کالم

وزیراعظم معاشی اور تجارتی سفارت کاری

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف ان دنوں سرکاری دورے پر ملیشیا میں موجود ہیں۔ یہ دورہ ملیشیا کے وزیراعظم داتک سری انور ابراہیم کی دعوت پر 5 اکتوبر 2025 کو شروع ہوا۔ وزیراعظم کے کوالالمپور پہنچنے پر ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔ انہیں سرخ قالین پر شاندار گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور ملیشیا کے اعلی حکومتی نمائندوں نے پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے پرچموں سے مزین راستوں اور عمارتوں نے ایک خوشگوار سفارتی ماحول پیدا کر دیا، جو پاکستان اور ملیشیا کے دیرینہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور انور ابراہیم کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ دارالحکومت پتر جایا میں وزیر اعظم آفس کے پیردانا پتر کمپلیکس میں شروع ہوا۔ دونوں رہنماں نے وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ تجارت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی، حلال انڈسٹری، تعلیم، سیاحت اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ملیشیا کے تجربات سے سیکھنا چاہتا ہے تاکہ اپنی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے دونوں ممالک کی نجی شعبہ کی شرکت کو بڑھایا جائے تاکہ روزگار کے مواقع اور اقتصادی سرگرمیاں مزید فروغ پائیں۔ اس ملاقات میں ایک بڑی پیش رفت ملیشیا کی جانب سے پاکستان سے 20 کروڑ امریکی ڈالر مالیت کے حلال گوشت کی درآمد کا اعلان تھا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان حلال فوڈ انڈسٹری میں ایک نئے دور کی شروعات قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستانی برآمدکنندگان کے لیے یہ موقع نہ صرف حلال گوشت کی عالمی منڈی میں داخلے کا راستہ کھولے گا بلکہ پاکستان کی معیشت کے لیے قیمتی زرمبادلہ کا بھی ذریعہ بنے گا۔ دورے کے دوران مختلف شعبوں میں متعدد مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے جن میں تعلیم، سیاحت، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs)، انسداد بدعنوانی، اور سفارتی تربیت کے اداروں کے درمیان تعاون شامل ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ معاہدے دونوں ممالک کے ادارہ جاتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور نوجوان نسل کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ دونوں ممالک کے رہنماں نے علاقائی اور عالمی صورتحال پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔ فلسطین اور غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور دونوں ممالک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے اقدامات کرے۔ وزیراعظم انور ابراہیم نے اس موقع پر کہا کہ مسلم ممالک کو ایک آواز ہو کر فلسطینی عوام کے حق میں موقف اختیار کرنا چاہیے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور عالمی سطح پر ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا رہے گا۔ دونوں رہنماں نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار ترقی اسی وقت ممکن ہے جب تنازعات کے بجائے تعاون کا ماحول فروغ پائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور خطے کے تمام ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے ملیشیا کے سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تفصیلی بریفنگ دی اور انہیں حکومت کی جانب سے دی جانے والی سہولیات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی، ٹیکنالوجی، سیاحت، زراعت اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے ملیشین سرمایہ کاروں کو پاکستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔ دورے کے دوران ایک پاکستان-ملیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا، جس میں دونوں ممالک کے سرکاری و نجی شعبے کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مشترکہ تجاویز پیش کی گئیں جن کے ذریعے تجارتی حجم کو موجودہ سطح سے دوگنا کرنے کا ہدف رکھا گیا۔ پاکستان کی جانب سے خصوصی طور پر زور دیا گیا کہ تجارتی رکاوٹوں کو کم کر کے دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارت کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی، جو انہوں نے بخوشی قبول کر لی۔ دونوں رہنماں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ملیشیا کے تعلقات کو اسٹریٹجک شراکت داری کی سطح تک لے جایا جائے گا۔ یہ دورہ نہ صرف اقتصادی اور سیاسی لحاظ سے کامیاب ثابت ہوا بلکہ اس نے دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان بھائی چارے، تعاون اور اعتماد کے رشتے کو بھی مزید مضبوط کر دیا ہے۔ دونوں ممالک کے عوام اس بات پر مطمئن ہیں کہ اس دورے سے تعلقات میں ایک نیا باب رقم ہوا ہے، جو مستقبل میں ترقی، استحکام اور خوشحالی کی راہیں کھولے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اب معاشی اور تجارتی سفارت کاری پر مرکوز ہے۔ یہ دورہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا بلکہ خطے میں امن، تعاون اور ترقی کی نئی راہیں بھی متعین کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے