ارئین کرام!ڈی ایٹ ۔ D-8 آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن۔جسے ڈویلپنگ-8بھی کہاجاتاہے1997ءمیں ترکیہ استنبول میں قائم کی گئی جس کے اراکین میں بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملائیشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں ۔ تنظیم کا مقصد رکن ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانا ہے تاکہ اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور زراعت، تجارت، نقل و حمل، صنعت، توانائی اور سیاحت میں بہتری لانے اور تعاون بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے رکن ممالک کی عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنایاجائے۔پاکستان ڈی ایٹ کاسرگرم رکن ہے اوررکن ممالک میں تعاون اور مضبوط روابط کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ کلیدی کردار اداکیا۔ڈی ایٹ کے 11ویں اجلاس کا انعقاد مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں کیاگیا۔11ویں ڈی ایٹ D-8 سمٹ کا موضوع ”نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور سمال میڈیم اینٹر پرائز کو فروغ دینا: کل کی معیشت کی تشکیل ” ہے جبکہ ”مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونےوالی صورتحال پر غور و خوض کے حوالے سے غزہ اور لبنان میں انسانی بحران اور تعمیر نو کے چیلنجز کے بارے میں بھی خصوصی طور پر اجلاس کا انعقاد کیا گیا“ جس میں آٹھوں ممالک کی قیادتوں نے بھرپور شرکت کی ۔پاکستان کی نمائندگی کیلئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف قاہرہ پہنچے توعرب جمہوریہ مصر کے وزیر برائے پبلک بزنس سیکٹر عزت مآب محمد شیمیی اور قاہرہ میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے نے ہوائی اڈے پر وزیراعظم کا بھرپور استقبال کیا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے ڈی -8 سربراہی اجلاس کی میزبانی پر مصری حکومت اور اس کی قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے برادر ملک آذربائیجان کو ڈی -8کا رکن بننے پر خوش آمدید کہا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ آذربائیجان صدر الہام علیوف کی باصلاحیت قیادت میں ڈی -8کے مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرےگا۔ نوجوان اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار معاشی ترقی کے کلیدی محرک ہیں، نوجوان توانائی،نئے خیالات اور تخلیقی صلاحیتوں سے بھرپور ہیں۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ملازمتیں فراہم کرتے ہیں، اختراع اور مقامی سطح پر کاروبار کو فروغ دیتے ہیں۔ اس سال سربراہی اجلاس کا مرکزی خیال ”نوجوانوں میں سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے رجحان کو فروغ دینا“ دراصل 21 ویں صدی میں ہماری اجتماعی خوشحالی کا خاکہ ہے۔وزیر اعظم شہبازشریف نے نوجوانوں میں سرمایہ کاری اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں کی جانب رجحان کے فروغ کو سماجی و اقتصادی ترقی کےلئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جو جدت اور ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ حکومت پاکستان اپنے فلیگ شپ یوتھ پروگرام کے ذریعے، معیاری تعلیم، روزگار اور پیداواری مواقع فراہم کرنے کےلئے پرعزم ہے۔ 2013ءسے اب تک اس پروگرام کے ذریعے لائق اور قابل طالب علموں میں 6 لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ اور ہزاروں سکالرشپ دیئے گئے ہیں لاکھوں نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس اور سائبر سکیورٹی کے حوالے سے فنی تربیت فراہم کی گئی ہے ۔ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی فری لانسرز کمیونٹیز میں سے ایک ہے۔ ہم آئی ٹی کے شعبے میں تربیت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر اپنے نوجوانوں کو جدید صلاحیتوں سے آراستہ کر سکیں، ڈیجیٹل دنیا کے ساتھ مزید بہتر طرح سے جڑ سکیں اور ملازمتوں کے مزید مواقع فراہم کئے جا سکیں۔ فلسطین اور لبنان کی صورتحال پر خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے صورتحال کو بہت بڑا اور ناقابل تصور انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہئے۔وزیر اعظم نے پاکستان کے موقف کواُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنگ بندی کے حصول کےلئے بین الاقوامی ثالثی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر غزہ اور لبنان میں جاری معصوم لوگوں کے قتل عام اور بربریت پر غور کیلئے خصوصی اجلاس بلانے کے اس بروقت اقدام پر صدر عبدالفتاح السیسی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغربی کنارے تک پھیل چکے ہیں، اسرائیلی مظالم سے ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو ایران، عراق، یمن اور اس سے باہر پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اکتوبر 2023 سے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حالیہ تاریخ کے تاریک ترین بابوں میں سے ایک ہے۔ڈی ایٹ اجلاس میں جہاں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی وہیں ایک دفعہ پھر ایک بڑے پلیٹ فارم پرمظلوم فلسطینی بھائیوں کیلئے بھی بھرپور آواز بلند کی ۔وزیر اعظم کا دورہ مصر انتہائی کامیاب رہا اجلاس کے علاوہ بھی رکن ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں خوشگوار ملاقاتیں ہوئیں۔دورہ مصر اور ڈی ایٹ اجلاس کے ثمرات یقینا پاکستان کی معیشت کیلئے مزید حوصلہ افزاءثابت ہوں گے۔