کالم

وزیر اعظم کا دورہ امریکہ!

قارئین کرام!وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اس وقت اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے 5روزہ دورے پر نیویارک میں موجود ہیں ۔وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی وزیربرائے دفاع خواجہ محمد آصف،وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاءتارڑ،وفاقی وزیر برائے تعلیم خالد مقبول صدیقی،طارق فاطمی سمیت دیگر سرکاری حکام بھی موجود ہیں۔دورے کے دوران وزیر اعظم نہ صرف عالمی راہنماﺅں سے ملاقاتیں کررہے ہیں بلکہ اقوام عالم کے راہنما وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف سے ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات بڑھانے سمیت معاشی سرمایہ کاری میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں ۔میاں برادران کی ایک خصوصیت جوانہیں تمام ترسیاستدانوں سے ممتاز کرتی ہے وُہ اقوام عالم کا نہ صرف اِن پر اعتماد ہے بلکہ معاشی حوالے سے بھی دوست ممالک سمیت تمام تر ممالک اِن کی قیادت پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔گزشتہ روز دورے کے دوران وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے زیراہتمام ”پائیدار ترقی کے اہداف پر ایس ڈی جی مومنٹ“ کے موضوع پرمنعقدہ مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں، پنجاب میں اپنی 10 سالہ حکومت کے دوران تعلیمی شعبے میں بڑی تبدیلی لائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب میں تعلیم کے فروغ کیلئے کئی اقدامات کئے اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کو بااختیار بنایا جو اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ نہیں کر سکتے تھے، پنجاب انڈوومنٹ سکیم اور واﺅچر سکیم کے ذریعے بچوں اور بچیوں کو ان کے علاقے میں سکولوں میں داخلے دیئے گئے، پنجاب انڈوومنٹ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے لاکھوں مستحق طالب علم مستفید ہوئے، یہ جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا انڈوومنٹ فنڈ ہے جس میں ملک اور بیرون ملک تعلیم کیلئے باصلاحیت اور مستحق بچوں کو وظائف دیئے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ پنجاب بھر میں دانش سکول قائم کئے گئے جس میں غریب اور یتیم باصلاحیت نوجوانوں کو تعلیم دی جاتی ہے، ان سکولوں میں جدید سہولیات فراہم کی گئی ہیں، یہاں طالب علموں کو ووکیشنل ٹریننگ دی جاتی ہے، یہ طالب علم ڈاکٹرز، انجینئرز سمیت مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ برطانیہ کے ڈیفڈ اور پنجاب کے درمیان تعاون سے سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری طالب علموں پر سرمایہ کاری مستقبل پر سرمایہ کاری ہے، ہم کمپنیوں کو ادائیگی کر کے طالب علموں کو تربیت دلواتے ہیں، اس میں کوئی کرپشن نہیں، یہ گیم چینجر ہے تاہم اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہونا بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے اپنے خطاب میں 2022ءمیں پاکستان میں آنیوالے تباہ کن سیلاب بارے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے، اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں کیونکہ اس میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ زہریلی گیسوں کا سب سے زیادہ اخراج کرنے والے ممالک اس کے ذمہ دار ہیں، عدم توازن، ناانصافی اور غیر منصفانہ نظام سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا سامنا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 88 ہزار پاکستانی شہید ہوئے، ہم نے اس ناسور کو شکست دی، ہمیں اس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، ہمیں اس شیطانی سرکل سے نکلنے کیلئے ادھار اور قرضے لینا پڑتے ہیں، یہ موت کا پھندا ہے اور ہم اس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔بعد ازاں وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے ترک صدر عزت مآب رجب طیب ایردوان،کویت کے ولی عہد عزت مآب شیخ صباح الخالد الحمد المبارک الصباح،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس ودیگر حکام سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال ہوا اور تجارت، سرمایہ کاری، دفاع و سلامتی کے شعبوں میں باہمی طور پر مفید تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیاگیاجبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات میں وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے مقبوضہ وادی میں بھارت کی جارحانہ کارروائیوں پر پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے تنازعہ کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے اثرو رسوخ کا استعمال کریں۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کی بھی شدید مذمت کی اور فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ملاقات میں سیکرٹری جنرل گوتیریس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی فعال شمولیت کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے امن مشن میں شرکت اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کے لیے پاکستان کے کردار پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کا پانچ روزہ دورہ اور اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں اجلاس سے نہ صرف اقوام عالم میں پاکستان کامثبت تشخص اُجاگر ہوگا بلکہ پاکستان کیلئے معاشی طور پر نئی راہیں بھی کھلیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے