پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے جس کو اللہ نے بے پناہ معدنی وسائل سے نواز رکھا ہے ، ملک میں چار موسم ہے ، صحرا ہیں، دریا ہیں، میدان ہیں،باغات ہیںاور پہاڑ ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ تمام پھل اور سبزیاں کاشت ہوتی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ گندم ، چاول ، دالیں اور دیگر اجناس بھی پید ا ہوتی ہیں مگر بدقسمتی سے ہم ان وسائل سے بھر پور طریقے سے فائدہ نہیں اٹھاسکتے اور ملک کے شہریوں کو نہ تو آٹا سپلائی کرپاتے ہیں اور نہ ہی بجلی پوری کرسکے ہیں ، 75سالوں میں زرعی ملک ہونے کے باوجود گندم کبھی امریکا سے آئی ہے تو کبھی روس سے ،جبکہ اپنے ملک میں پید ا ہونے والی گندم کہاں چلی جاتی ہیں اس کا بھی ابھی تک پتہ نہیں چلا جاسکا ، حالانکہ ہم سے کہیں چھوٹے ملک اپنے وسائل سے فائدہ اٹھاکر معاشی میدان میں بے پناہ ترقی کرچکے ہیں مگر ہم ابھی تک کشکول اٹھاکر کبھی ایک دروازے پر جاتے ہیں تو کبھی دوسرے دروازے پر ، وجوہات کیا ہیں اس کا بھی آج تک پتہ نہیں چلایا جاسکا، اب ہماری پوزیشن یہ بنی ہوئی ہے کہ نہ ہم صنعتی ملک کہلاسکتے ہیں اور نہ ہی زرعی ملک ، ہم بیچ میں اٹکے اور پھنسے ہوئے ہیں ، اگر بیچ میں کوئی ترقی کا دور آنے لگتا ہے تو بعض قوتیں ملک کو ترقی کی شاہراہ سے اٹھاکر ایک بار پھر پیچھے کی طرف دھکیل دیتی ہیں ، اسی حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے پشاورمیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے،پاکستان میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے،زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور برآمدات کےلئے جامع پالیسیاں مرتب کی جارہی ہیں،ہمیں اپنے ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے،رونے دھونے سے کوئی بات نہیں بنے گی،رونے دھونے سے کوئی قوم ترقی نہیں کرتی نہ غربت ختم ہوتی ہے،ملک محنت اور جدوجہد سے کامیاب ہوتے ہیں،ہمیں ملک کی صنعتوں میں انقلاب اورمہنگائی کا خاتمہ کرنا ہے،بڑے چیلنجز کے الفاظ آسانی سے جبکہ ان پر عملدرآمد مشکل ہوتاہے،ہمیں نوری ،ناری کو چھوڑ نا اورصرف عمل کرنا ہے۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختوانخوا کے لوگوں نے لازوال قربانیاں دیں،خیبر پختوانخوا دلیر اور غیرت مند لوگوں کا صوبہ ہے۔ اگر ملک میں بدترین حالات نہ ہوتے، کلاشنکوف کا کلچر اور بے روزگاری نہ ہوتی تو حالات کچھ اور ہوتے،ہمیں موجودہ سال میں بہت سی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا،آئی ایم ایف کا پروگرام خوشی سے نہیں بلکہ مجبوری کی بناپر قبول کیا،آپ کو گواہ بناکر کہتا ہوں کہ اگر ہم نے مل کر پاکستان کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرلیا تو ملک کبھی بدحالی کا شکار نہیں ہوگا،انشاءاللہ پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا،ملک سے غربت کا خاتمہ ہوگا اور خوشحالی ہوگی۔ملک محنت اور جدوجہد سے کامیاب ہوتے ہیں،بیرون ممالک میں رہنے والے لوگ ہمیں دیکھ کر سوال کرتے ہیں کہ شاید ہم پیسے مانگنے آئے ہیں،ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے ہاتھ اوپر اٹھانے ہیں یا کشکور لے کرمرنا ہے،قوم کے نوجوان بچے ہمارا مستقبل ہیں،امید ہے کہ لیپ ٹاپس کے ذریعے ٹیکنالوجی سے ملک کو ترقی کی روشنی سے ہمکنار کریں گے،ہمیں ملک کی صنعتوں میں انقلاب لانا ہے،ملک سے مہنگائی کا خاتم کرنا ہے،بڑے چیلنجز کے الفاظ آسانی سے جبکہ ان پر عملدرآمد مشکل ہوتاہے،میرا ایمان ہے کہ عمل سے زندگی بنتی ہے،ہمیں نوری اور ناری کو چھوڑ دینا چاہیے،صرف اور صرف عمل کرنا چاہیے،امید ہے کہ پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں نام روشن کرے گا اور ترقی کی جانب گامزن رہے گا۔ آج پاکستان میں معاشی ترقی اور خوشحالی سب سے بڑا چیلنج ہے ،ہمیں اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا ہوگا ،ہمارے برادر ممالک سعودی عرب نے دو ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے خزانے میں جمع کرائے جس پر میں نے سعودی عرب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا ،لیکن آخر کب تک ہم قرض لے کر ملک چلاتے ہیں گئے،90کی دہائی میں پاکستان معاشی طورپر مستحکم تھا ،پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ضرورت اس ٹیلنٹ کو استعمال میں لا نا ہے مواقع فراہم کرنا ہے۔نیزملک بھر کی خواتین کےلئے وزیر اعظم بااختیار پروگرام کے اجرا ءکے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ خواتین ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں ،75سال گزرنے کے باوجود خواتین کے حقوق کیلئے خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا، خواتین ملک میں اہم عہدوں پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں ہماری آبادی کا نصف حصہ سے بھی زیادہ خواتین پر مشتمل ہے ، خواتین ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں ،خواتین بچوں کی تعلیم و تربیت میں اہم کرار ادا کرتی ہیں ،قومی خواتین کے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتیں ،خواتین کو بہترین مواقع دینے والی قومیں ترقی میں بہت آگے ہیں ،پنجاب میں بچوں اور بچیوں کیلئے سکلز پروگرام شروع کئے گئے ۔ ہماری آبادی میں سے نصف سے بھی زیادہ حصہ خواتین ہیں اور ہمارے معاشرے کا ایک بڑا طبقہ بطور ماں کے بچوں کو گھر میں تعلیم کے علاوہ ان کی تربیت جیسے بڑوں کا احترام سکھاتی ہیں اور معاشرے میں بطور ماں ان کا بہت اہم کردار ہے۔
اسرائیلی بیان مسترد
پاکستان میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے چارٹر کے مطابق مکمل طور پر عملدرآمد جاری ہے مگر اس کے باوجود بعض ممالک پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے دکھائی دیتے ہیں ، حالانکہ انہیں اپنے ملک کے اندر انسانی حقوق کی بری طرح پامالی دیکھنے میں آرہی ہے مگر وہ اپنے گریبان میں جھانکنے کی بجائے پاکستان کی طرف انگلیاں اٹھانے میں مصروف نظر آتے ہیں ، اسی حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ (یو این )کی کونسل برائے انسانی حقوق میں پاکستان کے خلاف بیان کو سختی سے مستردکیا ہے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 53 ویں اجلاس میں پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی نمائندے نے پاکستان پر تنقیدکی اور اجلاس کے دوران پاکستان سے جبری گمشدگیوں، تشدد، پر امن احتجاج پر کریک ڈاﺅن اور مذہبی اقلیتوں پر تشدد کو روکنے کےلئے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے پاکستان کی یونیورسل پریاڈک رپورٹ متفقہ طور پر منظور کرلی ہے، فلسطینیوں پر ظلم کرنے والے ملک کی نصیحت کی پاکستان کو کوئی ضرورت نہیں۔ فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم کی طویل تاریخ کو دیکھتے ہوئے اسرائیل پاکستان کو انسانی حقوق پر نصیحت نہیں کرسکتا۔ اسرائیلی بیانیے کا سیاسی محرک اقوام متحدہ کے سیشن کے مثبت لہجے اور ریاستوں کی ایک بڑی اکثریت کے بیانات سے متصادم تھا۔دریں اثناءوزیر مملکت برائے پٹرولیم سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ نو مئی واقعات میں ملوث افراد کو پکڑا تو اسرائیل نے کہا کہ حقوق کی خلاف ورزی ہے،اسرائیل ان کے حق میں کھڑا ہوا جنہوں نے نو مئی کو کوئی ادارہ، عمارت نہیں چھوڑی۔اسرائیل کا بیان کیوں آیا اس کا جواب ان کو دینا ہے جن کے حق میں بیان آیا۔نو مئی واقعات میں ملوث افراد کو پکڑا تو اسرائیل نے کہا کہ حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
چینی کی قلت کا خودساختہ بحران
بجلی کی قلت کے بعد اب چینی کی قلت بھی سامنے آگئی ہے ،ہم ایک ایسے ملک میں پید ا ہوئے جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے مگر اس کے باوجود ہر چیز کی قلت دکھائی دیتی ہے اور یہی قلت منافع خوروں کیلئے منافع بخش ثابت ہوتی ہے اور وہ راتوں رات کروڑ پتی بننے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ، قرآن حکیم میں زرخیرہ اندروزی کو منع قرار دیا گیا ہے مگر اس کے باجود ہم لوگ قرآنی تعلقات کو نظر انداز کرکے اپنے ذاتی فائدے کیلئے تمام اقدامات اٹھاتے ہیں ، اب یوٹیلیٹی سٹورز پر چینی کی عدم دستیابی کی بازگشت سینیٹ کمیٹی میں سنائی دینے لگی، یوٹیلیٹی سٹوروں پر عوام کو چینی میسر نہیں، چینی کی عدم دستیابی سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کے اجلاس وزیر اور سیکرٹری صنعت و پیداوار کی عدم حاضری پر برہمی کااظہار کیا گیا۔سینئر جی ایم یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ چینی کے ٹینڈر کے حوالے سے زائد ریٹ مل رہے ہیں، 30ہزار میٹرک ٹن ہماری ماہانہ طلب ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس جانب خصوصی توجہ دے اور کمی کو فوری طور پر پورا کرے۔
اداریہ
کالم
وزیراعظم کا پشاور میں تقریب سے خطاب
- by web desk
- جولائی 13, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 619 Views
- 1 سال ago