کالم

پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت

یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دہشتگردوں کی مالی مدد کرتا ہے، جو نوجوان باہربیٹھے ہوئے ہیں انھیں ورغلایا گیا ہے۔ نوجوان دشمن کے عزائم کو پہچانیں ان کی باتوں میں نہ آئیں، گمراہ لوگ اپنے ملک، صوبے اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے لیے اڈ بنانے کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 کمانڈرز نصر اللہ عرف مولوی منصور اور ادریس عرف ارشاد کو گرفتار کرلیا گیا، جس میں کالعدم ٹی ٹی پی کی دفاعی شوریٰ کا کمانڈر بھی شامل ہے۔اس نے دوران تفتیش ٹی ٹی پی کے افغان طالبان، بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور کالعدم بی ایل اے سے گٹھ جوڑ سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاءاللہ لانگو نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کے دہشت گرد نصر اللہ کو ایک مشکل آپریشن کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔ دہشت گرد کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ بھارت دہشت گردوں کی مالی مدد کرتا ہے۔ گرفتار دہشت گرد کا ویڈیو بیان چلایا گیا، جس میں اس نے بتایا کہ میرا نام نصر اللہ عرف مولوی منصور ہے، میرا تعلق تحصیل ساراروغا ضلع جنوبی وزیرستان کے گاو¿ں واچاخوڑا سے ہے۔ میرا تعلق محسود قبیلے سے ہے، گزشتہ 16 سال سے تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ رہا ہوں، میں نے پاک فوج کی مختلف چیک پوسٹوں پر شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، ڈی آئی خان اور پاک افغان بارڈر پر حملوں کی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ جنوری 2024ء میں ٹی ٹی پی کے امیر مفتی نور علی محسود اور وزیر دفاع مفتی مزاحم نے مجھے قندھار افغانستان بلایا اور مجھے بتایا کہ ایک خاص مقصد کے لیے پاکستان کے صوبہ بلوچستان جانا ہے اور اس میں ہمیں سپن بولدک سے ہوتے ہوئے بی ایل اے کی رہنمائی اور مدد سے بلوچستان کے جنوب سے بارڈر کراس کرنا تھا۔ اس سارے کام کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا، جو چاہتی تھی کہ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کا الحاق کرایا جائے اور ٹی ٹی پی کے لیے بلوچستان کے علاقے خضدار میں مراکز قائم کیے جائیں۔ اس کے علاوہ ان کا مقصد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں محفوظ پناہ گاہیں بنانا تھا اور وہاں سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا تھا، جس سے بلوچستان میں حالات خراب کیے جا سکیں۔ بقول دہشت گرد نصراللہ، مفتی نور علی محسود اور مفتی مزاحم نے بتایا کہ بلوچستان میں پاو¿ں جمانے کے پیچھے ہمارے اور ہمارے دوستوں یعنی را کے 3 مقاصد ہیں، جس میں سب سے پہلے سی پیک کو سبوتاژکرنا، جس میں چینی باشندوں کو ہدف بنانا شامل ہے۔ دوسرے نمبر پر لوگوں کو اغوا کرکے جبری گمشدگیوں کے معاملے کو ہوا دینا تاکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بدنام کیا جا سکے اور تیسرے نمبر پر بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرکے لوگوں میں بے چینی اور مایوسی پھیلانا تھا۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ٹی ٹی پی کا سارا نظام خصوصاً مالی نظام کے پس پشت ہندوستان ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri