کالم

وزیر اعظم کا کامیاب دورہ بیلاروس!

گزشتہ ایک سال میں جہاں پاکستان کی بہترین خارجہ پالیسی کی بدولت عالمی سطح پر پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہواہے وہیں پاکستان کے وسط ایشیائی ممالک سے تعلقات بھی مزید مضبوط ہوئے ہیں جہاں معاشی طور پر اِن ممالک سے نئے معاہدے اور تجارتی اُمورمیں بہتری ہوئی وہیں وسط ایشیائی ممالک کی قیادتیں بھی پاکستان کیساتھ تعلقات میں مزیدگرمجوشی اورمضبوطی کی خواہاں ہیں۔گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہبازشریف کادورہ وسطی ایشیاءانتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔گزشتہ روز ہی وزیر اعظم محمد شہبازشریف صدربیلاروس الیگزینڈر لوکاشینکو کی دعوت پردوروزہ دورہ پربیلاروس کے دارالحکومت منسک پہنچے ۔وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر خارجہ اسحاق ڈار،وزیر اطلاعات عطاءتارڑ،وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی تھے۔وزیر اعظم کامنسک پہنچنے پر بیلاروس کے وزیر اعظم الیگزینڈر تورچن نے بھرپور استقبال کیا ۔ سرکاری طور پر بیلاروس مشرقی یورپ میں ایک خشکی سے گھرا ہوا ملک ہے جس کی سرحد مشرق اور شمال مشرق میں روس، جنوب میں یوکرین، مغرب میں پولینڈ اور شمال مغرب میں لتھوانیا اور لٹویا سے ملتی ہے۔پاکستان اور بیلاروس کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں اور دونوں ممالک میں تجارتی طور پر بھی گہرے روابط ہیں ۔دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تکنیکی مہارت کا اشتراک کرتے ہوئے ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور روشنی کے حل کی صنعتوں میں مشترکہ منصوبے (جے وی) کے ذریعے تجارت کررہے ہیں ۔بیلاروس سے پاکستان کی درآمدات 42.65 ملین ڈالر رہی ہیں جس میں بنیادی طور پر ٹریکٹرز (62.04 فیصد)، مصنوعی فلیمینٹ یارن (13.01 فیصد) اور ربڑ کے ٹائر (8.06 فیصد) شامل ہیں ۔عالمی سطح پر ہمیشہ بیلاروس نے دہشت گردی کا مقابلہ کرکے دنیا میں امن و استحکام لانے میں پاکستان کے کردار اور کوششوں کو ہمیشہ سراہا اور مکمل حمایت بھی کی ہے ۔ گزشتہ سال ہی بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے 25 سے 28 نومبر 2024 تک پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا تھا اوراِس دورے کے بعددونوں ممالک میں نہ صرف دوطرفہ تعلقات بلکہ تجارتی شعبوں میں بھی ایک جامع تعاون کے روڈ میپ (2025-2027) پر دستخط کے ساتھ تعلقات کومزید مضبوط کیا۔ اس دورے کے بعد دونوں ممالک نے تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تحفظ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، اور حلال تجارت کا احاطہ کرنے والے کئی معاہدوں اور مفاہمت ناموں پر دستخط بھی کیے تھے۔گزشتہ روزوزیر اعظم محمد شہبازشریف نے منسلک پہنچنے کے بعد سب سے پہلے وکٹری مونومنٹ جسے جنگ عظیم دوئم میں جاں بحق ہونےوالے فوجی اہلکاروں کی یاد میں تعمیر کیا گیا ہے کادورہ کیا۔ یادگار آمد پر بیلاروس کی مسلح افواج کے چاق وچوبند دستے نے وزیر اعظم شہبازشریف کوسلامی پیش کی ۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بھی بجائے گئے۔وزیراعظم نےوکٹری مونومنٹ پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔بعدازاں بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی جانب سے صدر پاکستان مسلم لیگ ن نواز شریف اور وزیراعظم محمد شہباز شریف کے اعزاز میں اپنے فارم ہا¶س پر عشائیہ دیاگیاعشائیے میں سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی شریک تھے۔تجارتی حوالے سے منسک میں دوسرے پاکستان-بیلاروس بزنس فورم کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سرکاری حکام، کاروباری شخصیات اور دیگر اہم سٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔بزنس فورم میں پاکستان کی تجارتی صلاحیت، ابھرتے ہوئے مواقع اور سرمایہ کاری کی گنجائش پر ایک جامع پریزنٹیشن بھی دی گئی اور دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ منصوبوں کےلئے ٹیکسٹائل مشینری، زرعی پراسیسنگ،دواسازی، قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای-کامرس سمیت پاکستان کی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بیلا روس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ۔بیلاروس کے ساتھ مزیدمضبوط ہوتے تعلقات کے حوالے سے اگر سابق وزیر اعظم وصدرمسلم لیگ میاں محمد نوازشریف کا ذکر نہ کیاجائے تویہ زیادتی ہوگی کیونکہ دونوں ممالک میں زیادہ گرمجوشی کاآغاز میاں محمد نوازشریف کے بطور وزیر اعظم ہواجس میں دونوں ممالک میں تجارتی حوالے سے بھی مزیدمضبوطی ہوئی ۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف کادورہ بیلاروس نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرے گابلکہ پاکستان کی معیشت کے حوالے سے بھی یہ دورہ نیک شگون ہے۔وزیر اعظم کے حالیہ دورہ بیلاروس میں مزیدنئے تجارتی معاہدوں کی بھی توقع ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے