کالم

وزیر اعظم کے بیرونی دورے اور معاشی صورتحال

قارئین کرام!عصرحاضر میں جہاں پوری دنیا گلوبل ویلج کی صورتحال اختیار کرچکی ہے، دنیاانفارمیشن ٹیکنالوجی،آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریعے ترقی کی نئی سیڑھیاں عبور کررہی ہے وہیں معاشی اور معاشرتی صورتحال بھی بدل رہی ہے اس حوالے سے پاکستان کے ہردکھ سکھ کے ساتھی دوست اور ہمسائیہ ملک چین کی ترقی پوری دنیا کیلئے مثال ہے۔چین نے جہاں تجارت میں دنیا کے بڑے بڑے ممالک کوپیچھے چھوڑدیا وہیں آئی ٹی کے شعبہ میں بھی چین دِن بدن ترقی کی سیڑھیاں عبورکررہاہے۔وطن عزیز پاکستان کی تاریخ پر نظرڈالی جائے تو جتنی بھی معاشی ترقی ہوئی وہ صرف اور صرف مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ہوئی چاہے موٹروے جیسا عظیم الشان منصوبہ ہو،یاسی پیک جیسا تاریخی منصوبہ ، سڑکوں کے جال ہوں یاغیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی یہ سب مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں ہی ممکن ہوا اور ہورہاہے۔دنیا کی بدلتی معاشی صورتحال میں پاکستان کے برادر ممالک سعودی عرب وامارات بھی مستقبل کی اپنی معاشی صورتحال کیلئے لائحہ عمل اپنارہے ہیں گزشتہ ماہ سعودی عرب میں عالمی اقتصادی فورم کا مقصدہی یہ تھا کہ مستقبل کالائحہ عمل تیار کیاجائے اور بدلتی ہوئی معاشی صورتحال کے پیش نظر کاروباری وتجارتی کام کیاجائے۔ میاں برادران کی سب سے بڑی خوبی اوراعزاز ہے کہ وطن عزیز پاکستان کے تمام تربرادراسلامی ممالک اور چین جیسے ہمسائے دوست سمیت دنیا بھر اعتماد کرتی ہے جس کے پیش نظر عالمی سرمایہ کاری سمیت وطن عزیز میں ترقی وخوشحالی کے دورکاآغاز ہوتاہے۔یہ الگ موضوع ہے کہ کیونکر بہترمعاشی صورتحال اور ترقی کی جانب گامزن ملک میں اس قیادت کو ہٹایاگیا۔بہرحال اس وقت وطن عزیز میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد شہبازشریف اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے دِن رات کوشاں ہیں۔ سعودی عرب کے کامیاب دورے کے بعد، شہیدایرانی صدرابراہیم رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور ایران وپاکستان کے تعلقات ایک نئے دورمیں داخل ہوئے جہاں معاشی صورتحال کی بہتری کیلئے مثبت اور جامع معاہدے کیے گئے،اس کے بعدحالیہ دورہ چین 2015 میں ایرانی صدر عزت مآپ شی جن پنگ کے دورہ پاکستان اور سی پیک کے افتتاح کے بعد دوسرا کامیاب دورہ ہے اس دورے کی کامیابی سے نہ صرف معاشی صورتحال بہترہوگی بلکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے پر کام کے آغاز کے بعد غیرملکی سرمایہ کاروں کی آمد بھی اِس صورتحال کو مزید بہترکرے گی،دورہ چین میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے چین میں 32بی ٹو بی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ پاکستانی کاروباری شخصیات کی چینی کمپنیوں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں اور شراکت داری کے بہت سے ایم او یوز پر دستخط ہوئے، اس کے علاوہ پاک چین بزنس کانفرنس میں 500بھی کاروباری شخصیات نے شرکت کی جوکہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ معاشی اشاریے مثبت سفر کی جانب گامزن ہوچکے ہیں۔اگر بات کی جائے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کی تو اس وقت آئی ٹی برآمدات نے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، کرنٹ اکانٹ خسارہ بھی کم ہوا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر جو کبھی 4 ارب ڈالر ہوا کرتے تھے، اب 14ارب ڈالر کی سطح کو پہنچ چکے ہیں، اسی طرح روپے کی قدر بھی مستحکم ہورہی ہے۔ تمام اقتصادی اشاریے مثبت جارہے ہیں، پٹرول کی قیمت اور مہنگائی میں کمی ہورہی ہے، مہنگائی جو پچھلے مہینے 17فیصد تھی اب 11فیصد پر آ چکی ہے،پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں ایل سیز کھلنا بند ہو گئی تھیں، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر موجود نہیں تھے لیکن الحمداللہ اب دو ماہ کا فارن ایکسچینج ریزرو موجود ہے اسی طرح ڈالر کے ذخیرہ اندوز مافیا کےخلاف کریک ڈان سے ڈالرکو بھی 278 روپے پر بریک لگ چکی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کامیابیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، پاکستان 182 ووٹ حاصل کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھاری اکثریت سے رکن منتخب ہوچکا ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے، وزیر اعظم محمد شہبازشریف اس وقت چین میں موجود تھے اور اِس کامیابی پرنہ صرف چین کے وزیر اعظم بلکہ چین کے صدر نے بھی انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہبازشریف کو مبارکباد پیش کی۔گزشتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں معیشت کی شرح نمو کے اہداف، میکرو اکنامک فریم ورک برائے سالانہ منصوبہ بندی 25۔2024، 13ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے، پائیدار ترقی کے اہداف اور پسماندہ علاقوں کو ترقیاتی بجٹ میں ترجیح دینے کے اقدامات کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں وزیر اعظم محمد شہبازشریف کا کہنا تھاکہ ملک کی ترقی، معیشت کی بحالی اور عوامی کی خوشحالی کیلئے حکومت موجودہ وسائل کا بہترین استعمال یقینی بنائے گی، معیشت کے حوالے سے تمام اہم فیصلوں میں وفاق صوبوں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت یقینی بنائے گا تاکہ ملکی ترقی کیلئے اجتماعی بصیرت کے نتیجے میں ایسے فیصلے کئے جائیں جو مثبت ہوں اور سب کی رضامندی شامل ہو، قومی اقتصادی کونسل ملکی معیشت کے حوالے سے اہم فیصلوں کا سب سے بڑا فورم ہے جس کو معیشت کی بحالی کیلئے اہم فیصلوں کیلئے استعمال کریں گے۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، زراعت کی ترقی کیلئے صوبوں سے مشاورت انتہائی کلیدی اہمیت کی حامل ہے، یقینی بنایا جائے کہ زراعت اور دیگر شعبوں کے حوالے سے صوبوں کی تجاویز کو پلان میں شامل کیا جائے ۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف کے کامیاب بیرونی دوروں سے جہاں غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا وہیں چندملک دشمن عناصر اور بونے سوشل میڈیا پرسازشوں میں مصروف ہیں لیکن اِن سازشیوں کویادرکھناچاہیے کہ وقت بدل چکا ،عوام نے ایسے عناصر اور اِن کی سازشوں کو8 فروری کودفن کردیا تھا اب اِن کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔انشااللہ وطن عزیز دِن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے گا اور وہ وقت دور نہیں جب یہ پاک دھرتی،سوہنا وطن،سبز ہلالی پرچم معاشی ترقی میں بھی ایشین ٹائیگر ثابت ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے