اقوامِ متحدہ کیساتھ پاکستان کا تعلق محض رسمی وابستگی یا جغرافیائی ضرورت کا نتیجہ نہیں بلکہ ایسی ہمہ جہت شراکت داری ہے جس کی بنیاد عمل، قربانی اور ذمہ داری پر استوار ہے۔پاکستان نے ہمیشہ عالمی امن، انسانی خدمت اور سفارتی وقار کو اپنی خارجہ پالیسی میں بنیادی اہمیت دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج جب عالمی برادری میں پاکستان کے کردار کا جائزہ لیا جاتا ہے تو ایک ایسی ریاست کا تصور سامنے آتا ہے جو نہ صرف اپنی ذمہ داریاں نبھاتی ہے بلکہ باوقار اور مستقل شراکت دار کے طور پر عالمی منظر نامے کا حصہ ہے۔اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کا کردار اس تعلق کی سب سے روشن مثال ہے۔2023 تک پاکستان کے لگ بھگ 2,20,000 فوجی اور پولیس اہلکار دنیا کے 29ممالک میں 46امن مشنز میں خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ یہ شمولیت محض تعداد کا اظہار نہیں بلکہ اس حقیقت کی غماز ہے کہ پاکستان عالمی امن کے تصور کو کتنی سنجیدگی سے لیتا ہے۔ پاکستانی امن کاروں نے نہ صرف اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے عالمی ادارے کا اعتماد حاصل کیا ہے بلکہ 180 سے زائد جانوں کی قربانی دے کر دنیا کو یہ یقین بھی دلایا ہے کہ پاکستان امن کے حوالے سے کسی دوسرے ملک سے کم عزم نہیں رکھتا۔ اسی تناظر میں اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش کا یہ کہنا بجا تھا کہ پاکستانی امن کار بین الاقوامی امن کی دھڑکن ہیں۔ یہ اعتراف کسی سفارتی خوشامد کا نتیجہ نہیں بلکہ دہائیوں کی عملی خدمات کا حاصل ہے۔
پاکستان کا بڑا اور انسانی اعتبار سے بے مثال کردار افغان مہاجرین کی میزبانی ہے۔ دنیا میں بہت سے ممالک انسانی حقوق کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں، مگر جب عملی بوجھ برداشت کرنے کا وقت آتا ہے تو اکثر میدان چھوڑ دیتے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران انسانی ہمدردی کی ایک ایسی مثال قائم کی ہے جس کا اعتراف عالمی سطح پر کیا جاتا ہے۔ UNHCRکے مطابق ملک میں تقریباً 1.35 سے 1.38 ملین رجسٹرڈ افغان پناہ گزین موجود ہیں، جب کہ سرکاری اعداد و شمار 2025 تک یہ تعداد مجموعی طور پر 2.35 ملین بتاتے ہیں۔ یہ پناہ گزین صرف قانونی اندراج کا حصہ نہیں بلکہ پاکستانی ریاست اور معاشرے کی "شاندار مہمان نوازی” کے حقیقی مظہر ہیں۔ یہ وہ بوجھ ہے جو پاکستان نے نہ صرف عالمی ذمہ داری سمجھ کر اٹھایا بلکہ انسانی اخلاقیات کے لازمی حصے کے طور پر نبھایا۔اقوامِ متحدہ کیساتھ پاکستان کا تعاون میدانِ جنگ اور میدانِ انسانیت تک محدود نہیں۔ سفارت کاری کے محاذ پر بھی پاکستان نے ہمیشہ توازن، شائستگی اور اصولیت کو ترجیح دی ہے۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل نمائندگی نہ صرف عالمی تنازعات کے سیاسی حل کی وکالت کرتی ہے بلکہ ترقی پذیر دنیا کے نقطہ نظر کو بھی موثر انداز میں پیش کرتی ہے۔ پاکستان کی آواز اکثر وہی بات کہتی ہے جو انصاف اور حقیقت کے قریب ہوتی ہے، چاہے اسکے سفارتی اثرات جو بھی ہوں۔اسی سلسلے میں Centre for International Peace and Stability (CIPS) کا کردار بھی نمایاں ہے، جو دنیا بھر کے امن کاروں کی تربیت کا ایک معتبر مرکز بن چکا ہے اور جسے اقوامِ متحدہ میں خصوصی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
پاکستان اقوامِ متحدہ کے عالمی دنوں خصوصا ًورلڈ ریفیوجی ڈے کو سرکاری سطح پر مناتا ہے، اور اپنے امن کاروں کی قربانیوں کو بھی سالانہ تقریبات کے ذریعے خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔یہ اقدامات محض رسمی تقریبات نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کیساتھ پاکستان کی فکری ہم آہنگی اور اصولی وابستگی کی علامت ہیں۔ اسی سلسلے میں سماجی و معاشی شعبوں میں پاکستان کا اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں کیساتھ تعاون بھی قابلِ ذکر ہے۔ UNHCRکا Solution Strategy for Afghan Refugees (SSAR) پاکستان میں تعلیم، صحت اور معاشی استحکام کے منصوبوں میں ایک مربوط ڈھانچہ فراہم کرتا ہے جس پر پاکستان مسلسل عمل پیرا ہے۔یہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ پاکستان عالمی تجاویز کو صرف قبول نہیں کرتا بلکہ انہیں اپنی ریاستی ترجیحات کا حصہ بنا کر عملی شکل دیتا ہے۔سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان نے ہمیشہ عالمی امن کے ایجنڈے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان نے تنازعات میں توازن، انصاف اور پائیدار سیاسی حل کی وکالت کی ہے۔ یہی وہ مقف ہے جو آج دنیا کو درکار ہے ایک ایسا مقف جو طاقت کے استعمال کے بجائے مکالمے، سفارت کاری اور عالمی انصاف کی بات کرتا ہے۔آخر میں، یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ پاکستان اور اقوامِ متحدہ کا تعلق رسمی رکنیت سے کہیں زیادہ گہرا اور وسیع ہے۔ پاکستان نے اس شراکت داری کو اپنی ذمہ داری، قربانی، اخلاقی وقار اور عالمی امن کے عزم سے مضبوط کیا ہے۔ اس تعلق کی بنیادیں محض الفاظ میں نہیں بلکہ پاکستانی سپاہیوں کے خون، پاکستانی معاشرے کے صبر و تحمل، اور پاکستانی ریاست کی اصولی سفارت کاری میں پیوست ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس رشتے کو مزید تقویت دی جائے، اس اعتماد کو مزید مضبوط کیا جائے، اور عالمی امن و استحکام کے اس سفر کو اسی طرح جاری رکھا جائے جس نے پاکستان کو دنیا بھر میں ایک باوقار، معتبر اور ذمہ دار شراکت دار کے طور پر منوایا ہے۔
کالم
پاکستان کی اقوامِ متحدہ میں ذمہ دارانہ شراکت داری
- by web desk
- نومبر 20, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 4 Views
- 1 گھنٹہ ago

