کالم

پاکستان کو اندرونی یلغار سے درپیش خطرات

آج نو اگست2024 ہے اور یوم آزادی منانے کی روایتی تیاری جاری ہیں۔یہ 77واں یوم آزادی جبکہ 76ویں سالگرہ ہے۔76برس ایک طویل عرصہ یعنی پون صدی ہے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اقبال کے خواب کو معنوی تعبیر مل سکی،یا قائد کا پاکستان کہیں حقیقی معنوں میں نظر بھی آتا ہے ،تو اس ضمن میں جواب مایوس کن ہی ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان کو اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی مختلف خطرات کا سامنا رہا ہے۔ جہاں ایک طرف بیرونی خطرات نے ہمیشہ چوکنا رکھا، وہیں دوسری طرف اندرونی مسائل کی یلغار نے ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کیے رکھے۔ اندرونی خطرات زیادہ پیچیدہ اور نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ماہرین اندرونی یلغار کے ان اہم پہلوو¿ں بہت اہمیت دیتے ہیں جن کا تدارک ضروری ہے۔
انتہاپسندی اور دہشت گردی: انتہا پسندی اور دہشت گردی پاکستان کے اندرونی استحکام کےلئے سب سے بڑا خطرہ رہی ہے۔ مختلف مذہبی و سیاسی گروہ اپنی ذاتی مفادات کے لیے عوام کو گمراہ کرتے ہیں، جس سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔ دہشت گردی نے نہ صرف ہزاروں جانیں لی ہیں بلکہ معیشت کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج ملک ترقی معکوس کا شکا ر ہے اور اندرونی و بیرونی قرض پہاڑ بن چکا ہے ۔ مجبوری اور بے بسی کا یہ عالم ہے کہ ملک میں بجلی کا ٹیرف بھی آئی ایم ایف کی فرمائش پر طے ہورہا ہے۔
سیاسی عدم استحکام:۔ سیاسی عدم استحکام ملک کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے مابین اختلافات، حکومت کی بار بار تبدیلی اور غیر مستحکم پالیسیوں نے ملک کو آگے بڑھنے سے روک رکھا ہے ۔ منصفانہ انتخابات کو سیاسی مسائل کے حل کا بنیادی ذریعہ سمجھا جاتا ہے لیکن پاکستان میں یہ ”متھ“ بھی ناکام ہو گئی ہے۔حالیہ انتخابات کے بعد صورتحال ہم سب کے سامنے ہے۔یہ حالات بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متاثر کرتے ہیں، جو معیشت کےلئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کو منصفانہ اور شفاف انتخابات کی ڈگر پر چلایا جائے۔
معاشی مسائل:پاکستان کو ایک اہم اندرونی یلغار کا سامنا معاشی مسائل کی صورت میں بھی ہے۔بے روزگاری، غربت، اور افراطِ زر جیسے مسائل نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اور بدعنوانی نے معاشی ترقی کو محدود کر دیا ہے، جس سے عوام میں مایوسی پھیلتی ہے۔
تعلیمی پسماندگی: تعلیم کی کمی بھی اندرونی خطرہ ہے، کیونکہ یہ قوم کی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے۔ معیاری تعلیم کی عدم دستیابی اور تعلیمی نظام کی ناکامی نے نوجوان نسل کو محروم کر دیا ہے، جو ملک کی ترقی کا اہم ستون بن سکتی تھی۔
بدعنوانی: بدعنوانی نے پاکستان کے اداروں کو کمزور کر دیا ہے۔ عوامی وسائل کی لوٹ مار اور حکومتی اداروں میں بدعنوانی نے نظام کو مفلوج کر دیا ہے، جس سے عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔
صوبائی تعصبات : صوبائی تعصبات اور علاقائی اختلافات نے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچایا ہے۔ مختلف صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے مسائل اور حقوق کی لڑائی نے ملک کے اندرونی استحکام کو متاثر کیا ہے۔
ماحولیاتی مسائل: ماحولیاتی آلودگی اور قدرتی وسائل کے غلط استعمال نے پاکستان کے ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچایا ہے ۔ جنگلات کی کٹائی، آلودہ پانی، اور ہوا کی آلودگی نے عوام کی صحت اور زندگی کے معیار کو متاثر کیا ہے۔ ان مسائل کے حل کےلئے ماحولیاتی قوانین کی پابندی اور عوام میں ماحولیاتی شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
صحت کی خدمات کی عدم دستیابی:صحت کی ناکافی سہولیات نے عوام کی صحت کو متاثر کیا ہے۔ صحت کی خدمات تک رسائی میں مشکلات، طبی عملے کی کمی، اور صحت کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ حکومت کو صحت کے شعبے میں اصلاحات اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو معیاری صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
ماہرین کے نزدیک اندرونی خطرات سے نمٹنے کےلئے ان اقدامات پر توجہ دینے کی ضروت ہے۔
مضبوط ادارے: ملک کو اندرونی یلغار سے محفوظ رکھنے کے لیے اداروں کو مضبوط بنانا بے حد ضروری ہے۔ عدلیہ، مقننہ، اور انتظامیہ کے اداروں کو خودمختار اور غیر جانبدار بنانا ہوگا تاکہ قانون کی بالادستی قائم ہو سکے۔ترقی یافتہ معاشروں سب سے زیادہ اہمیت قانون کی بالادستی کو ہی دی جاتی ہے۔وہاں اشرافیہ کےلئے کوئی اور قانون اور غریب کے لئے کوئی قانون کا تصور نہیں کیا جاتاجبکہ ہمارے ہاں معاملہ ہی برعکس ہے۔
سماجی انصاف: سماجی انصاف کے فروغ کےلئے ہر حکومت کو امتیازی سلوک کے خاتمے اور مساوی مواقع کی فراہمی پر کام کرنا چاہیے۔ اسکے ذریعے ہم معاشرتی ہم آہنگی کو بڑھا سکتے ہیں اور اندرونی اختلافات کو کم کر سکتے ہیں۔
عوامی شمولیت: عوامی شمولیت کو فروغ دینے کےلئے حکومت کو عوامی مسائل کے حل میں ان کی شرکت کو یقینی بنانا ہوگا۔ شہریوں کی شمولیت سے حکومت کی پالیسیوں میں بہتری آئے گی اور عوام کا اعتماد بحال ہوگا۔
من کی ثقافت:امن کی ثقافت کو فروغ دینے کےلئے تعلیمی اداروں، میڈیا، اور سماجی تنظیموں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ امن کی تعلیم اور تشدد کی مذمت کے ذریعے ہم معاشرتی عدم استحکام کو کم کر سکتے ہیں۔
دیہی ترقی: دیہی علاقوں کی ترقی پر توجہ دینا ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان علاقوں کی پسماندگی سے پورے ملک کے ترقی متاثرہوتی ہے۔ حکومت کو دیہی علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اور زرعی اصلاحات پر توجہ دینی چاہیے۔مختصر یہ کہ پاکستان کو اندرونی یلغار سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان مسائل کا ادراک کریں اور ان کے حل کےلئے موثر حکمت عملی اپنائیں۔آج یوم آزادی کے موقع پر ہم سب کو یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہم اپنی قومی وحدت اور ترقی کےلئے ان مسائل کا سامنا کرنے کےلئے متحد ہوں۔ ہماری اجتماعی کوششوں سے ہی ہم پاکستان کو ایک مستحکم، محفوظ، اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا اور ان چیلنجز کا سامنا کرنے کےلئے ایک قوم کی حیثیت سے متحد ہونا ہوگا تاکہ پاکستان کو ایک روشن مستقبل کی طرف لے جا سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے