اداریہ کالم

وزیر اعظم کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش

idaria

نگران حکومت ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے بیرون ملک میں مقیم پاکستانی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کررہی ہیں کہ وہ پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کریں اور ملکی معیشت کو مضبوط بنائے تاکہ ہم قرضوں کی لعنت سے جان چھڑا سکیں اور اپنے قدموں پر کھڑے ہوکر خودکفالت کی منظر کو پاسکیں کیونکہ ایک ایٹمی ملک ہونے کے باوجود ہاتھ میں کشکول اٹھاکر ملک درملک گھوم کر قرضوں کی بھیک مانگنا کوئی اچھی روش نہیں اور اپنی معیشت کو آئی ایم ایف کی چنگل میں دے کر وقتی ریلیف حاصل کرنا کوئی مستقل علاج نہیں ، اسی حوالے سے گزشتہ روز نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے نعمان مصطفی کی سربراہی میں اوورسیز پاکستانیز کے وفد نے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، ملکی معیشت میں اوورسیز پاکستانیوں کا کلیدی کردار ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ترسیلات زر کی قانونی اور محفوظ ذریعے سے منتقلی ملکی ترقی کے لئے انتہائی اہم ہے۔وزیراعظم نے اوور سیز پاکستانیوں کو اپنی رقوم روشن ڈیجیٹل پاکستان اکانٹ کے ذریعے منتقل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ روشن ڈیجیٹل پاکستان اکانٹ رقوم کی منتقلی کا محفوظ ذریعہ ہے جس کے استعمال سے ملکی معیشت کی بہتری میں کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔ اوورسیز پاکستانیز پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، حکومت انہیں ہر ممکن مدد اور سہولت فراہم کرے گی، اوورسیز پاکستانیز کی سرمایہ کاری اور ان کی جائیداد وں کی حفاظت حکومتی ذمہ داری ہے اس سلسلے میں کسی کو تاہی کی گنجائش نہیں۔اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔دریں اثناءنگراںنگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے حوالے سے اجلاس میں وزیراعظم کو پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کی صورتحال، طلبا کےلئے وظائف، ملک کی جامعات کی صورتحال اور دیگر امور کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملکی تعلیمی شعبے کے موجودہ اعشاریوں کے بارے میں بتایا گیا۔وزیراعظم نے ملک میں عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق تکنیکی اور سائنسی مضامین میں وظائف کی ترویج کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو سرکاری وظائف کے ذریعے آنے والے نتائج کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے بیرون ملک زیر تربیت پاکستانی طلبا کے وظائف کی رقوم کے اجرا میں آنے والی رکاوٹوں کے سد باب کی ہدایت کی۔ پاکستان کے انسانی اور تکنیکی وسائل کی ترقی کے لئے ہمیں ملک میں سائنس اور انجینئرنگ جیسے مضامین میں وظائف کو فروغ دینا ہوگا۔ وزیراعظم کو اکادمیہ اور ملکی صنعت کے مابین اشتراک کے لئے تشکیل شدہ حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو آئی ٹی اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری سے تحقیق کی فنڈنگ کروانے کی حکمت عملی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔ ملک کی ترقی کے لئے عوام میں بین الاقوامی معیار کی تعلیم مہیا کرنا ناگزیر ہے۔ افرادی قوت ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے ذریعے ہم عالمی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔ نیز نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ازبکستان کے نائب وزیر اعظم ڈاکٹر جمشید خدجایو عبدوخاکومووچ نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے نائب وزیر اعظم اور ان کے وفد کا پاکستان میں خیرمقدم کیا اور 8 سے 9 نومبر 2023 تک ازبکستان کے شہر تاشقند میں منعقدہ 16ویں ای سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، دفاع اور رابطوں کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسلام آباد میں پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے وزرائے تجارت کے پہلے سہ فریقی اجلاس کے انعقاد کو بھی سراہا۔ تینوں فریقوں نے کسٹم، لاجسٹکس، تجارت کے فروغ، ٹیرف، ٹی آئی آر کے طریقہ کار پر بات چیت کے لئے سہ فریقی ورکنگ گروپ بھی قائم کیا۔ سہ فریقی اجلاس کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ سہ فریقی طریقہ کار تینوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دے گا۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تبادلوں اور تعلقات مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
بلوچستان میں سیاسی تبدیلی
سیاسی افق پر رونما ہونے والی تبدیلیاں دیکھ کر اپنی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنا پاکستانی سیاست کا ایک اہم جز بن چکا ہے چونکہ اس وقت ہوا مسلم لیگ ن کے حق میں چل رہی ہے اس لئے چھوٹے صوبوں کے رہنما و¿ں نے بھی اپنی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور اس ضمن میں پہل بلوچستان ہوئی ہے ، گزشتہ روزکوئٹہ میں مسلم لیگ(ن)میں سیاسی شخصیات کی شمولیت کی تقریب منعقد ہوئی ۔ تقریب میں مختلف جماعتوں کی 30سے زائد سیاسی شخصیات نے ن لیگ میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کر دیا، نئے شامل ہونے والے سیاسی رہنماو¿ں میں بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی مینگل، نیشنل پارٹی، تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے سابق ممبران پارلیمان شامل ہیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کے سابق وزیراعلی جام کمال، سابق وزرا میر سلیم کھوسہ، نور محمد دمڑ، ربابہ بلیدی بھی ن لیگ میں شامل ہوگئیں۔بی اے پی کے سردار عبدالرحمن کھیتران، محمد خان لہڑی، سردار مسعود لونی بھی ن لیگ کا حصہ بن گئے، بی اے پی کے سابق اراکین اسمبلی اور رہنما شعیب نوشیروانی، عاصم کرد گیلو، جنگیز مری، رامین محمد حسنی، دوستین ڈومکی بھی ن لیگ میں شامل ہوگئے۔نیشنل پارٹی کے مجیب محمد حسنی، بی این پی کی سابق رکن اسمبلی زینت شاہوانی، پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے خان محمد جمالی بھی ن لیگ میں شامل ہوگئے۔پی ٹی آئی کے سردار عاطف علی سنجرانی، نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار، سابق سینیٹر پی پی پی سید الحسن مندوخیل نے بھی ن لیگ میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ پیپلز پارٹی سے سردار فتح محمد، سلیم کھوسہ، فائق جمالی نے بھی ن لیگ میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کر دیا۔قبل ازیں نواز شریف نے شہباز شریف، مریم نواز و دیگر پارٹی رہنماں کے ہمراہ پاکستان واپسی کے بعد پہلی بار کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اہم سیاسی رہنماو¿ں سے ملاقاتیں کیں۔بلوچستان کے سیاسی قائدین نے ان کی آمد اور ملاقات پر شکریہ ادا کیا اور ملک بالخصوص بلوچستان کی ترقی کیلیے ان کے جذبے اور سوچ کو سراہا۔ انہوں نے مستقبل میں اشتراک عمل اور سیاسی تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بربریت
مسلم امہ کی بے حسی کے باعث غزہ میں مسلمانوں کی نشل کشی کا سلسلہ جاری ہے ، دنیا کے نقشے پر موجود اسلامی دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جو اسرائیلی بدمعاشی اور غنڈہ گردی کو ہاتھ پکڑ کر روک سکے ، سارے ملک حکمران بے حس بن کر یہ دیکھ رہے ہیں اور مسلمانوں کی بربادی اپنے آنکھوں سے دیکھنے میں مصروف ہیں ،غزہ میں اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت سے 4 ہزار 630 سے زائد بچے اور 3 ہزار 130 سے زیادہ خواتین شہید ہوچکی ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار 500 ہوگئی ہے، 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری سے 29 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے اب تک طبی عملے کے 189 افراد شہید ہوگئے ہیں۔اس کے علاوہ اسرائیلی بمباری سے 41 ہزار 120 رہائشی املاک تباہ ہوئیں، بمباری سے 94 سرکاری عمارتیں تباہ اور 71 مساجد بھی شہید ہوئیں جبکہ بمباری سے 253 اسکولوں کی عمارتیں بھی تباہ ہوئیں۔فلسطینی ادارہ شماریات کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک اسکول کے 3 ہزار 117 طلبا شہید ہوئے ہیں جبکہ مغربی کنارے میں بھی24 طلبا شہید کیے گئے۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان سے اسرائیلی علاقوں پر ٹینک شکن میزائلوں سے حملہ کیا گیا، داغے گئے متعدد میزائل کفرشو باڈسٹرکٹ کے علاقے رویسات العلم میں گرے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جنوبی لبنان کے سرحدی ٹانز مرکبا اور حولا پر جوابی بمباری کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے