انفرادی اور قومی زندگی میں معےشت کو محوری اور مرکزی اہمیت حاصل ہے۔جس ملک کے افراد قومی اور اجتماعی مفادات اور معےشت کو مضبوط رکھتے ہیں ،وہی ملت اپنی خودمختیاری کو قائم رکھ سکتی ہے لیکن جس ملک کے افراد پرذاتی مفاد پرستی،خودغرضی،لالچ اور حرص نمایاں ہوجائے تو اس ملک کی معےشت کمزور ہوجاتی ہے۔جب معیشت کمزور ہوجاتی ہے توان کو اپنا وجودقائم رکھنے کےلئے زمین و آسمان کوملاناپڑتا ہے، ان کو بہت زےادہ تگ ودو کرنی پڑتی ہے اور ان کو اجتماعی قربانی دینی پڑتی ہے۔اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو پھر نتائج بھیانک ہوتے ہیں۔ان کا منجھدار ، بھنوراور گرداب سے باہرنکلنا ناممکن نہیں لیکن مشکل ضرور ہوتا ہے۔ وطن عزےز پاکستان کو دیکھا جائے تو پاکستان اہل ِاقتدار کے باعث ہمیشہ مشکل وقت سے گزر رہا ہوتا ہے۔ ہر دور میں اہل اقتدار سرکاری خرچ پر انجوائے کرتے ہیں۔مغل بادشاہوں اور شہزادوں کی طرح زےست بسر کرتے ہیں ۔ سرکاری خرچ پر اپنی فیملی کے ہمراہ دورے اورسیروسیاحت کرتے ہیں ۔ سرکاری خرچ پر دعوتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔حج اور عمرے کی سعادت بھی سرکاری خرچ پر حاصل کرتے ہیں ۔سرکاری خرچ پر محلات میںرہتے ہیں ۔ گاڑیاں،بجلی، گیس ،فون، پٹرول سمیت ہر چیز بالکل فری ہے۔پھر بھی اس پر اکتفا نہیں کرتے ہیں بلکہ اضافی کرپشن کا بازار بھی گرم رکھتے ہیں، حالانکہ سرکاری خرچ پر سیر وسیاحت، حج، عمرہ ، دعوتیں وغیرہ بھی کرپشن کے زمرے میں آتے ہیں ۔ان کے پالتو جانور بھی سرکاری خزانے سے پلتے ہیں۔ملک سے باہر جائےدادیں خرےدتے ہیں ۔ سرکاری خرچ سے علاج بھی باہر سے کرواتے ہیں ۔ دوہری شہریت بھی حاصل کرتے ہیں، ریٹائرڈمنٹ کے بعد سرکاری خرچ سے انہی سہولےات سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اکثرملک سے باہر بھی رہنے کوترجیجی دےتے ہیں۔ سرکاری املاک کی اونے پونے نجکاری بھی کرلےتے ہیں ۔اپنی عیاشیوں کےلئے قرضے لیتے ہیں اور پھر وہی قرضے عوام کے جیبوں سے نکالتے ہیں۔عوام کی اکثریت بنیادی سہولیات سے محروم ہے ۔ سیاست خدمت ہے لیکن سیاستدان تنخواہوں کے علاوہ مراعاتیں بھی حاصل کرتے ہیں اور بعض تاحیات سرکاری خزانے سے سہولےات حاصل کرتے ہیں جس ملک میں کرپشن کاراج ہو، لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو،دولت ملک سے باہر رکھیں ،کاروبار ملک سے باہر اور علاج ملک سے باہر ،صرف عوام پر حکمرانی کےلئے ملک ہوتوایسی صورت میں کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا ۔ وطن عزیز پاکستان ہرلحاظ سے خوبصورت دیس ہے ، قدرتی اور معدنی دولت سے مالا مال ہے۔ ہمارے لوگ محنتی اور جفاکش ہیں ۔ پاکستان کے لوگ پیار ، محبت اور عزت والے ہیں لیکن جن کے ہاتھوں میں اقتدار ہے۔
ان کی وجہ سے ہمارے ملک کی معےشت قرضوں پر چل رہی ہے۔ اغیار کے اشاروں پر غریب عوام پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔بجلی ، گیس، پٹرولیم کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیے جارہے ہیں۔ پاکستانی کرنسی کی بے توقیری کی جارہی ہے۔غریب عوام کا قطعی کوئی قصور نہیں ہے بلکہ اس کا ذمہ دار مراعات یافتہ طبقہ ہے۔ لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کو دور کریں ۔ غور کریں کہ ملک کس لیے بنایا تھا؟اس ملک کی وجہ سے سب کی عزت ہے اوراس ملک کی وجہ سے سب محفوظ ہیں ۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں اقتصادی ایمرجنسی لگائی جائے۔ملک بچانے کےلئے ناگزیر ہے کہ آئی ایم ایف یا دیگر اداروں کے ایجنٹوں اور ملازمین کو کسی قومی ادارے کا قلمدان نہ سونپا جائے ۔ ہمارے اداروں کو ان افراد سے پاک کیا جائے ۔ صدر ، وزیراعظم ، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، مشیر ، سینٹ ، قومی اور صوبائی اسمبلیو ں کے ممبران تنخواہیں اور دیگر مراعات نہ لیں۔سرکاری خرچ پر فیملیز کے ہمراہ دورے، دعوتیں اور علاج بند کریں ۔
کسی کو بھی پٹرول ، گیس ، بجلی ، فون وغیرہ فری نہ ہو بلکہ ہر عہدہ داراپنی جیب سے دیں ۔ سرکاری دفاتر میں ائےرکنڈیشن کے استعمال پر پابندی لگائی جائے، ہر شہری صرف اورصرف میڈان پاکستان اشیاءاستعمال کرنے کا پابند ہو ۔ ریٹائرڈ ملازمین پاکستان میں رہیں،کسی کو ملک سے باہر رہنے کی اجازت نہ ہو ۔ ریٹائرڈ لوگوں کا پاکستان سے باہر کیا کام ہے؟ کی "key” پوسٹ پر کام کرنے والے افراد کو کسی صورت ملک سے باہر رہنے کی اجازت نہ ہو ۔ جو لوگ پاکستان سے باہر رہتے ہوں تو ان کی پنشن ختم کی جائے ۔ ملک سے باہر صرف ان جوانوں کو اجازت ہو جوملازمت کرتے ہیں یا بزنس کرتے ہیں ، ان کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنی آمدن ملک بھیجا کریں۔ دوہری شہریت کے حامل افراد کوملک میں ملازمت نہ دی جائے اور نہ ہی ان کو کوئی عہدہ دیا جائے۔ ریٹائرڈ ملازمین کو نہ دوبارہ ملازمت اور نہ ہی کوئی عہدہ دیا جائے ۔ ریٹائرڈ ملازمین کو صرف رفاعی کاموں اور بزنس کرنے کی اجازت ہو۔ ریٹائرڈ ملازمین کو صرف سیر وسیاحت کےلئے ملک سے باہر جانے کی اجازت ہو۔ ریٹائرڈ ملازمین کوتنخواہ کے برابر پنشن دی جائے کہ بقیہ ماندہ زندگی سکون سے بسر کرسکیں ۔ کرپشن ختم کرنے کےلئے سخت سزائےں مقرر کی جائیں۔ لوگوں کو فوری انصاف کی فراہمی کےلئے عملی اقدامات اٹھائے جائےں ۔ سب قانون کے سامنے برابر ہوں ۔ پاکستان حقیقی فلاحی ریاست بن جائے گا ۔ ملک کا ہر شہری صحت مند، تعلیم یافتہ اور خوشحال ہوگا ۔ اپنی نئی نسلوں کو ترقی یافتہ اور خوشحال ملک دیں گے۔
کالم
پاکستان حقیقی فلاحی ریاست کیسے بن سکتی ہے
- by web desk
- جون 9, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 236 Views
- 6 مہینے ago