اداریہ کالم

پاکستان اورکویت کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدے

idaria

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کایواے ای کادورہ اس لحاظ سے کامیاب ہے کہ انہوں نے اپنے اس دورہ کے دوران پاکستان کے مطلوبہ معاشی اہداف کے حصول کے لئے جو محنت کی اس میں تقریباً انہیں کامیابی حاصل ہوئی اوروہ برادردوست ملک کے ساتھ معاشی معاہدے کرنے میں کامیاب ہوگئے۔میزبان ملک نے پاکستان کی معاشی بہتری کے لئے اربوں ڈالر کے معاہدے کئے جوپاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون کاایک ثبوت ہے ۔یو اے ای اور پاکستان کے درمیان برادرانہ ،دوستانہ روابط گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے چلے آرہے ہیں اور پاکستان پرآنے والے ہرکڑے وقت میں اس ملک نے آگے بڑھ کرپاکستان کاساتھ دیا۔ اس وقت پاکستان کے دس لاکھ سے زائدافرادمتحدہ عرب امارات ،قطر،کویت ،بحرین میں محنت مزدوری کرنے میں مصروف ہیں اور وہاں سے زرمبادلہ اپنے وطن کو بھجوارہے ہیں۔ کویت کے ساتھ دوستی کے روابط ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں قائم ہوئے اورامیرکویت نے پاکستان سے نہ صرف عام افرادی قوت منگوائی بلکہ فنی ماہرین منگواکرانہیں اپنے ملک کی ترقی کے لئے استعمال کیا۔ماضی میں جب پاکستان معاشی بحران کاشکار ہوا تو آئی ایم ایف اورورلڈبینک سے حاصل کئے گئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کے لئے بھی کویت نے اپناکرداراداکیا اوراس مشکل وقت میں پاکستان کاہاتھ تھاما۔ حالیہ دورے میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سیدعاصم منیرکے کردار کو بھی فراموش نہیں کیاجاسکتا۔خلیجی ممالک اورسعودی عرب کے حکمران ان سے بے پناہ محبت اور ان پر اعتماد کرتے ہیں جو پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے ۔پاکستان اور کویت نے تحفظ خوراک، زراعت، پن بجلی، معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے 7معاہدوں اور 3مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کویت کے فرسٹ ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر داخلہ شیخ طلال الخالد الاحمد الصباح سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماﺅ ں نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور برادرانہ تعلقات کو باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کر کے مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماو¿ں نے دونوں ممالک کے درمیان 7 معاہدوں اور 3مفاہمت کی یادداشتوں کی تقریب میں شرکت کی۔ ریاست کویت کی جانب سے پاکستان کے مختلف شعبوں بشمول فوڈ سکیورٹی،زراعت، پن بجلی، پینے کیلئے صاف پانی کی فراہمی اور کان کنی کی سرگرمیوں میں تعاون کیلئے کان کنی فنڈ کا قیام، ٹیکنالوجی زونز ڈویلپمنٹ اور مینگروو کے تحفظ سمیت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے 7معاہدوں اور ثقافت اور آرٹ ، ماحولیات اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں تعاون کیلئے 3مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے۔دونوں رہنماﺅ ں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی رفتار پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے قریبی رابطے میں رہنے اور پاکستان اور کویت تعلقات کو مزید مضبوط اور گہرا کرنے کےلئے تیز رفتار اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔وزیراعظم نے کویت کے ساتھ ان معاہدوں کو ان کامیابیوں میں ایک اور سنگ میل قرار دیا جو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے ملک کے لئے سامنے آرہی ہیں۔وزیر اعظم نے کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح کی صحت یابی کےلئے بھی دعا کی۔دریں اثناءنگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کویت کے ولی عہد شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح سے ملاقات کی۔ ملاقات میں نگران وزیراعظم نے کویت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان کثیر الجہتی فورمز پر قریبی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے صحت، سکیورٹی، انفراسٹرکچر کے شعبہ جات میں پاکستانی افرادی قوت کی بھرتی پر کویت کے اقدامات کو سراہا۔ کویت کے ولی عہد نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور وسیع بنانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ نگران وزیراعظم کویت کے دو روزہ سرکاری دورے پر ہیں جس کا بنیادی مقصد چھ دہائیوں سے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو اقتصادی تعلقات میں بدلنے کیلئے مختلف شعبہ جات میں تعاون بڑھانے کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جا رہے ہیں۔قبل ازیںنگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کا اعلیٰ کویتی قیادت سے ملاقات کیلئے البیان محل پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیاگیا۔نگران وزیرِ اعظم کو کویتی امیری گارڈ کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا اور دونوں ملکوں کے ترانے پیش کئے گئے۔
پاک فوج کے سپہ سالارکاکامیاب ایک سال
بری فوج کے سربراہ حافظ جنرل سیدعاصم منیرنے اپنی مدت ملازمت کاایک سال کامیابی سے مکمل کرلیاہے جس وقت انہوں نے اس اہم ترین ادارے کی کمان سنبھالی تو اس وقت ملک بدترین معاشی صورتحال سے گزررہاتھا اورملک میں عجیب قسم کی افراتفری پھیلی ہوئی تھی۔ گوکہ ان کی تقرری کو ایک سیاسی جماعت کی جانب سے متنازعہ بنانے کی بھرپورکوششیں کی گئیں اوراس کی جانب سے یہ موقف اختیار کیاگیا کہ ان کی بجائے کسی اور سینئرجنرل کو پاک فوج کی قیادت سونپی جائے مگر اس وقت کے وزیراعظم اور ان کے دیگرسیاسی رفقاءو وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیاکہ چونکہ جنرل حافظ سیدعاصم منیرسینئرترین جنرل ہیں اس لئے بری فوج کی قیادت ان کے حوالے کی جائے ۔ انہوں نے اپنی قیادت کے فرائض سنبھالنے کے بعد داخلی اورخارجی محاذوں پر جو کارہائے نمایاں سرانجام دیے آنے والامورخ انہیں سنہری حروف سے لکھے گا۔ اپنے ایک سالہ مدت ملازمت میں بری فوج کے سپہ سالارنے ملک میں جاری دہشتگردی کی لہرکو کنٹرول کرنے اورسرحدوں پرہونے والی سمگلنگ ،ڈالروں کی پاکستان سے دیگرممالک میں منتقلی کے ساتھ ساتھ ملک میں موجود غیرقانونی تارکین وطن کی ان کے اپنے ممالک میں واپسی کے سخت اقدامات اٹھائے جس کافائدہ ملک کوپہنچا اور جس کے نتیجے میں پاکستانی معیشت پربہتراثرات مرتب ہوئے ۔ ڈالر کی تیزی سے ہونیوالی اڑان رک گئی جبکہ سملنگ سے ملکی معیشت کو پہنچنے والانقصان بھی رک گیاجبکہ غیرقانونی تارکین وطن کے انخلاءکے باعث ملک میں مقامی افراد کے لئے روزگار کے مواقع بڑھے ۔بری فوج کے سپہ سالار کی مدت ملازمت میں ابھی دوسال مزید باقی ہیں قوم ان سے امید کرتی ہے کہ اس دوران نہ صرف وہ ملکی معیشت کو بہتربنانے میں اپناکردار ادا کریں گے بلکہ ملک میں امن وامان کے قیام کےلئے بھی ان کاکردارجاندار ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ جیسا کہ انہوںنے فوج کو سیاست سے لاتعلق رکھنے کافیصلہ کیاتھا اس کے ثمرات بھی قوم محسوس کرے گی۔افواج پاکستان کی قربانیوں کاسلسلہ طویل ہے اوراپنی سپاہ کے اندر عقابی روح پھونکنے کاساراسہرابری فوج کے سپہ سالار کے سرہے۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت
ایون فیلڈریفرنس جس میں سابق وزیراعظم میا ںمحمدنوازشریف کوسزاسناکرانہیں سیاسی میدا ن سے دورکرنے کی کوشش کی گئی تھی بالآخرغلط ثابت ہوگیا اوراسلام آباد ہائی کورٹ نے متعدد سماعتوں کے بعد اس میں ملوث نوازشریف اوردیگرشریک ملزمان کو بری کرنے کاحکم دیا۔یہ اس بات کاثبو ت ہے کہ پاکستان میں عدالتیں انصاف کرتی نظرآتی ہیں اور ہرشہری کو اپنی عدالتوں پر مکمل اعتمادحاصل ہے ۔گزشتہ روزاسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں مقدمے سے بری کردیا، احتساب عدالت نے نواز شریف کو دس سال کی سزا سنائی تھی۔ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب پراسکیوشن ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی۔عدالت کی جانب سے سزا کالعدم قرار دینے اور نواز شریف کو بری کرنے پر لیگی کارکنان نے خوشیاں منائیں، ایک دوسرے میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے جبکہ پارٹی قائدین نے عدالتی فیصلے کو منصفانہ قرار دیا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri