وزیر اعظم شہباز شریف کا چار سے آٹھ جون تک چین کا دورہ شیڈول ہو چکا ہے اوروہ کل سے اس دورے پر روانہ ہو جائیں گے ۔ وزیر اعظم یہ دورہ چینی صدر شی جن پنگ کی دعوت پرکررہے ہیں۔دوسری باروزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعدیہ ان کا پہلا دورہ ہے جو اگرچہ لیٹ ہورہا ہے تاہم اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑا اہم ہے ۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم بیجنگ میں وزیر اعظم صدر شی جن پنگ جبکہ لی کیانگ کےساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے،اسی طرح نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اور اہم سرکاری محکموں کے سربراہان سے، تیل و گیس، توانائی، آئی سی ٹی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی سرکردہ چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے ملاقاتیں کریں گے۔ شین زن میںدونوں ممالک کے اہم تاجروں، کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں ، چائنا پاکستان بزنس فورم سے خطاب کریں گے۔ وہ چین میں اقتصادی اور زرعی زونز کا بھی دورہ بھی کریں گے۔ دورہ کے دوران فریقین ہمہ موسمی سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ پر بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔ فریقین چین پاکستان اقتصادی راہداری کو اپ گریڈ کرنے، تجارت اور سرمایہ کاری کو آگے بڑھانے، سلامتی اور دفاع ، توانائی، سپیس، سائنس اور ٹیکنالوجی اور تعلیم میں تعاون کو بڑھانے سمیت ثقافتی تعاون اور عوام کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کر پاک چین دوستی کی مستقبل کی سمت طے کرکے مزید مضبوط بنانے کےلئے بات چیت کریں گے۔پاک چین قیادت کی ملاتوں میں باہمی تعلقات کیلئے مشترکہ بلیو پرنٹ تیار کیا جائے گا ۔دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ چین سے قبل اسلام آباد میںاہم متعلقہ
وزرا کےساتھ ایک جائزہ اجلاس میں اس اہم دورہ سے متعلق تمام امور کا جائزہ لیا ۔ وزیراعظم کے دفتر سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور اعلیٰ سرکاری افسران بھی اس اجلاس کا حصہ تھے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور چین میں تعینات پاکستان کے سفیر اجلاس میں بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین میں انکے ہمراہ وفاقی کابینہ اور غیر حکومتی شخصیات کا ایک بڑا وفد بھی ہو گا۔ یہ وفد چینی کاروباری برادری سے ملاقاتیں کرے گا اور پاکستان اور چین کے درمیان بزنس ٹو بزنس تعلقات کے فروغ کے حوالے سے بات چیت کرے گا۔اجلاس گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ چین کے حوالے سے کہا کہ حکومت چینی صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے گی۔ اجلاس میں وزیراعظم نے ہدایت کی کہ دورے کے دوران دونوں ملکوں کی نتیجہ خیز بزنس ٹو بزنس ملاقاتوں کے حوالے سے جامع پلان ترتیب دیاجائے۔ چینی انڈسٹری کو پاکستان میں صنعتیں لگانے کی ترغیب دینے کے حوالے سے لائحہ عمل بنایا جائے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس دورے کا مقصد اربوں ڈالر مالیت کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔مجموعی طور پر 65بلین ڈالر مالیت کے سی پیک منصوبے کے تحت چین نے پاکستان میں بجلی کے مختلف منصوبوں اور سڑکوں کے نیٹ ورکس میں بھی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں مختلف منصوبوں پر عمل درآمد میں سست روی بھی دیکھنے میں آئی ہے،تاہم وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے کے حوالے سے بھرپور تیاری کر رہے ہیں، چینی تعاون سے گوادر بندرگاہ کو لاجسٹکس کا حب بنایا جائے گا جبکہ ایگریکلچر ڈیمانسٹریشن زونز کا قیام سی پیک کے اگلے مرحلے کے حوالے سے اہم منصوبہ ہو گا، متعلقہ وزارتیں پاکستان چین کے تعاون کے نئے منصوبوں کے حوالے سے تیاری کریں۔دوسری طرف ۔ توقع ہے کہ وزیراعظم چینی قیادت کےساتھ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور ML-1 منصوبے کے فیز II سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
بجلی پھر مہنگی،عام آدمی کیا کرے
حکومت اور اس کے کرتا دھرتا اٹھتے بیٹھتے ایک ہی راگ الاپتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم مہنگائی کم کر کے عام آدمی کی زندگی آسان بنا دیں گے مگر دوسری طرف ایک عام آدمی کی کھال ادھیڑنے کا کوئی موقع بھی ہاتھ نہیں جانے دیا جاتا۔پٹرول چار روپے سستا کیا کیا ،مہنگائی کے مارے عوام پر بجلی بم گراتے ہوئے بجلی تقریباًچار روپے فی یونٹ مزید مہنگی کردی ہے۔نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں 3روپے 76 پیسے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا ہے اس ضمن میں عام صارفین پر(خواص تو خصوصی پیکجز کے تحت مفت کی بجلی پھونک رہے ہیں) 46 ارب 61کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔نیپرا کے فیصلے کے مطابق صارفین سے جون میں اضافی ایک روپے 90 پیسے فی یونٹ کے حساب سے وصولی ہوگی جبکہ جولائی اور اگست میں اضافی93، 93پیسے فی یونٹ وصول کیے جائیں گے۔ و فاقی وزیر پاور ڈویژن
سردار اویس لغاری کا فرمانا ہے کہ نیپرا کی طرف سے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ لگتی ہے جو اگلے تین ماہ کے بلوں میں وصول ہوتی ہے ،رواں سال24-2023کی دوسری سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ 2.75 روپے تھی جو اپریل، مئی اور جون کے مہینوں میں وصول ہو رہی ہے،اب نیپرا نے تیسری سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ کا تعین کیا ہے جو جون، جولائی اور اگست کے مہینوں میں لگے گی، اس طرح جون میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کل4.65روپے وصول کئے جائیں گے، جولائی اور اگست کے بلوں میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی کل قیمت 4.65 روپے سے کم ہو کر 93 پیسے رہ جائے گی جو کہ 3.72 روپے کی کمی بنتی ہے ۔اس طرح کے عوام کش فیصلوں سے عام آدمی کی زیندگی کس طرح متاثر ہوتی ہے اس کا ندازہ ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد وشمار سے کیا جاسکتا ہے۔مثلاگزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی میں 0.11فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیاجبکہ سالانہ بنیادوں پراس کی شرح 21.40فیصد نوٹ کی گئی۔ بڑے شہروں میں ملازمت کرنے والے افراد جن کا گزربسردال روٹی پر ہوتا ہے،ان کی مشکلات میں کمی واقع نہیں ہورہی۔ ڈبل روٹی سمیت بیکری کی اشیا کے نرخ اصمانوں کو چھو رہے ہیں۔قومی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران 51میں سے 14اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔اس وقت روزمرہ اشیائے ضروریہ ،عمارتی، بجلی، ہارڈویئر اور سینیٹری سمیت ہر قسم کے سامان پر 17فیصد جی ایس ٹی نافذ ہے ۔آئی ایم ایف کے دباﺅ پر آنے والے وفاقی بجٹ میں اس کی شرح بڑھائے جانے کی اطلاعات ہیں ۔اس سے مہنگائی کو مزید ہوا ملے گی اور عام آدمی کی قوت خرید جو پہلے ہی جواب دے چکی ہے ،مزید بوجھ تلے دب جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ غریب اور متوسط طبقے کے لوگ کریں تو کیا کریں۔
اداریہ
کالم
وزیراعظم کا دورہ¿ چین
- by web desk
- جون 3, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 545 Views
- 9 مہینے ago