کالم

پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی کا فیصلہ!

دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے جہاں حکومت ،پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج ،سیکیورٹی ادارے دِن رات کام کررہے ہیں اور اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں وہیں سانحہ جعفرایکسپریس کے بعد پاکستانی عوام بلکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی انسانیت کے قاتلوں دہشتگردوں کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان کے موقف ،اقدامات کی بھرپور تائید کی ہے ۔سانحہ جعفرایکسپریس کے بعد دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مزید کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں اور پاکستان کے دُشمنوں کے آلہ کاروں ،انسانیت کے قاتلوں کاقلع قمع کیاجارہاہے ۔گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، اہم وفاقی وزراء،ا فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔
اعلامیہ کے مطابق دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیاگیا۔ کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری، شجاعت اور پیشہ وارانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لئے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے سٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لئے قومی اتفاق کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ سب سے اہم فیصلہ یہ کیا گیا کہ کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لئے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عملدرآمد پر زور دیا۔جبکہ پروپیگنڈا پھیلانے، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لئے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیاگیا اور اس کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات پر زور دیا۔دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سدباب کےلئے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیاگیا۔ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اعلامیہ منظوری کیلئے قومی سلامتی کمیٹی میں پیش کیا جس کی کمیٹی نے متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی جنگ انتہائی اہم موڑ پر ہے اور وقت کی ضرورت بھی ہے کہ دہشتگردی کامکمل خاتمہ کیاجائے اور بچے کُھچے دہشتگردوں کا صفایاکیاجائے اس کیساتھ ساتھ پاکستان کے خارجیوں کوپناہ گاہیں دینے والے ہمسائیہ ملک جس نے ہمیشہ احسان فراموشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان دُشمنی کا ثبوت دیا ہے سے بھی دوٹوک بات کی جائے گی ۔حقیقت میں دیکھاجائے توپاکستان نے ہمسائیوں کی نہ صرف مہمان نوازی کی بلکہ ہمیشہ ہرمشکل وقت میں اِس ملک کی مدد بھی کی لیکن گزشتہ چند سالوں سے افغانستان پاکستان کے ازلی دُشمن کے اشاروں پر دہشتگردوں کی نہ صرف پشت پناہی کررہاہے بلکہ دہشتگردوں کو فنڈنگ بھی اِسی ہمسائیہ ملک سے ہوتی ہے ۔پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی میں دہشتگردی کیخلاف جنگ کا فیصلہ وقت کی ضرورت بن چکا ہے اور انشااللہ اِس ناسور کوپاکستان ہمیشہ کیلئے ختم کردے گا ۔ افسوس اِس اہم موقع پر بھی ایک سیاسی جماعت نے اپنے ذاتی عنادکوآڑے لاتے ہوئے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔آج پاکستانی عوام بخوبی جان چکے ہیں کہ کون پاکستان کیلئے کام کررہاہے اورکس نے پاکستان کیلئے بیٹے قربان کئے ہیں۔آج بحیثیت قوم اجتماعی طور پر ہمیں حکومت پاکستان ،افواج پاکستان کیساتھ مل کر دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا ۔ پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی کے فیصلہ سے نہ صرف پاکستان میں امن وامان مزیدبحال ہوگابلکہ پاکستان ایک نئے دورمیں داخل ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے