وےرو کولھی دراصل اےک کھےت مزودر خاتون ہے اور مذہب کے لحاظ سے ہندو ہے۔ وہ حےدر آباد سندھ مےں رہتی ہے۔وےرو کولھی تےن بےٹےوں اور چار بےٹوں سمےت کہےں سالوں تک سندھ کے اےک وڈےرے کے قےد کی صعوبتےں برداشت کرتی رہی۔اےک رات وہ وڈےرے کے قےد سے فرار ہوئی۔وےرو کولھی تو وڈےرے کی قےدو بند سے فرار ہوئی لےکن اس کے بچے وڈےرے کے زنداں مےں مقید تھے۔ ایک ملاقات میںانھوں نے خاکسار کو بتاےا کہ بڑی تگ و دو سے تےن بےٹےوں اور چار بےٹوں کو شکےل نامی وڈیرے سے آزاد کراےا۔عمر کوٹ پولےس نے بڑا مثبت رول ادا کےا اور انھوں نے آٹھ خاندانوں کے 45 افراد کو آزاد کراےا۔ وےرو کولھی نے 2013ءمےں صوبائی اسمبلی کاالےکشن لڑا،اس نے انتخابات مےںٹنڈوجام PS50 مےں شرجےل مےمن کے مقابلے مےں حصہ لےا تھا ۔اس کی انتخابی مہم کھےت مزدوروں ، انتہائی غرےب اورنادار افراد نے چلائی تھی، وےرو کولھی نے 6260 ووٹ لےے تھے۔
وےرو کولھی کو 2009 مےںامرےکہ مےںFrederic Dogolus Freedom اےوارڈ ملا۔اس کے بقول اس کو سترہ لاکھ روپے بھی ملے تھے جس سے اس نے چارہزار غرےب افراد کو وڈےروں کے چنگل سے آزاد کراےا ۔ وےرو کولھی کھےتوں مےں کام کرتی ہے لےکن وڈےروں کے قےد سے غرےب ہارےوں کو آزاد کرانے کے لئے تگ و دو کررہی ہے۔وےرو کولھی کے مطابق اب بھی صوبہ سندھ مےں کم و بےش اےک لاکھ افراد وڈےروں کے پاس مقےد ہےں۔اگر ےہ بات درست ہے توےہ انتہائی پرےشان کن اور افسوس ناک بات ہے۔اب بھی انسانوں کو غلام رکھنا حےرت کی بات ہے۔ستم ظرےفی ےہ ہے کہ آج انسان کو دوسرے انسان سے خطرہ ہے، ایک انسان دوسرے انسان کی آزادی غصب کرتا ہے، اےک انسان دوسرے انسان کے چےن و سکھ کو چھےن لےتا ہے۔ ےہ کےسے انسان ہےں جواپنے سکھ کے لئے دوسرے انسانوں کو الم مےں مبتلاکرتے ہےں؟
پاکستان اور بھارت نے اگست1947ءکو برطانےہ سے آزادی حاصل کی تھی۔بھارت نے آزادی کے فوراً بعد جاگےرےں ختم کرلی تھی جبکہ پاکستان نے فوراً اےسا نہےں کیا، البتہ اےوب خان اور ذوالفقار علی بھٹو دور مےں زرعی اصلاحات نافذ ہوئیں لےکن اس کا واضح آوٹ پٹ برآمد نہ ہوا کےونکہ اس مےں جاگےرداروں نے اچھی زمےنےں اپنے پاس رکھیں اور باقی ماندہ زمےنےں عارضی طور پر اپنے مزارعوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے نام کردیے۔ان زمےنوں سے مزارعوں ےا کسی اور نے کوئی فائدہ نہےں اٹھاےا اور نہ ہی ان مےں فائدہ اٹھانے کی جسارت تھی،اس کامنافع وغےرہ حسب سابقہ انہی جاگےرداروں کے پاس جاتا تھا۔
وطن عزیز بنےادی طور پر اےک زرعی ملک ہے،آبادی کے زےادہ تر افراد کسی نہ کسی طرح زراعت سے منسلک ہےں لےکن زرعی اجناس بھی برآمد کرتا ہے۔آج کل خردونوش کی قےمتےں آسمان سے باتےں کررہی ہےں۔آٹا 120 روپے کلو فروخت ہورہا ہے ،ان کے لئے دو وقت کا کھانا بھی محال ہے،ملک کی اکثریت آبادی خط ِغربت سے نےچے زےست بسر کررہی ہے۔ حکمران چونکہ اےلےٹ طبقے سے تعلق رکھتے ہےں،وہ مہنگائی جےسی کرب سے عملاً ناواقف ہےں، وہ ملکہ فرانس کی طرح روٹی کی بجائے کےک کھانے کا مشورہ دےتے ہےں۔
وطن عزےز مےں بھی ابتدا سے ہی جاگےرےں ختم کی جاتےں ، ملک مےں زمےنوںکو منصفانہ انداز سے کسانوں اور ہارےوں مےں تقسےم کےا جاتا، اسکے لئے باقاعدہ پلاننگ کی جاتی تواس کے نتائج بہتر برآمد ہوتے اور آج وطن عزےز مےں زرعی اجناس کی کمےابی نہ ہوتی بلکہ زرعی اجناس کو برآمد کرکے زرمبادلہ کماتے۔وطن عزیز اےک خوب صورت ترےن ملک ہے،اس مےں ترقی کے سو فی صدمواقع موجود ہےںلےکن صدافسوس کرپشن اور پروٹوکول کو عملاً ختم نہیں کیا جاتا ہے، اپنے روےے مےں مثبت تبدےلی نہےں لاتے ہےں،اپنے ذہن کو مثبت سرگرمےوں پر صرف نہےں کرتے ہےں،ہر چےز کو انا کا مسئلہ بنا دےتے ہیں،ہر کوئی اپنے آپ کو "پدرم سلطان بودم” سمجھتا ہے۔ ترقی ےافتہ ممالک کے حکمران گھر اور آفس مےں اپنے ہاتھوں سے کام کرتے ہےں جبکہ ہمارے ہاں عام لوگوں کا بھی بس چلے تو ہاتھ سے کام کرنے سے گرےز کرتے ہےں ۔
قارئےن کرام!آپ کسی بھی مذہبی پنڈت سے ملاقات کریںتووہ اپنے مذہب اورمسلک وغیرہ کے بارے میںتھکا دینا والا اور بور لیکچر ضرور دے گا،اگر وہ اس کی جگہ انسانیت سے محبت کا درس دیتا تو آج فلسطین میں معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کا قتل عام نہ ہوتا،آج دنیا میں مذہبی منافرت نہ ہوتی،آج انسانوں میں کدوراتیں نہ ہوتیں،کہا جاتا ہے کہ بعض مذہبی اور سیاسی پنڈت انسانوں کے درمیان وسیع خلیج پیدا کرنے کے موجد ہیں۔اللہ رب العزت نے انسان کو خوب صورت شکل میں تخلیق کیا اور اشرف المخلوق کے اعزازسے نوازا۔کہتے ہیں کہ اللہ رب العزت انسانوں سے ستر ماﺅں سے زیادہ پیار کرتا ہے تو پھراے انسا ن!آپ دوسرے انسانوں سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟آپ انسانوں سے محبت کیوں نہیں کرتے ہیں؟آپ انسانیت کا احترام کیوں نہیں کرتے ہیں؟آپ دوسرے انسانوں کے حقوق کیوں چھینتے ہیں؟قارئین کرام!اسلام کا پیغام محبت ہے۔حضرت محمد ﷺ کو جو لوگ تکلےفیں دےتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُن سے بھی نفرت نہےں کرتے تھے، اُن کا بھی خےال فرماتے تھے، اُن کی بھی مدد فرماتے تھے،اُن کی عےادت فرماتے تھے لہذا سب کے ساتھ محبت سے پےش آنا چاہےے، امن سے رہنا چاہےے، کسی پر کوئی قدغن نہےں لگانا چاہےے اور دوسروں کی عزت نفس کا احترام کرنا چاہےے۔اسی طرح دیگر مذاہب کے رہنماﺅں نے محبت، شانتی اور انسانیت کا درس دیا ہے لہذا انسان سے محبت کریں، امن سے رہیں اور انسانیت کا احترام کریں۔