وزیراعظم شہباز شریف 30 اگست 2025 کو چین کے شہر تیانجن پہنچے جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم ایس سی اوکے پچیسویں سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔یہ اجلاس خطے کے بڑے ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک اہم موقع تھا۔ وزیراعظم نے نہ صرف اجلاس کے باضابطہ سیشنز میں بھرپور انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا بلکہ بیجنگ میں ہونے والی تاریخی تقریبات اور پاکستان-چین بزنس ٹو بزنس انویسٹمنٹ کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ اس کانفرنس نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط کیا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع فراہم کرنے کی راہ ہموار کی۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خطے کی ترقی اور استحکام کا دارومدار بات چیت اور باہمی تعاون پر ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پانی کے وسائل کی منصفانہ تقسیم، دہشت گردی کے خاتمے اور خطے کے تجارتی روابط کو مضبوط بنانا مستقبل کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کی قربانیوں کو اجاگر کیا جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دی گئی ہیں، اور کہا کہ پاکستان اس مسئلے کو صرف اپنے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے اہم سمجھتا ہے۔ ان کے خطاب کو رکن ممالک نے توجہ سے سنا اور پاکستان کے کردار کو سراہا۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے وزیراعظم شہباز شریف کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملاقات میں دونوں رہنماں نے پاک-چین دوستی کو "آہنی رشتہ” قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ تعلقات ہر آزمائش پر پورے اترے ہیں۔ دونوں ملکوں نے اسٹریٹجک تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا اور سی پیک فیز ٹو کو تیزی سے آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس مرحلے میں صنعت کاری، زراعت، معدنیات، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شامل ہیں جو پاکستان کی معیشت کو نئی سمت دیں گے۔ صدر شی نے یقین دلایا کہ چین پاکستان کے ساتھ ہر قدم پر کھڑا ہے اور دونوں ممالک مل کر خطے کے ترقیاتی سفر کو آگے بڑھائیں گے۔ وزیراعظم نے اجلاس کے دوران ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت کئی عالمی رہنماں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں علاقائی تعاون، تجارتی شراکت داری اور سلامتی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ یہ ملاقاتیں پاکستان کی فعال اور متوازن سفارتکاری کی عکاس ہیں اور اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان خطے کی سیاست میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر اپنی شناخت قائم رکھے ہوئے ہے۔ بیجنگ میں پاکستان کی مالیاتی ٹیم نے چین کے بڑے مالیاتی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں جن میں پیپلز بینک آف چائنا اور انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا شامل تھے۔ ان مذاکرات میں پاکستان کو مزید مالی تعاون اور سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی گئی۔ چین کی جانب سے قرضوں کے حالیہ رول اوور نے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو سہارا دیا بلکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی بحال کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات سیاسی، اسٹریٹجک اور معاشی ہر سطح پر گہرے اور دیرپا ہیں۔ اس دورے کا ایک اور نمایاں پہلو پاکستان-چین بزنس ٹو بزنس انویسٹمنٹ کانفرنس تھی۔ اس کانفرنس میں دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں نے بھرپور شرکت کی۔ مختلف شعبوں جیسے ٹیکسٹائل، توانائی، آئی ٹی، زراعت اور معدنیات میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر بات ہوئی۔ توقع ہے کہ ان منصوبوں کے نتیجے میں پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ملکی معیشت کو مزید استحکام ملے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے اس دورے نے یہ بھی ثابت کیا کہ پاکستان عالمی برادری میں ایک ذمہ دار ملک کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ ایس سی او جیسے فورمز پر پاکستان کی موجودگی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ملک نہ صرف اپنی داخلی ترقی بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کو اہمیت دیتا ہے۔ وزیراعظم کا مقف تھا کہ خطے کے ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہیے تاکہ اقتصادی ترقی اور سماجی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو۔ یہ دورہ پاکستان کے لیے کئی حوالوں سے سنگ میل ثابت ہوا۔ ایک جانب چین کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا موقع ملا، دوسری جانب خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ روابط میں بہتری آئی۔ اس دورے سے یہ پیغام گیا کہ پاکستان نہ صرف اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ ہے بلکہ عالمی سطح پر تعاون اور ترقی کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھا رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا چین کا یہ دورہ پاکستان کے لیے ایک کامیاب اور تاریخی سنگ میل رہا ہے۔ اس نے چین کے ساتھ دوستی کو نئی جہت دی، خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا اور پاکستان کے لیے سرمایہ کاری، ترقی اور خوشحالی کے نئے دروازے کھولے۔ یہ دورہ پاکستان کے روشن مستقبل اور خطے کے امن و استحکام میں اس کے مثبت کردار کا عکاس ہے۔
کالم
وزیراعظم شہباز شریف کادور چین ، پاکستان کیلئے نئے امکانات
- by web desk
- ستمبر 4, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 21 Views
- 13 گھنٹے ago