کالم

وزیر اعظم کا کل جماعتی کانفرنس سے خطاب !

غزہ میں اس وقت خون کی جوہولی کھیلی جارہی ہے اُس سے کون واقف نہیں ،کسے نہیں معلوم کہ بلکتے،سسکتے بچے ہرروز صیہونی ریاست کی بمباری سے شہید ہورہے ہیں،لاکھوں فلسطینی بے گھر ہورہے ہیں اور کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیساتھ جوخون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اس پر اقوام عالم کی مسلسل خاموشی اقوام عالم کے امن کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔وطن عزیز پاکستان کو ہمیشہ سے یہ اعزازحاصل ہے کہ پوری دُنیا میں مظلوم قوموں اور خصوصاً اپنے مسلمان بھائیوں کشمیری اور فلسطینی مظلوم کے حق کیلئے ہرپلیٹ فارم پر آواز اُٹھائی ۔ گزشتہ دِنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے اقوام عالم پربھرپور زور دیا کہ وُہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کیخلاف صہیونی ریاست کے مظالم رکوائیں اور کشمیری مسلمانوں کو بھارت کے مظالم سے آزادی دلوائی جائے۔گزشتہ روزمظلوم فلسطینیوں پر صہیونی ریاست کے مظالم کیخلاف کرداراداکرنے کیلئے ایوان صدر میں یوم یکجہتی فلسطین کے حوالہ سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔جس میں وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی سوائے ایک سیاسی جماعت کے جس نے ہمیشہ وطن عزیز میں اتحاد واتفاق کے بجائے انارکی کوجنم دیا۔خیر۔کل جماعتی کانفرنس نے غزہ میں فوری، غیر مشروط جنگ بندی، فلسطینی عوام کے خلاف مظالم کے خاتمے، اسرائیل کو جنگی جرائم کی کارروائیوں پر جوابدہ ٹھہرانے اور فلسطین کی صورتحال پر او آئی سی کا ہنگامی سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا اور 29 نومبر کو فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر خصوصی جوش و خروش کے ساتھ منانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔کانفرنس نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا اور تنازعہ جموں و کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ کانفرنس سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کہا کہ صدرمملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب آصف علی زرداری کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت پر تمام رہنماﺅں کا شکرگزار ہوں، پورے پاکستان سے سیاسی و مذہبی زعماءکا اجتماع اس بات کی گواہی ہے کہ جب بھی پاکستان کو کسی بھی چیلنج کا سامنا ہوا، چاہے وہ اندرونی یا بیرونی چیلنج ہو، پوری سیاسی اور مذہبی قیادت اکٹھی ہوئی اور یک زبان ہو کر نہ صرف اپنے جذبات کا اظہار کیا بلکہ ٹھوس تجاویز پیش کیں اور اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بھرپور تعاون کا مظاہرہ کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس کانفرنس میں اجتماعی دانش کا مظاہرہ کیا گیا، مختلف تجاویز پیش کی گئیں، تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اپنا م¶قف بھرپور انداز میں پیش کیا، یہ اجتماعی سوچ اور فکر ہم سب کیلئے حوصلہ افزاءہے، کانفرنس میں عالمی دنیا کے کردار کے حوالے سے بات کی گئی اور کہا گیا کہ عالم اسلام کو آگے بڑھنا چاہئے اور عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ قرارداد پاکستان اور قائداعظم کے افکار کے حوالہ سے بات کی گئی اور کہا گیا کہ ہمیں فلسطین کی آزادی کی بات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ القدس الشریف کے دارالخلافہ کی حامل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالہ سے کانفرنس کے شرکاءمیں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم فلسطینیوں پر بدترین مظالم اور خونریزی کی مذمت کرتی ہے، فلسطینی بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے، شہر بھسم ہو گئے، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھی صورتحال زیادہ مختلف نہیں، وادی کشمیر میں معصوم کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے، وادی کشمیر مظالم اور بربریت کے باعث خون سے سرخ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان کی تقسیم، مشرقی تیمور کے معاملات طے کرنے کیلئے عالمی طاقتوں نے تمام حربے استعمال کئے، کیا مسلمانوں کا خون ان کے خون سے سستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی ضمیر کو جاگنا چاہئے، 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، یتیم بچے اپنے والدین کے قتل پر آہ و بکاہ کر رہے ہیں، دنیا کے سامنے دالخراش واقعات میڈیا سامنے لا رہا ہے، اس خونریزی کو بند کرنے کیلئے ہمیں تمام قوتیں مجتمع کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس معاملہ پر قائل کرنے کیلئے کانفرنس میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں ان سے متفق ہوں، فلسطینیوں کی خونریزی بند کرانا ہمارا فرض اولین ہے اور اس کیلئے ہمیں او آئی سی کے پلیٹ فارم سے آواز اٹھانا ہو گی، اس کانفرنس میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد منظور کرائیں گے اور ورکنگ گروپ تشکیل دیں گے جو کہ ماہرین پر مشتمل ہو گا اور اس کو دنیا کے اہم ممالک میں بھیجا جائے گا جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے مسلمانوں کا بھرپور پیغام پہنچائیں گے اور دنیا کو آگاہ کریں گے کہ یہ ظلم و زیادتی کبھی فراموش نہیں کی جائے گی اور زخم کبھی نہیں بھریں گے، اس حوالہ سے فوری اقدامات کریں گے۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے اپنے دورہ آستانہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دورہ کے دوران مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کو موقف اجاگر کیا تھا، اقوام متحدہ میں بھی اس معاملہ پر عالم اسلام بالخصوص پاکستان کے موقف کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے واک آﺅٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے جنگ بندی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اس کیلئے ہمیں بھرپور آواز اٹھانی چاہئے اور اس کو آگے بڑھانے کیلئے اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی پرواہ کئے بغیر ہمیں بطور پاکستانی اور مسلمان جرات سے فیصلے کرنے چاہئیں، اقوام متحدہ میں مسلمانوں بالخصوص پاکستانیوں کے جذبات کی عکاسی کی ہے اور اس موقع پر آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں بھی کامیابی ملی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلمانوں اور مظلوم قوموں کا موقف پوری یکسوئی، قوت، اتحاد و اتفاق کے ساتھ بیان کرنا ہے، ہمیں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے، ہماری آواز دنیا میں اس وقت سنی جائے گی جب ہم خود کو مل کر قوم بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو امدادی سامان کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے، اس میں مزید اضافہ کریں گے، فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات ہوئی، انہوں نے فلسطینیوں کیلئے بھرپور آواز اٹھانے پرحکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا، ہمیں عملی میدان میں فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنا ہے، یتیم ہونے والے فلسطینی بچے اور بچیوں کیلئے بالخصوص میڈیکل کی تعلیم کا انتظام کیا ہے، سینکڑوں طالب علم یہاں آئیں گے، پاکستان کے سرکاری و نجی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ان کے داخلوں کا انتظام کیا جائے گا، یہ بہترین تجویز ہے۔جب پوری دُنیاکشمیر اور مظلوم فلسطینیوں پر ہونیوالے مظالم پر خاموش ہے ایسے وقت میں حکومت پاکستان کی جانب سے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ اس کانفرنس کے ذریعے نہ صرف مظلوم مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم کوروکاجائے گابلکہ اقوام عالم کوبھرپور آگاہ کیاجائے گاکہ وُہ غزہ میں نہ صرف جنگ بندی کرائیں بلکہ مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کیلئے بھی آواز اٹھائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے