر کا سنگ بنیاد رکھا اور پراجیکٹ کی سائٹ پربیلچے کے ساتھ مٹی کھدائی کرکے تعمیراتی کام کا آغاز کیا اور لاہور کے بعد سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی کا دائرہ کار راولپنڈی تک بڑھانے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے صوبائی وزراءاور افسران مل کر ڈلیور کر رہے ہیں۔ٹیم ایک ہو تو ہی رزلٹ مثبت آتا ہے۔ہمارے پاس جتنا بھی وقت ہے، پوری کوشش کرکے عوام کو ریلیف دے رہے ہیں۔ وزیراعلی نے صوبائی وزیر صنعت ایس ایم تنویر اور چیف سیکرٹری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ون ونڈو آپریشن پر بہت کام کر رہے ہیں۔ہم نے چین میں بھی ون ونڈو آپریشن کا جائزہ لیا۔ پنجاب کے 6 بڑے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی تجاویز کی روشنی میں ون ونڈو آپریشن بنا کر شروع کیا جائے گا۔اگلے چند روز میں ون ونڈو آپریشن کو فائنل کر لیا جائے گا۔اس سسٹم سے بزنس کیمونٹی کو 36 محکموں کے چکر نہیں لگانا پڑیں گے اور 15 روز میں بزنس کمیونٹی کو این او سی جاری ہو گا۔ سی بی ڈی آنے سے راولپنڈی رنگ روڈ کے ساتھ اکنامک زون کا مسلہ بھی حل ہو جائے گا۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی تقریب میں صنعت کاروں نے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی خدمات کو زبردست الفاظ میں سراہتے ہوئے انہیں محسن پنجاب قرار دیا۔ گروپ لیڈر سہیل الطاف نے کہا کہ محسن نقوی نے مختصر مدت میں کئی برس کا کام کیا ہے اور پوری ٹیم کو ساتھ لے کر عوامی خدمت میں دن رات ایک کیا ہوا ہے۔ بزنس کمیونٹی نے ہمیشہ ملک کے مشکل حالات میں ساتھ دیا ہے۔ اس وقت ہماری معیشت مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے، معیشت کی بہتری کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔بزنس کیمونٹی کی جانب سے معیشت کی بہتری کیلئے تجاویز دی گئیں۔ انوسٹمنٹ ہوگی توعوام کوروزگارملےگا۔پنجاب میں سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ترین ماحول موجودہے اورصوبے میں سرمایہ کاروں کے لئے بہترین مواقع فراہم کیے گئے ہیں ۔ سرمایہ کا روں کے لئے آسانیاں پیداکی گئی ہیں اورموجودہ حکومت نے بزنس فرینڈلی ماحول کو فروغ دیا ہے۔ سرمایہ کاری سہولت مرکز آنے والے سرمایہ کاروں کو قدم قدم پر سہولت فراہم کرتا ہے۔ پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ فنڈ اور ٹیوٹا اس حوالے سے خاطر خواہ کام کر رہے ہیں ۔پنجاب میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کوہرممکن سہولتیں دے رہے ہیں۔پنجاب میں سرمایہ کاری کو پورا تحفظ دیں گے۔ لاہور میں سٹیٹ آف دی آرٹ مبارک سنٹر بننے سے تجارتی و معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ فارن انویسٹمنٹ کا دائرہ کار دیگر شعبوں تک بڑھایا جائے گا۔جنوبی پنجاب اورپسماندہ علاقوں میں فارن انویسٹمنٹ کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔لاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ معاشی لحاظ سے گیم چینجر ثابت ہوگا۔نگران حکومت نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کو ترجیحی بنیادوں پر ایک چھت تلے سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ تعمیراتی شعبے کے لیے متعدد مراعات دی گئی ہیں اورسرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کی گئیں ہیں۔ جہاں تک عوامی صحت کا تعلق ہے تو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کا موجودہ پروگرام ملکی تاریخی کا سب سے بڑا اور تاریخی پروگرام ہے، اس کی بدولت نہ صرف سرکاری بلکہ پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی کمزور طبقے کو صحت کی معیاری سہولیات میسر آ رہی ہیں۔پنجاب میں روزکام ہورہے ہیں اورنئے فلاحی منصوبوں کا افتتا ح کیا جارہا ہے۔ جب کہ پچھلے دس پندرہ سال صرف ڈرامے بازی ہوئی،کام نہیں ہوا اورمعاملات بگڑ گئے۔ سرکاری ہسپتالوں میں تمام تر خرابیاں سابق حکومت کا کیا دھرا ہے۔سابقہ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا۔ پنجاب میں صحت کے بہت سے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان میں ہسپتالوں میں نئے بلاکس کی تعمیر اور مزید سہولیات کی فراہمی بھی شامل ہے، لاہور ڈویژن میں 36ارب 65کروڑ روپے کے ہیلتھ پراجیکٹ پر کام جاری ہے۔ گنگارام ہسپتال میںسٹیٹ آف دی آرٹ مدر اینڈ چائلڈ بلاک کی تعمیر ہورہی ہے جس پر 7ارب روپے لاگت آئے گی۔ جناح ہسپتال اور سروسز ہسپتال میں ایمرجنسی اور ٹراما سینٹرز بنیں گے۔ جبکہ 4ارب روپے کی لا گت سے چائلڈ ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی تعمیر ہوگی۔ لیڈی ولنگڈن ہسپتال کی مختلف وارڈ کی اپ گریڈیشن پر ساڑھے35ارب روپے خرچ ہوں گے۔