گوکہ یہ فیصلہ بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا مگر 74سال بعد اب پہلی بار یہ کہا جارہا ہے ،دیر آید درست آید کی مصداق ہے ،پاکستان کی بربادی میں جتناکردار اشرافیہ کا ہے اتنا عام آدمی کا نہیں کیونکہ یہ دونوں ہاتھوں سے قومی وسائل لوٹنے میں مصروف رہے اور حکومت میں شامل ہوکر سبسڈیاں بھی حاصل کرتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بیرون ملک سے آنیوالے قرضوں کا بوجھ یہ عام اور غریب آدمی پر پڑتا رہا ، مہنگائی روز بروز بڑھتی گئی حتی ٰ کہ سو گنا کراس گئی ، ہر چیز پر غریب آدمی کو ٹیکس دینا پڑا جبکہ اشرافیہ ایک جانب سرکاری وسائل بے دردری کیساتھ استعمال کرنے میں مصروف تھی تو دوسری جانب ٹیکسوں سے بھی نجات تھی اس کو ،اس طرح سارا بوجھ ایک دیہاڑی دار مزدور پر پڑتا رہا جس سے پیسہ نکلوانے کیلئے حکومت نے کبھی بجلی کے ریٹ بڑھادیئے ، کبھی گیس کے نرخ بڑھادیے تو کبھی پیٹرول قیمتوں میں اضافہ ہونے لگا اور یہ اضافے مہینے میں دوبار ہوتے رہے ، معاشرے میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا ، غربت اور لاچارگی سے تنگ آکر مائیں اپنے بچے نہروں میں ، دریاو¿ں میں پھینکنے پر مجبور ہوگئے ، ایک ایسے وقت میں وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ اعلان کیا اب اشرافیہ کو مزید کوئی رعایت نہیں ملے گی ، ایک انقلابی اقدام ہے جس سے غریب آدمی تو خوشی اور ریلیف محسوس کرے گا جبکہ اشرافیہ کے طبقے اسے ہر حال میں سازشیں کرکے ناکام بنانے اور ختم کرنے کے اقدامات کریں گے ، اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعظم اور ان کے کابینہ کے ارکان خلوص دل ، ایمانداری اور جذبہ حب الوطنی کے تحت ان تمام سازشوں کے سامنے سینہ سپر ہوجائیں اور اس قسم کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنادیں، اخباری اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ عام آدمی مہنگائی میں پس گیا اور اشرافیہ کو سبسڈی دی جارہی جس کو جلد ختم کریں گے، چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمیں مشکل فیصلے کرنا ہوں گے جو افسر اچھا کام کریں گے انہیں سلیوٹ، جواچھا کام نہیں کریں گے ان کے لئے ڈنڈا پیر اور پریڈ کرائیں گے،معیشت کی بحالی ہمارا اولین ایجنڈا ، ٹیکس چوروں اور ان سے ملی بھگت کرنے والے افسران دونوں کو نہیں چھوڑا جائیگا، سرکاری اداروں میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں ، ٹیکس بیس کو بڑھائیں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا۔وزیراعظم نے کابینہ ارکان کو مبارکباد دی، شہبازشریف نے کابینہ ارکان کو اپنے اپنے شعبوں میں بہترین کام کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں کابینہ ارکان کو معاشی چیلنجز سے آگاہ کیا گیا،وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کے لئے اعزاز اور عزت کا لمحہ ہے، اللہ کی مہربانی سے ہم سب منتخب ہوئے، نوازشریف کی طرف سے سب کودل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔شہبازشریف نے کہا کہ سرکاری افسروں کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں، کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا، ہم قوم کی خدمت کے لئے منتخب ہوئے ہیں، ہم سب ملکرنئے ولولے کے ساتھ خدمت کریں گے، 8 فروری کو قوم نے مختلف پارٹیوں کو مینڈیٹ دیا، ہمیں سب کے مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا۔ گزشتہ 16 ماہ کی کارکردگی پوری قوم نے دیکھی، سولہ ماہ کی حکومت کی سب سے بڑی خدمت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، اب ہم نے وقت ضائع کئے بغیر کام کرنا ہے، رمضان برکتوں والا مہینہ ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بھی اربوں روپے دے رہے ہیں، یوٹیلیٹی سٹورز کی پوری طرح مانیٹرنگ کریں گے، قوم کو سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کا ہے، ہم نے ملکرمہنگائی میں کمی لانی ہے، رمضان میں خاص طور پر اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہمارا پہلا امتحان ہے۔ یوٹیلیٹی سٹورز میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، غریب آدمی کو ریلیف دینے کی پوری کوشش کرنی ہے، بجلی کی سالانہ500 ارب کی چوری میں غریب آدمی کا کیا قصور ہے، بجلی کا گردشی قرضہ 5ہزارارب روپے تک پہنچ گیا ۔شہبازشریف نے مزید کہا کہ جینکوز کے پاور پلانٹس بند کردیں گے تو بڑی بچت ہوگی، ڈیزل مافیا سمیت پتہ نہیں کون کون ملوث ہے، ڈیزل سے مہنگی بجلی پیدا ہورہی ہے، ہمالیہ نما راستے میں مسائل، مشکلات کے گہرے سمندر آنے ہیں، آپس میں لڑائیوں کے بجائے غربت، مہنگائی، کرپشن کےخلاف ملکرجنگ لڑنی ہے۔ ٹیکس کو کم کرنے کا حامی ہوں، اگر ایف بی آر میں ایک ہزار ارب اکٹھا ہوتا ہے تو 3 ہزارغائب ہوجاتا ہے، پاکستان کی معاشی تباہی نہیں ہوگی تو پھر کیا ہوگا، ایک سیکنڈ بھی وقت کا ضیاع قبول نہیں کروں گا، ایف بی آر کے غائب ہونے والے 300 ارب مل جائیں تو کشکول توڑ دیں گے۔ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمیں مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، چیلنج کو سینے سے لگائیں اور شبانہ روز محنت کریں تو تاریخ میں سنہرے حروف سے نام لکھا جائے گا، ہمارے پاس محدود وسائل ہیں، ہم پورا اکنامک پلان بنائیں گے، ترقی اور خوشحالی کے لئے ایس آئی ایف سی موثر پروگرام ہے،برادرملک کے سفیر سے ملاقات ہوئی، سفیرکو واضح کہا اب قرض نہیں سرمایہ کاری کی بات کروں گا۔ نیت کر لیں ہم اپنی منزل تک پہنچیں گے، پھونکوں، جادو ٹونوں سے نہیں محنت کرنا ہوگی پھر ہی کشتی پار لگے گی۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں افواج پاکستان کے پیشہ ورانہ امور اور سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دریں اثناوزیر اعظم شہباز شریف نے صدر آصف زرداری سے ملاقات کی، ملاقات میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال سمیت اتحادیوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری کو دوسرے مرحلے میں پیپلز پارٹی کی کابینہ میں شمولیت کی پھر درخواست کر دی۔صدر آصف زرداری نے معاملے پر سوچ و بچار کا وعدہ کر لیا،علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے گیس اور تیل کے شعبے کے گردشی قرضے کو ختم اور اس مسئلے کے دیر پا حل کیلیے جامع لائحہ عمل طلب کرلیا، وزیراعظم نے رمضان المبارک میں صارفین کو بجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کردی۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹراسحاق ڈار، سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، شزا فاطمہ خواجہ، احد خان چیمہ، جہانزیب خان، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو پیٹرلیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے، ٹائٹ گیس اور زیر سمندر قدرتی گیس اور پیٹرولیم کے ذخائر کی دریافت، ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اس شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھانے کیلیے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلیے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ماہ مقدس میں بھی اسرائیلی بمباری جاری
رمضان المبارک کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں ابھی تک جنگ بندی کا اعلان نہیں کیا اور نہتے مسلمانوں کیخلاف اپنی پیشقدمی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور دہشت اور بربریت کے نئی مثالیں ہر روز رقم کررہا ہے ، اس لئے اقوام متحدہ ، او آئی سی اور دیگر عالمی اداروں کا یہ اولین فرض ہے کہ وہ اسرائیل کو اس غنڈہ گردی اور بدمعاشی سے روکے ، اخباری اطلاعات کے مطابق رمضان المبارک کے آغاز پر بھی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید67افراد کی ہلاکت سے جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 31 ہزار112ہو گئی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایاکہ106دیگر زخمی ہوئے، ہلاکتوں کی کل تعداد 31ہزار112اورزخمیوں کی تعداد 72ہزار760تک پہنچ گئی ہے۔ رمضان المبارک کے پہلے روز اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے جاری رکھے جس کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہوئے۔ جنوبی غزہ کے علاقے الزیتون میں ایک مکان پر بمباری سے بچوں اور خواتین سمیت 16 افراد جاں بحق ہوئے ۔اس کے علاوہ شہر کے جنوب میں واقع الصابرہ محلے میں ایک رہائشی مکان کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد رہائشی زخمی ہوئے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے ماہ رمضان میں غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ انتونیوگوتریس کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کا امن و سلامتی پھیلانے والا ماہ مقدس رمضان شروع ہوگیا ہے، ماہ مقدس میں بھی غزہ میں بمباری، خون ریزی اور ہلاکت خیزی جاری ہے جنگ بندی کی جائے۔
کالم
وزیراعظم کااشرافیہ کے گردگھیراتنگ کرنے کاعندیہ
- by web desk
- مارچ 13, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 761 Views
- 1 سال ago