پاکستان خاص خبریں

پاکستان تحریک انصاف اپنے اراکین اسمبلی کے استفعیٰ منظور ہونے پر سراپا احتجاج

پاکستان تحریک انصاف اپنے اراکین اسمبلی کے استفعیٰ منظور ہونے پر سراپا احتجاج

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سپیکر کا اقدام غیرقانونی اور قابل مذمت، حکومت کو گھر بھیجنا ملکی مفاد میں ہےاسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج اسپیکر نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کسٹوڈین آف دی ہاؤس نہیں، اسپیکر نے میرے خط کے جواب میں کہا تھا کہ اجتماعی استعفے منظور نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا، انہوں نے اجلاس موخر کردیا، ہم نے اسمبلی میں آنے کا فیصلہ کیا، تمام ممبر پورے ہوئے تو انہوں نے راتوں رات میٹنگ کی اور مزید 35 ممبرز کے استعفے منظور کرلیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب تک ان کے کیسز موجود ہیں یہ اسمبلی کو طول دیں گے، ہم تو پنجاب میں آزمائش پر پورے اترے، آپ اپنے ممبرز کو آزمائش میں ڈالنے سے بھی کترا رہے ہیں، ان کے اپنے حلیف آپ سے نالاں دکھائی دے رہے ہیں،رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ یہ عوام کاسامنا نہیں کرنا چاہتے اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں، یہ ارینجمنٹ کے تحت ملک کو چلانا چاہتے ہیں، معیشت ڈوبتی ہے ڈوب جائے انہیں کوئی سروکار نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہیں ذاتی مفادات ملکی مفادات سے زیادہ عزیز ہیں،مرکزی جنرل سیکرٹری تحریک انصاف اسد عمر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ہمیں اسمبلی میں بلوایا تھا، سپیکر نے کہا تھا کہ میں ایسے استعفے منظور نہیں کر سکتا، کیا جن کے استعفے منظور کیےگئے انہیں سپیکر نے بلایا تھا؟ یہ غیر قانونی ہے، جمہوریت کے نام پر مذاق ہے،ان کا کہنا تھا ہم چاہتے تھے کہ ہمارے جو ایم این ایز ہیں وہ اسمبلی جائیں، ہم اندر گئے، وہاں سپیکر ہیں نہ ڈپٹی سپیکر اور سیکرٹری ہیں نہ ڈپٹی سیکرٹری، پورا عملہ غائب ہے۔سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کا کہنا تھا ملک ہر گزرتے دن کے ساتھ تباہی کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے، پاکستان کو جلد سے جلد نئے انتخابات کی طرف لے جایا جائے۔اس موقع پر مرکزی سینئر نائب صدر تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا تھا ہم ایک مجبور، لاچار پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہیں، سپیکر کہتے تھے کہ 17 سے 18 لوگ ان سے رابطے میں ہیں، سپیکر سے پوچھتا ہوں کہ وہ 17 سے 18 لوگ کہاں ہیں؟انہوں نے کہا کہ پاکستان آج بہت بڑے سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے، خدشہ ہے کہ ہم سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف بڑھ رہے ہیں، مریم نواز کے کہنے پر 2 ارکان نے استعفے نہیں دیے تھے، جو حکومت اب ہے وہ صرف 36 فیصد کی نمائندہ ہے،بند کمروں کے فیصلے ہیں جن کی وجہ سے عوام بحران کا سامنا کر رہے ہیں، ہماری 81 ایم این ایز کی نشستوں پر استعفے منظور ہو چکے ہیں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دی جائے، بندکمروں کےفیصلوں سےپاکستان بڑے بحران کا سامنا کررہا ہے۔فوادچوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے سارے ایم این ایز اور پوری لیڈر شپ یہاں موجود ہے، لیکن اسپیکر ہمیشہ کی طرح کالے چورکی طرح فرار ہوگئے،سابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اور رہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے کہا کہ اسپیکر اور حکومت کا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے،اسپیکر سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ان 35 لوگوں کا استعفٰی منظور کرنے سے پہلے الگ الگ پوچھا تھا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے