کالم

پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا

riaz chu

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان اس لیے بنا کہ یہاں اللہ کا دین نافذ ہو اور یہ دنیا میں ایک ماڈل اسلامی ریاست کے طور پر ابھرے، مگر 75برسوں سے یہاں ایک دن کے لیے بھی اسلامی قانون نافذ نہیں ہوا۔ کسی ایک شعبہ میں تبدیلی نہیں آئی، 1839ءکا انگریز کا دیا گیا ربا ایکٹ 2023ءمیں بھی نافذ ہے۔ ملک میں جنگ بیرونی طاقتوں کی جانب سے اپنے ایجنٹ مسلط کرنے کے لیے ہے۔ حکمران خواہشات کے اسیر ہیں اور انھوں نے عوام کو مہنگائی، بدامنی، غربت کے تحفے دیے۔ سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر متعارف کرا کے معاشرے کو تباہ کیا۔ نااہل حکمران یہ نوبت لے آئے کہ ایٹمی اسلامی پاکستان کے عوام آٹے کے ٹرکوں کے پیچھے ہیں، دوفیصد اشرافیہ 98فیصد عوام کے وسائل پر قابض ہے، صرف 18بڑوں کے ڈکلیئرڈ اثاثے چار ہزار ارب ہیں۔ آئی ایم ایف کا حکم آتا ہے اور اسلام آباد میں بیٹھے لوگ اسے آنکھیں بند کر کے نافذ کر دیتے ہیں۔ معاشی، سیاسی اور سماجی تباہی کر کے ملک پر مسلط حکمران اسے شام اور لیبیا کی طرح بنانا چاہتے ہیں۔ امن، ترقی، خوشحالی کے حصول اور غلامی سے نکلنے کاواحد راستہ اجتماعی جدوجہد میں ہے۔سینیٹ سے قرارداد پاس ہونے کے ایک دن بعد سٹیٹ بنک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا۔ حکمران نام اللہ کا لیتے ہیں مگر ملک کو غیراللہ کے نظام پر چلا رہے ہیں۔سودی معیشت اور کرپشن ختم ہو جائے، گڈ گورننس متعارف ہو، وسائل کی منصفانہ تقسیم ممکن ہو جائے اور اہل اور ایمان دار قیادت آ جائے تو پاکستان دنیا کے نقشے پر عظیم ریاست بن کر ابھرے۔محترم سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں سبھی تجربات ناکام ہو گئے۔ عوام نے ڈکٹیٹروں کے 35سالہ ادوار کو دیکھ لیا اور نام نہاد جمہوری پارٹیوں کے اقتدار کو بھی آزما لیا، اب اسلامی نظام ہی کشتی کو بھنور سے نکال سکتا ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو یہ نظام دے سکتی ہے۔ حکمران جماعتوں میں نام نہاد الیکٹ ایبلز اور سیاست وزارت جیت کے شوقین کسی بھی جماعت کو کوئی انقلابی اقدام کے راستے کی سَب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ جماعت اسلامی ملک گیر سطح پر اچھے باصلاحیت لوگوں کو جمع کر کے پاکستان کو بحرانوں سے نجات دلائے گی اور اسلامی پاکستان ہی خوشحال اورمستحکم پاکستان بنے گا۔وطن عزیز اور ہماری اسلامی ریاست قیام پاکستان کے مقاصدکھو رہی ہے۔ آزادی کی حفاظت، استحکام اور خوشحالی کے لئے پوری قوم کی متحدہ جدوجہد ناگزیر ہے تا کہ بگڑتے حالات، بکھرتا شیرازہ، دو قومی اسلامیہ نظریہ کی بنیاد پرازسرنومتحرک کیا جائے۔ قومی آمریتوں، اسٹیبلشمنٹ، ریاستی، سیاسی انتخابی بندوبست اور اقتدار پرستی میں پاپولر نمائشی قیادت نے پاکستان کے وجود کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ ہوس، اقتدار اور اپنے اپنے مفادات کے تحفظ، اختیارات کے غیرقانونی استعمال کے عمل نے ریاستی سرکاری سیاسی انتخابی پارلیمانی اداروں کو تباہ کر دیا ہے اور قومی سلامتی آزاد مختاری پرکمپرومائز کیاہے۔پاکستان اپنی اصل کے اعتبار سے ایک منفرد اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان صرف خطہ زمین نہیں نظریہ پہلے اور مملکت بعد میں ہے۔ ریاست کا نظام چلانے کے لئے قرارداد مقاصد، آئین پاکستان ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور اقتصادی آزادی اسلامی معاشی نظام کے لئے آئینی اور عدالتی فیصلے موجود ہیں لیکن نااہل، مفاد پرست، کرپٹ حکمرانوں نے ذاتی گروہی پارٹی مفادات کو ترجیح دی اور قومی اتحاد کو پسِ پشت ڈالا، آئین، قرآن وسنت، جمہوری پارلیمانی اقتدار کو پامال کردیا۔ اتحادوں کی سیاست چھوٹے چھوٹے مفادات کی بھینٹ چڑھا دی گئی۔ جماعت اسلامی کو عزمِ نو کے ساتھ ملک گیر رابطہ عوام مہم اور اسلامی نظریاتی دعوتی مہم کے ذریعے اصلاح احوال کرنا ہے۔ جماعت اسلامی ہی ملک بھر میں محب دین، محب وطن ، اہل دیانتدار اور ماہرین کو جمع کر کے ملک کو بحرانوں سے نجات دلا سکتی ہے۔ جماعت کی قیادت اور کارکنان کو قیام پاکستان کے مقاصد کے نفاذ اور استحکام پاکستان کے عزم سے کام کرنا ہے۔جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی وفاق اور چاروں صوبے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور عوام کو بلدیاتی اداروں کے ذریعے ان کے حقوق دیئے جائیں۔جمہوری تقاضوں کے مطابق موجودہ حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا حق حاصل نہیں رہا۔عوام کو خودنئی نسل کا مستقبل محفوظ کرنا ہوگا۔ اقتصادی بحران بدترین شکل اختیار کرچکا ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری، اقربا پروری کی چکی میں عوام پس رہے ہیں۔ غریب عوام کی طرح اب اپر مڈل کلاس کی حالت بھی ابتر ہوچکی ہے۔زراعت معیشت کی مضبوط بنیاد ہے جس پر حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹس ہیں کہ زراعت وتجارت کے فروغ سے ہی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے۔وٹیلٹی سٹورز کی حالت سب کے سامنے ہے۔ صنعت کا پہیہ بھی صحیح طرح نہیں چل رہا عوام کی قوت خرید ختم ہوتی جارہی ہے۔ اسلامی نظام کے بغیر ریاست مدینہ کا تصور مکمل نہیں ہوسکتا جس کیلئے اہل و دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے ہم ملکی سطح پر عوام کو متحرک کریں گے اور عوام کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے