کالم

نیشنل ایکشن پلان اور امن کا قیام

پاکستان میں طویل عرصہ سے دہشتگردی اور انتہاپسندی ہماری قومی سلامتی ، معاشی استحکام اور سماجی ہم آہنگی کو اژدھا بن کے نگل رہی تھی ہمارا دشمن ایک منظم سازش کے تحت پورے ملک میں انارکی پھیلانے میں مشغول رہا ۔ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد قومی اداروں نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے جامع حکمت عملی اپناتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا جو دہشتگردی کے خاتمہ،انتہاپسندی کی روک تھام میں سنگ میل ثابت ہوا۔فیض احمد فیض نے کہا تھا کہ
چلے تھے یار کہ مل جائے گی کہیں نہ کہیں
فلک کے دشت میں تاروں کی آخری منزل
ہم سب تاروں کی آخری منزل کی تلاش میں سرگرداں تھے کہ آرمی پبلک سکول پشاور کا سانحہ رونما ہوا اس اتنے بڑے سانحہ نے ریاست کو ہلا کر رکھ دیا تب جاکر ریاست کو نیشنل ایکشن پلان ترتیب دینا پڑاجوپہلے 20 نکات پر مشتمل تھا جسے بعد میں 14نکات میں تبدیل کر دیا گیا ان تمام تر نکات میں سب سے اہم نکتہ عسکریت پسندی کا خاتمہ تھا پاک فوج کے مطابق 2024 خیبرپختونخوا میں14 ہزار500 سے زائد آپریشنز کیے گئے، ان آپریشنز میں769دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، 2025 میں 10ہزار115 آپریشنز کیے گئے۔ رواں سال صوبے میں917سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیاگیا، رواں سال ہلاک دہشت گردوں کی تعداد پچھلے 10سال میں سب سیزیادہ ہے، شہید ہونیوالوں میں پاک فوج کے272افسر، جوان، پولیس کے 140 اور165شہری شامل ہیں۔ یاد رہے جون 2024 میں آپریشن عزمِ استحکام کی منظوری دی گئی تھی جس کے باعث دہشتگرد حملوں میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سائبر نیٹ ورکس کے ذریعے دہشتگردی کے پھیلائوکی روک تھام کیلئے پی ٹی اے کی مدد سے عملی اقدامات اٹھائے گئے اور ایک حد تک مذہبی منافرت اور دہشتگردی کو فروغ دینے والی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کیا گیا لاکھوں کی تعداد میں یو آرایل بلاک کیے گئے ۔ مذہبی منافرت اور فرقہ وارانہ دہشتگردی کی روک تھام کیلئے مذہبی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف متعدد مقدمات درج ہوئے اور انتہاپسندوں کو حوالاتوں اور جیلوں کی ہوا کھانی پڑی۔ مذہبی انتہاپسندی کے خاتمہ کیلئے 2024 میں مذید تین مذہبی گروپوں کو بھی کالعدم قرار دیا گیا ۔ان تمام ترمعاملات میں دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنیوالوں کی روک تھام کیلئے بھی عملی اقدامات اٹھائے گئے اسی نیشنل ایکشن پلان کے تحت حکومت نے نیشنل ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا۔ اس ٹاسک فورس کی بہتر کارکردگی کی بدولت ہی اکتوبر 2022 میں پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوا ۔ اس ٹاسک فورس کی کارروائیوں کی وجہ سے انسداد دہشت گردی کے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی تعداد جو 2021 میں سات ہزار کے قریب تھی 2025 تک بڑھ کر9ہزار کے قریب یا اس سے زیادہ ہو چکی ہے۔ جبکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2024اور 2025 میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے اکاونٹس بلاک کیے جو مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ ان اکاونٹس میں سینکڑوں ملین روپے منجمدہوئے۔ نیشنل ایکشن پلان کے باقی نکات میں منشیات ہتھیاروں اور انسانی سمگلنگ کے بڑھتے ہوئے رجحانات کی روک تھام ، عدالتوں میں انسدادِ دہشت گردی کے مقدمات کو حتمی انجام تک پہنچانا ، انسدادِ دہشت گردی کے محکموں کو مستحکم و مضبوط کرنا،CVE پالیسی کی تشکیل ادارہ سازی اور نفاذ ، مدارس کی ریگولیشن اور رجسٹریشن ، بلوچستان میں مفاہمتی عمل ، خیبر پختونخوا کے ضم شدہ علاقوں میں نیشنل فنانس کمیشن لینڈ ریفارمز اور مقامی حکومتوں کے انتخابات، کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات ،قومی سلامتی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کیلئے قانونی ڈھانچے کو مضبوط بنانا اورافغان مہاجرین کی وطن واپسی سمیت تمام نکات پر حکومت نے ہر ممکن کام کیا اور عملی کارکردگی کے ذریعے اپنا لوہا منوایا اسی نیشنل ایکشن پلان کے نتیجے میں ہی افغان مہاجرین کی رجسٹریشن اور دستاویزات کو یقینی بنانے کی کوششیں شروع کی گئیں اور غیرقانونی طور پر مقیم افغانیوں کو پاکستان چھوڑنا پڑا۔منشیات، غیر قانونی ہتھیاروں اور انسانی سمگلنگ کے بڑھتے ہوئے رجحانات کی روک تھام کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت بھرپور اقدامات کیے گئے۔ ان میں بارڈر مینجمنٹ کو موثر بنانا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان باہمی رابطہ بڑھایا گیا، خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں اور سمگلنگ نیٹ ورکس کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز شامل رہے۔ ان اقدامات کا مقصد نہ صرف منظم جرائم کی حوصلہ شکنی تھا بلکہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے ذرائع کو بھی ختم کرنا تھے تاکہ ملک میں امن و امان کا قیام اور داخلی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔عدالتوں میں انسدادِ دہشت گردی کے مقدمات کو حتمی انجام تک پہنچانا نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم نکتہ ہے، جس کا مقصد دہشت گردوں کو بروقت اور موثر سزا دینا ۔ اس کیلئے انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کو مضبوط کیا گیا، پراسیکیوشن کے نظام کو بہتر بنانے، گواہوں کے تحفظ اور مقدمات کے تیز رفتار فیصلوں پر زور دیا گیا، تاکہ انصاف کی فوری فراہمی کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف موثر پیغام دیا جا سکے۔بقول راقم الحروف
مضبوط گر نظام عدالت کا ہو فدا
دہشت پسند لوگ تو جینا ہی چھوڑ دیں
مدارس کی ریگولیشن اور رجسٹریشن نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو تھا جس کا مقصد دینی مدارس کے نظام میں شفافیت اور نظم و ضبط پیدا کرنا تھا اس عمل کے تحت مدارس کو رجسٹرڈ کیاگیا، نصاب کی نگرانی ایک اہم جزو ہے جس پر بہتر انداز میں کام جاری ہے ایک نظام کے تحت مدارس کو قومی تعلیمی دھارے میں لانے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ ملک میں انتہاپسندی یا مذہبی منافرت پروان نہ چڑھنے دیا جا سکے ۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت وقت نے اپنے اہم ترین اقدامات کے ذریعے نیشنل ایکشن پلان کی بہت سے اہم نکات پر دلجمعی سے کام کیا اور کامیابیاں سمیٹیں امید ہے کہ مزید اقدامات کے ذریعے دیگر مسائل کا خاتمہ بھی بہت جلد کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے