تاجکستان پاکستان کاہمسایہ دوست ملک ہے جس کی سرحدپاکستان کے ساتھ ملتی ہے جبکہ یہ ملک وسطی ایشیاکاایک ترقی یافتہ ملک کہلاتاہے ،سوویت یونین کے تسلط سے آزاد ہونے کے بعد اس ملک نے تیزی سے ترقی کی اورعالمی برادری نے اپنامقام بنانے میں کامیاب ہوا۔یہ ملک معدنی دولت سے مالامال ہے اوریہاں پٹرولیم وگیس کے وافرذخائے پائے جاتے ہیں اس ملک کی قیادت نے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کواستوار کرنے کے لئے ترجیح دی حالانکہ سوویت یونین کے دورمیں اس ملک پربھارتی ثقافت کاغلبہ تھا۔ تاجکستان کے صدردوروزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں اپنے دورہ کے دوران دونوں ممالک کے مابین بہت سارے معاہدوں پردستخط کئے گئے ہیں۔پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔مشترکہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم ہاس میں پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے،دونوں ملکوں کے درمیان دوشنبے اور اسلام آباد کے درمیان سسٹر سٹیز ریلیشنز کے قیام، صنعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون، ٹرانزٹ ٹریڈ، صدر تاجکستان کے ماتحت ڈرگ کنٹرول ایجنسی اور اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان کے درمیان نارکوٹکس ڈرگز اور سائیکو ٹروپک مادوں اور ان کے ماخذوں کی غیر قانونی نقل و حمل روکنے کے معاہدے پر دستخط کئے گئے ۔تاجک حکومت کی ایجنسی آف سٹینڈرڈرئزایشن، میٹرولوجی، سرٹیفکیشن اینڈ ٹریڈ انسپکشن اور حکومت پاکستان کی سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے درمیان تعاون، کسٹمز سروس آف تاجکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستان کے درمیان الیکٹرانک ڈیٹا انٹرچینج کے قیام کےلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے۔انسٹیٹیوٹ آف واٹر پرابلمز، ہائیڈرو پاور اینڈ ایکولوجی آف دی اکیڈمی آف سائنس تاجکستان اور پاکستان کی کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے درمیان بنیادی تحقیق، یونیورسٹی آف پشاور پاکستان اور تاجک نیشنل یونیورسٹی کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔تاجکستان کے صدر کا دورہ پاکستان ہمارے لیے باعث فخر ہے، تاجکستان وسطی ایشیا کا اہم ملک ہے، پاکستان اور تاجکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں۔ دورے سے پاکستانی عوام خوش ہیں، تاجکستان وسط اشیاءکا اہم ملک ہے اور پاکستان انڈسٹریز ، زراعت ، توانائی سمیت ریلوے کے ذریعے تجارت کا خواہاں ہے ۔، پاکستان تاجکستان کے بہن بھائیوں کا دوسرا گھر ہے، دونوں ممالک کے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے مزید فروغ کےلئے کوشاں ہیں، پاکستان اور تاجکستان کے تعلقات مزید مستحکم ہو رہے ہیں، تاجکستان وسط اشیاءکا اہم ملک ہے اور پاکستان انڈسٹریز ، زراعت، توانائی سمیت ریلوے کے ذریعے تجارت کا خواہاں ہے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ کاسا1000منصوبے کی جلد تکمیل ہو گی۔پاکستان وسط اشیائی ممالک کے ساتھ روابط کا فروغ چاہتا ہے اور خطے میں ترقی کےلئے مل کر کام کرنے پر یقین رکھتا ہے۔تاجک صدر امام علی رحمان نے کہا کہ تاجکستان پاکستان کے ساتھ تعلقات میں فروغ چاہتا ہے اور خصوصی اہمیت دیتا ہے۔پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کا فروغ چاہتے ہیں ، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاع اور تحقیقات کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے اور کاسا 1000منصوبوں کی جلد تکمیل کےلئے بھی کوشاں ہیں۔ تاجکستان پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی سمیت دیگر چیلنجز سے نمٹیں گے، افغانستان میں امن و استحکام کےلئے بھی مل کر کام کریں گے ۔ پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں تاجکستان سے سستی بجلی درآمد کرنے کاایک معاہدہ کیاگیاتھا جس پر تاجکستان نے اپنے علاقے میں ٹرانسمیشن لائن بچھادی تھی اوراسے چترال کے راستے سے پاکستان لایاجاناتھا مگر بعد میں کسی وجہ سے اس معاہدے پرپوری طرح عمل نہ ہوسکا اور ہم اس سے فائدہ نہ اٹھاسکے ۔تاجکستان سے آنیوالی بجلی انتہائی سستے داموں دستیاب ہونی تھی چونکہ پاکستان میں بجلی کی کمی ہے اس لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ اس معاہدے پر دوبارہ سے کام شروع کیاجاسکے تاکہ پاکستان کے اندر توانائی کی کمی کو پورا کیاجاسکے اس کے ساتھ ساتھ تاجکستان میں پاکستانی گارمنٹس اورگوشت کی بہت ڈیمانڈ ہے وہ بھی اسے بھجوایاجاسکتاہے ۔ جبکہ تاجکستان کی سیکیورٹی فورسزکو پاکستا ن میں تربیت کی فراہمی کی تجویز بھی زیرغور ہے اس پر فوری عمل کرناچاہیے اس کے علاوہ تاجکستان کو زمینی راستے سے پاکستان کے ساتھ ملانے کے لئے ایک شاہراہ کی تعمیرکامنصوبہ بھی زیرغورتھا اس پربھی فوری عملدرآمدکی ضرورت ہے کہ اس کی بدولت دونوں ممالک کے مابین تجارت میں تیزی لائی جاسکتی ہے ۔تاجکستان کے صدرکادورہ ایک ایسے وقت میںہورہاہے جب پاکستان میں معاشی بحران کی کیفیت پائی جاتی ہے چنانچہ ان جیسے دوست ممالک کے ساتھ ملکرہم اس بحران پرقابوپاسکتے ہیں۔
آٹے کی قیمتوں میں اضافہ،عوام پراضافی بوجھ
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اثرات اورثمرات غریب عوام پربہت تیز ی کے ساتھ مرتب ہوتے ہیں غریب آدمی کے لئے آٹابہت ضروری چیز ہے مگر اس کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں ایک خبر کے مطابق واہگہ کے اس پارپچیس روپے فی کلوآٹادستیاب ہے جبکہ پاکستان میں یہی آٹا155 روپے فی کلو کے حساب سے مل رہاہے۔گندم اور فائن میدے کے قیمت میں اضافے کے بعد فائن آٹے کا 15 کلو کا تھیلہ300 رروپے اضافے کے ساتھ 1750 روپے کا ہوگیا۔۔چکی کے فی کلو آٹے کی قیمت میں پانچ روپے اضافے کے بعد فی کلو چکی کا آٹا 130 روپے کا ہوگیا ہے، جبکہ فائن آٹے کا 15 کلو کا تھیلہ 300 رروپے اضافے کے بعد 1750 روپے کا ہو چکا ہے۔قیمتوں میں اضافے کے بعد فائن آٹے کا 80 کلو والا تھیلا 8600 سے بڑھ کر 9500 کا ہوگیا ہے، 40 کلو گندم کا تھیلہ 700 روپے اضافے کے بعد 4300 تک پہنچ گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری گندم کا کوٹہ نہ ملنے سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں فوری طورپر کمی لائی جائے۔
لیپ ٹاپ سکیم کادوبارہ اجرائ
پاکستان کی آبادی کاکثیرحصہ نوجوانوںپرمشتمل ہے موجودہ حکومت نوجوانوں کو علم وہنر سے آراستہ کرنے اورخودروزگاری کی پالیسی اپنانے پرعمل پیراہے اسی حوالے سے وفاقی حکومت نے نوجوان طالبعلموں کے لئے دوبارہ لیپ ٹاپ سکیم شروع کرنے کا اعلان کر دیا، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں کوئی منصوبے نہیں لگائے ، وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کے پروگراموں کی بحالی کاکام شروع کیا ، ن لیگ دور میں شروع 60فیصد منصوبے بندکروادیئے گئے تھے ، عوام کو مختلف سکیموں کے تحت دیے جانے والے چھوٹے اور بڑے قرضوں کو بند کردیا گیا تھا، ن لیگ کے قائد محمد نواز شریف کے شروع کیے گئے منصوبے کو دوبار بحال کررہے ہیں ، پاکستان کی 68فیصد آبادی کیلئے جامع منصوبے بنانااولین ترجیح ہے ، 2011میں شہباز شریف نے ای پروگرام اور لیپ ٹاپ پروگرام شروع کیا تھا ، یوتھ پروگرام کون لیگ 2012سے ہی لیڈ کررہی ہے ، چار سال میں لاکھوں لوگوں کو انٹرشپ دی گئی ، ن لیگ نے اپنے دور کے اپنے دور کے چار سال میں 5لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کئے ، گزشتہ حکومت نے نوجوانوں کیلئے ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا ۔ شہباز شریف نے حکومت میں آتے ہی نوجوانوں کے پرواگراموں کو بحال کیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے لیپ ٹاپ پروگرام دوبارہ شروع کیا جارہا ہے ، وزیراعظم اس سال ایک لاکھ لیپ ٹاپ دیں گے ، وزیراعظم کے قریب نوجوانوں کا روز گار سب اہم چیز ہے، ڈینسٹ ورک کے تحت ہر سال 20لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں دینی ہیں، نہ صرف منصوبہ بنایا بلکہ سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ایک لاکھ نوجوانوں کو ٹریننگ دی جائیگی ، تاکہ نوجوانوں میں ہنر پیدا ہو ، ہمارا زیادہ فوکس آئی ٹی پر ہے تاکہ ہمارے نوجوانوں کو گھر بیٹھے روزگار مہیا ہوسکے ۔اگر ہم اپنی نوجوان نسل کو ہنرمندبنانے میں کامیاب ہوتے ہیں تومستقبل میں اس کے خوشگواراثرات مرتب ہونگے۔
اداریہ
کالم
پاکستان اورتاجکستان کے درمیان متعددمعاہدوں پردستخط
- by Daily Pakistan
- دسمبر 16, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 928 Views
- 2 سال ago