اداریہ کالم

وزیر اعظم کا لاہور چیمبر آف کامرس سے خطاب

idaria

لاہور میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران اور ممبران سے کی جانے والی خطاب میں وزیر اعظم پاکستان نے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کریں ، اب یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ تاجران مزید کس حد تک تعاون کرے کیونکہ تاجران جتنا تعاون حکومت کے ساتھ کررہے ہیں اس کی مثال ملنا دنیا میں شاید ممکن نہیں کیونکہ یہ طبقہ ہر چیز پر ٹیکسوں کی ادائیگی کرتا چلا آرہا ہے جبکہ یوٹیلی چارجز میں اس کی طرف سے تعاون ایک الگ ہے اور سرکاری خزانے کو یہ وسائل مہیا کررہا ہے جبکہ عام شہری بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں جتنا ادا کررہا ہے اس کا ریٹرن اسے نہیں مل پارہا ، پانی اور بجلی اور دیگر اشیا پر ٹیکسز کی بھر مار کی ہوئی ہے حکومت نے اور عام شہری یہ ٹیکسز ادا کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے ، وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں آئی ایم ایف کا تذکرہ بھی کیا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ آئی ایم ایف بجلی اور پیٹرول کے بلوں میں مزید اضافے کا مطالبہ کررہا تھا مگر حکومت نے پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا ، اس وقت بجلی فی یونٹ 60روپے تک مل رہا ہے اور غریب آدمی وہ خریدنے پر مجبو ر ہے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت بجلی تیار کرنے کے نئے پروجیکٹ شروع کرتی اور عوام کو سستے داموں بجلی مہیا کرتی ، بجلی کے ایک یونٹ پر دس سے زیادہ ٹیکسز حکومت کو ادا کرنے پر ایک عام آدمی مجبور ہے ، ٹیسکوں کی بھر مار کے باوجود ایک عام شہری کو نہ تو ہسپتال میں ادویات ملتی ہے ، نہ سرکاری اسکولوں میں بچوں کا داخلہ ہوپاتا ہے ، نہ اسے کھاد سستی ملتی ہے ، نہ ہی کوئی اور چیز سستے داموں ملتی ہے جس کی وجہ سے ایک عام آدمی کا اعتبار اور اعتماد حکومت سے تقریباً اٹھ گیا ہے اور اب حکومت خواہ کسی پارٹی کی ہو ایک عام یہ سوچنے پر مجبور ہوچکا ہے کہ حکومت اسے لوٹنے کیلئے بن رہی ہے ، اس تاثر کو شاید حکمران نہیں سمجھ رہے کہ عوام کے اندر پائی جانے والی یہ سوچ اسے کس طرف لیکر جارہی ہے اور اس سے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں ، لہٰذا ضروری امر یہ ہے کہ اس سے پہلے کہ عوام اٹھ کر سڑکوں پر آجائیں حکومت کو خود اپنے معاملات بہتربنالینے چاہیے ، گزشتہ روز لاہور میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ حکومت کی انتھک کوششوں سے معیشت مثبت رخ اختیار کر رہی ہے۔ تاجر برادری کا کردار انتہائی اہم ہے۔ تاجروں کو مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن حکومت چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے اصل کام تاجروں کے مسائل حل کرنا اور معیشت کو آگے لے جانا ہے۔ تجارت، زراعت کے فروغ کےلئے ہر ممکن اقدام کریں گے، پاکستان کی مشکلات سب کے سامنے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مشترکہ ٹیم ورک کے نتیجے میں پروگرام ہوا۔ تاجروں کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کیا ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری پر ہمیں مبارکباد دی ہے۔ پچھلی حکومت کی وجہ سے امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات کو دھچکا لگا۔ اس حکومت نے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ہموار کرنے کےلئے دن رات کام کیا ہے۔ گزشتہ پندرہ ماہ کے دوران ہم نے امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو ٹھیک کیا ہے اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی کاوشیں بھی قابل تعریف تھیں۔ یہ سب اجتماعی کوششوں سے ممکن ہوا۔ ہمارا نصب العین ہے کہ ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر مقدم رکھا جائے۔ پاکستان نے ماضی میں آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل نہیں کیا اس لیے اس نے ہم سے ضمانت مانگی۔ اب اسے سعودی عرب سے 2 بلین ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 1 بلین ڈالر اور آئی ایم ایف سے 1.2 بلین ڈالر کے ساتھ نو ماہ کےلئے ریلیف مل گیا ہے۔ اس وقت ہمارے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ چین نے چار ماہ میں پاکستان کے تجارتی قرضوں میں سے پانچ ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ اتار دیا ہے۔ اگر چین یہ کام نہ کرتا تو ہم ڈیفالٹ ہو جاتے۔ ہمیں جو سانس لینے کی جگہ ملی ہے اس کا مقصد اصلاح اور تنظیم نو کرنا ہے۔ وہ ملک جو پٹ سن میں خود کفیل تھا، آج کپاس درآمد کرتا ہے۔ بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل کی برآمدات ہم سے آگے نکل گئی ہیں۔ وہی فیکٹریاں، وہی نظام ہے جو پاکستان میں ہے، لیکن ان کی برآمدات ہم سے زیادہ کیسے ہو گئیں؟ ہمیں بجلی کے نرخ بڑھانا پڑے۔ یہ سرکلر ڈیٹ کی وجہ سے ہے اور یہ آئی ایم ایف کا مطالبہ بھی ہے۔ ہمارے پاس لائن لاسز اور ٹرانسمیشن کے نقصانات ہیں۔ بلنگ کا نظام درہم برہم ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا ہے لیکن اگر لگائے گئے ٹیکس ادا نہ کیے گئے تو اضافی ٹیکس لگانا پڑے گا۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل ریکوری پلان ہے۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا راز اسی میں مضمر ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں پر حکومت کا کام قابل تحسین ہے۔ معاشی استحکام کےلئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔بدقسمتی سے گزشتہ حکومت نے ملکی مفاد کو داﺅ پر لگایا، امریکی تعلقات کو کاری ضرب لگائی، مخلوط حکومت نے تعلقات کو بحال کرنے میں دن رات ایک کیا، امریکا کے ساتھ تعلقات کو نارمل کرنے کےلئے 15 ماہ لگ گئے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اب مضبوط شراکت داری اور باہمی اعتماداستوار ہوچکا ہے، پاکستان آئی ایم ایف کا اہم رکن ہے، آئی ایم ایف پاکستان کی ہر ممکن حد تک مدد کرتا رہے گا ۔ واضح رہے کہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے پیرس میں ملاقات کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے وزیر خزانہ کو آگاہ کیا تھا ،وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ مل کر دن رات کوشش کی اور اس ضمن میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی،وزیراعظم نے اپنی معاشی ٹیم کوآئی ایم ایف کی شرائط پر ہر سوال کا جواب دینے کی ہدایت کی تھی،ان شرائط پر سوالات کے جوابات سے آئی ایم ایف معاہدہ ہونے کی راہ ہموار ہوئی ،وزیراعظم نے دونوں فریقین کو معاہدے پر متفق ہونے میں کلیدی کردار ادا کیا ،وزیراعظم کی اِن کوششوں اور رابطوں کی وجہ سے 3ارب ڈالر کا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ ہوا۔
سپہ سالار کا دورہ ایران
ایران پاکستان کا برادر دوست ہمسایہ ملک ہے جو ہر آڑے وقت میں پاکستان کے کام آیا ہے ، دونوں ممالک کے مابین ہزاروں سالہ قدیم رشتے چلے آرہے ہیں جن میں وقت کے ساتھ ساتھ اتار چڑھاو¿ آتے رہے ہیں ، ان دنوں پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشتگرد بار بار سر اٹھارہے ہیں اور انہیں بعض سرحدی ممالک سے امداد ملک رہی ہے ، ماضی قریب میں پکڑے جانے والی بھارتی جاسوس کلبھوشن بھی ایران میں بیٹھ کر پاکستان کے اندر کی جانے والی دہشتگری کو آپریٹ کررہا تھا جس کا انکشاف اس نے اپنی گرفتار ی کے بعد کیا ، پاک فوج کے سپہ سالار کا حالیہ دورہ ایران نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کے دورا ن وہ یقینا اقتصادی ، سفارتی اور دیگر امور پر بات کریں گے ، ایرانی خبر رساںادارے کے مطابق جنرل سید عاصم منیر نے ایرانی مسلح افواج کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف کے مابین ملاقات میں دوطرفہ عسکری، دفاعی، سیکورٹی اور تعلیمی تعاون بڑھانے پراتفاق کیا گیا۔ میجرجنرل محمد باقری نے دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی۔ دونوں جنرلز نے سیکیورٹی تعاون بڑھانے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کا مقصد عسکری، تعلیمی، دفاع اور سیکیورٹی تعاون میں باہمی تعلقات میں اضافہ ہے ۔ ملاقات کے دوران محمد باقری نے باہمی تعلقات میں توسیع اور خاص طور پر عسکری شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے حوالے سے دونوں پڑوسی ممالک کا تاریخی پس منظر اجاگر کیا۔
پٹرولیم مصنوعات میں کمی کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم قیمتوں میں کمی لانے کا اعلان کیا ہے جو خوش آئند ہے مگر ابھی اس میں مزید کمی لانے کی ضرورت ہے ،وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پیٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ گزشتہ 15دنوں کے دوران روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے لیکن دوسرے آئٹم میں اضافہ ہوا ہے جس آئٹم میں اضافہ ہوا ہے ہم نے اسکو پاکستانی روپے میں بہتری کی وجہ سے کچھ تلافی کرنے کی کوشش کی ہے، ملک میں مہنگائی میں کمی لانے میں قیمتوں کی کمی کرنا اولین اسٹیج ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے