منگل کے روز وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطاتارڑ نے اے پی این ایس کے اعزازمیں عشائیہ دیا،عشائیہ میں ،وفاقی سیکرٹری عنبرین جان،پی آئی او مبشر حسن ،اے پی این ایس صدر سرمد علی اور مجھ سمیت دیگر عہدیداران شریک تھے۔
عشائیہ کے دوران وفاقی وزیراطلاعات کواخبارات کو درپیش مسائل بارے آگاہ کیا گیا، عطاتارڑ سے سوال جواب کا بھی موقع ملا،وزیراطلاعات نے ہمارے تمام سوالات کو بغور سنا اور تسلی بخش جوابات دینے کیساتھ ساتھ تمام مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔
آج کاسیاسی وحکومتی دورماضی کی نسبت بہت تبدیل ہوچکا،ایک طرف جہاں حکومتی کارکردگی لازم تودوسری طرف کارکردگی سے متعلق رائے عامہ ہموارکرنا بھی بہت ضروری ہو گیا ہے اگر حکومت وقت اپنی کارکردگی بارے رائے عامہ ہموارکرنے میں ناکام رہتی ہے توپھر اسکی مقبولیت اور ووٹ بینک میں کمی یقینی ہے۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں سچ وجھوٹ کوپرکھنا مشکل ہوتا جا رہا ،ففتھ وسکستھ جنریشن وار کے دورمیں بیانیہ کی لڑائی مزید اہمیت اختیارکرچکی ،عطاتارڑ نے جب وزارت اطلاعات کا قلمدان سنبھالاتھا تو اس وقت پی ٹی آئی بیانیے کے چرچے تھے اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اس بیانیہ کاتوڑ بہت مشکل ہے لیکن عطاتارڑ نے کمال مہارت سے نہ صرف بیانیہ کازورتوڑا بلکہ ن لیگ کے بیانیہ کو عام کرنے میں بھی کامیاب رہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے حکومتی کارکردگی بارے رائے عامہ ہموار کرنے میں کافی محنت اور لگن سے کام کیا،ایک قابل ٹیم کی تشکیل کا سہرابھی انہی کے سر جاتا ہے،وفاقی سیکرٹری انفارمیشن عنبرین جان ،پی آئی او مبشرحسن ودیگر بہترین کام کر رہے ہیں،پی آئی او مبشر حسن نے کام کا کافی بوجھ اپنے سر لیا ہوا ہے اور وہ اس ذمہ داری کو احسن اندازمیں نبھارہے ہیں۔
عطاتارڑ نے جو ٹیم تشکیل دی ہوئی ہے اسے مستقبل میں بھی قائم رہنا چاہئے،وفاقی وزیراطلاعات خود بھی بہت محنتی ہیں ،حکومتی بیانیہ کا پرچارہویا اپوزیشن کو جواب دینا ،ہرمحاذ پر فرنٹ فٹ پر کھیلتے نظرآتے ہیں،پاک بھارت جنگ کے دوران عطاتارڑ کاناقابل فراموش کردار کو نہیں بھولا جا سکتا۔
وزیراطلاعات عطاتارڑ بطور حکومتی ترجمان کامیاب رہے کیونکہ اب یہ بات زبان زدعام ہے کہ حکومت کام کر رہی ہے اور اپوزیشن صرف افراتفری پھیلانے کی کوشش میں رہتی ہے،یہ حکومت،مسلم لیگ ن اور عطاتارڑ کی ٹیم کی بہت بڑی جیت ہے۔
میں نے مارچ2024کواپنے کالم میں عطاتارڑ کی تقرری کو میڈیا کیلئے تازہ ہواکا جھونکا قراردیا تھا ،میں نے لکھا تھا کہ انکی تقرری حکومتی پالیسیوں و پارٹی بیانیہ کو بہترین انداز میں پیش کرنے کیلئے بہت معاون ثابت ہوگی اور ایسا ہی ہوا۔
سوشل میڈیا کے دور میں اخبارات کی اہمیت زیادہ ہو گئی کیونکہ اخبارات میں جھوٹ اورجعلی خبروں کی کوئی گنجائش نہیں،ایسی صورتحال میں اخبارات کو درپیش مسائل کا فوری حل ضروری ہوتا ہے، عطاتارڑ واحد وزیرہیں جو میڈیا کو درپیش مسائل کو توجہ سے سنتے اور انکے حل کی بات کرتے ہیں۔
صدر اے پی این ایس سینیٹر سرمد علی کا بھی میڈیا کو درپیش مسائل کے حل میں بڑاکردار ہے،سرمد علی ایک سیاسی جماعت کے سینیٹر بھی ہیں جس کے باعث انکی ذمہ داریاں بہت بڑھ چکی ہیں لیکن اس کے باوجودسینیٹر سرمد علی اے پی این ایس کے پلیٹ فارم سے میڈیا کے مسائل کے حل کیلئے دن رات ایک کیے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اے پی این ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر تنویرہوں یا باقی ٹیم ممبر،سب اپنی اپنی جگہ کمال کرداراداکررہے ہیں ،صدر سرمدعلی کی ٹیم انتھک محنت کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ میڈیا کو درپیش مسائل حل بھی ہو رہے ہیں جس کا سہراصدرسرمد علی کو ہی جاتا ہے۔