کالم

پاکستانی معیشت ،سیاست اور دہشت گردی

شہباز شریف کی اتحادی حکومت نے اپنا ایک سال مکمل کر لیا۔ جب حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کی معاشی حالت انتہائی خراب تھی مہنگائی نے پنجے گاڑے ہوئے تھے حکومت کی مثبت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی کا گراف نیچے آیا ہے لیکن رمضان میں مرغی کی قیمتوں کو پر لگ گئے اور اب 800 روپے کلو تک فروخت ہو رہی ہے مر غی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کےلئے کارٹلز کو توڑنا ہو گا قوم وزیراعلیٰ پنجاب کے سخت اقدامات کی منتظر ہے ۔ قرضے کی اگلی قسط کے اجرا سے پہلے ائی ایم ایف کا وفد پاکستانی حکام سے مزاکرات کر رہا ہے جائزہ لیا جارہا ہے کہ حکومت نے مشن کی شرائط کو پورا کیا ہے یا نہیں ۔ مالیاتی فنڈ کے وفد نے حکومت سے کاربن ٹیکس لگانے پر زور دیا لیکن حکومت نے انکار کر دیا باقی شرائط تو پوری کر دی گئی ہیں ۔ انتہائی کوششوں کے باوجود ایف بی ار ٹیکس ٹارگٹس اچیو کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ اور ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف کو کم ٹیکس ٹارگٹس مقرر کرنے پر راضی کر لیا ہے لیکن جب تک ٹیکس چوری کا خاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک کم ٹارگٹس بھی حاصل نہیں ہو سکیں گے۔ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے ۔حکومت نے بجلی کی قیمتیں کچھ کم کرنے کےلئے آئی ایم ایف کو راضی کر لیا ہے ۔ پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کر دئے گئے ہیں۔ حکومت نے گیس کی قیمتوں میں کمی کے لئے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گیس کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے حکومت کو چاہے کہ گیس کی قیمتیں کم کرکے گھریلو صارفین کو کچھ ریلیف دیے۔ گزشتہ سال کی طرح حکوت نے شوگر مل مالکان کو اضافی شوگر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی۔ مل مالکان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو گا ۔ کچھ عرصہ تو قیمتیں مستحکم رہیں لیکن اچانک چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا ہے اسوقت چینی کی قیمت 180 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے ۔ شوگر سیکٹر مکمل طور پر زخیرہ اندوزوں کے کنٹرول میں ہے کیا ضلعی انتظامیہ اے سیز اور ڈپٹی کمشنرز جو بھاری مشاہدوں اور مراعات پر کام کر رہے ہیں اس قابل نہیں کہ ان چینی کے زخیرہ اندوزوں پر ہاتھ ڈال سکیں۔ مبینہ طور پر زیادہ تر زخیرہ اندوزی پنجاب میں ہو رہی ہے۔ہم وزیراعلی پنجاب مریم نواز سے استدعا کریں گے کہ ضلعی مشینری کی مدد سے گوداموں پر چھاپے مار کر چینی برآمد کریں چینی کی افغانستان اسمگلنگ کی اطلاعات ہیں لیکن وفاقی وزیر خزانہ نے واضع کیا ہے کہ چینی افغانستان اسمگل نہیں بلکہ ایکسپورٹ کی گئی۔ شوگر مل مالکان کے جھانسے میں ا کر چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دے کر مہنگی ہونے پر قیمتی زر مبادلہ خرچ کرکے چینی امپورٹ کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ ایک خبر کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے 190 ملین پونڈ حکومت پاکستان کے خزانے میں منتقل کر دیئے ہیں وزیراعظم نے اس رقم کو تعلیم کے شعبے پر خرچ کرنے کا کہا ہے۔ دانش سکولوں کے بعد معیاری دانش یونیورسٹی قائم کی جائے گی رمضان المبارک کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ پی ٹی آئی جے یو آئی ایف اور عوام پاکستان پارٹیوں کے رہنما افطار ڈنرز میں حکومت مخالف تحریک چلانے کی حکمت عملی بناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دریائے سندھ سے سات نہریں نکالنے کے ایشو کو سندھ کی قوم پرست جماعتیں اچھال رہی ہیں اس سلسلے میں حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں میں ریلیاں نکالی چا رہی ہیں پاکستان پیپلز پارٹی بھی انکے ساتھ کھڑی ہے بلاول بھٹو نے ایک وفد کے ہمراہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے مسلے کو اٹھایا انہوں نے کہا اس کا کوئی متفقہ حل نکالنا چاہیے۔ملک میں ایک بار پھر دہشت گردی نے سر اٹھا لیا ہے بلوچستان اور کے پی کے میں حالات زیادہ خراب ہیں۔ دہشت گردوں نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کو سرنگ سے گزرتے ہوئے اغوا کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا سیکورٹی فورسز نے کاروائی کرکے تمام دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا اور مسافروں کو چھڑوا لیا سیکورٹی فورسز کے چار جوان بھی شہید ہوئے۔ اس کاروائی کی زمہ داری منحرف تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی ہے۔ امریکہ چین یورپی یونین نے اس واقعہ کی مزمت کی ہے جب سے پاکستان نے امریکہ کو مطلوب دہشتگرد شریف اللہ کو گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے کیا ہے صدر ٹرمپ بہت زیادہ خوش ہیں اور انہوں نے کانگرس اور سینٹ سے خطاب میں پاکستان کی تعریف کی اور شہباز حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ شہباز شریف کی اتحادی حکومت معاشی طور پر مستحکم ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی اگلی قسط بھی مل جائے گی چین نے دو ارب ڈالر قرض کی مدت واپسی میں ایک سال کی توسیع کر دی ہے۔ ا نے والے دنوں میں متحدہ اپوزیشن ایم آر ڈی جیسی حکومت مخالف تحریک چلاتی ہوئی نظر نہیں آتی۔ اگر حکومت بجلی گیس چینی اور مرغی کی قیمتیں کم کرتی ہے تو وہ اپنی مدت پوری کر جائے گی آئندہ بجٹ میں عوام سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو ریلیف دینا ہو گا صرف وزرا اور سینٹرز کی تنخواہوں اور مراعات میں غیر معمولی اضافے سے بات نہیں بنے گی اور عوام حکومت سے بڑے ریلیف کے منتظر ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے