صنعتی ترقی کے حوالے سے اسلام آباد میں پچھلے دنوں ہونے والا اجلاس پاکستان کی معاشی پالیسیوں کیلئے ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نجی شعبے کی قائم کردہ صنعتی کمیٹی کا پہلا جائزہ اجلاس نہ صرف حکومتی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ آنے والے برسوں میں پاکستان کی معاشی حکمت عملی میں صنعت کا کردار مرکزی حیثیت اختیار کرنے جا رہا ہے۔اس اجلاس میں وفاقی وزرا، وزیراعظم کے مشیران، معاونین اور ملک کے بڑے صنعتکار شریک ہوئے جنہوں نے صنعتی ترقی کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں۔ وزیر اعظم نے ان تجاویز کو نہ صرف سراہا بلکہ اس بات کا بھی اعلان کیا کہ ان پر عملی سطح پر کام کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ یہ انداز حکومت کے اس مضبوط ارادے کی علامت ہے کہ اب صنعت کو محض ایک شعبہ سمجھ کر نہیں، بلکہ معیشت کی بنیاد سمجھ کر آگے بڑھایا جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اس موقع پر اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کی معاشی بحالی اور روزگار میں اضافے کا راستہ صنعت سے ہو کر گزرتا ہے۔ ملک میں لاکھوں لوگوں کیلئے روزگار تب ہی پیدا ہوگا جب نئی صنعتیں لگیں گی، پرانی صنعتیں جدید ٹیکنالوجی اپنائیں گی اور کاروباری سرگرمیاں آسان ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر معیشت کو بڑھانا ہے تو پیداوار بڑھانی ہوگی، اور پیداوار تب ہی بڑھے گی جب صنعتیں مضبوط ہوں گی۔پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ موقف کوئی مبالغہ نہیں۔ گزشتہ برسوں میں معاشی بحران، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، اور کاروباری لاگت کے بڑھ جانے نے صنعتکاروں کیلئے مشکلات پیدا کیں۔ ایسے وقت میں، حکومت کی طرف سے یہ یقین دہانی کہ کاروبار کو سہولتیں دی جائیں گی، سرمایہ کاری کیلئے ماحول بہتر بنایا جائے گا، اور پالیسیوں میں نجی شعبے کی آرا شامل ہوں گی یقینا سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔اجلاس کے دوران صنعتکاروں کی جانب سے جو تجاویز پیش کی گئیں، ان میں کاروباری ضابطوں کو آسان بنانے، ٹیکس پالیسیوں کی اصلاح، برآمدات کے فروغ، مقامی صنعتوں کو جدید بنانے اور توانائی کے بہتر انتظام جیسے نکات شامل تھے۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ نجی شعبے کی تجاویز حکومت کیلئے محض سفارشات نہیں بلکہ ایسے رہنما اصول ہیں جن پر عمل کر کے ملک کی معاشی بنیاد کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے ایک اہم بات یہ بھی کہی کہ پاکستانی کاروباری برادری نے ہمیشہ ملک کے مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیا۔ معاشی بحران ہو یا توانائی کا مسئلہ، صنعتکار اور تاجربرادری قومی مفاد میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کی معاشی سمت بہتر ہو رہی ہے، لیکن اصل کامیابی اس وقت ہوگی جب صنعت مضبوط ہو، برآمدات بڑھیں اور مقامی پیداوار میں اضافہ ہو۔اجلاس میں پاکستان کی صنعت کا خطے کے دوسرے ممالک سے موازنہ بھی پیش کیا گیا، جس میں یہ واضح کیا گیا کہ پاکستان ابھی بھی بہت سے شعبوں میں بہتری کی گنجائش رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر انڈسٹریل زونز کی جدید کاری، تکنیکی تربیت، سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات، اور ایکسپورٹ انڈسٹری کی توسیع ایسے شعبے ہیں جہاں پاکستان کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیر اعظم نے اس موازنے کو بڑے غور سے سنا اور ہدایت کی کہ ان نکات کو دیگر معاشی سفارشات کے ساتھ ملا کر قومی پالیسی فریم ورک میں شامل کیا جائے۔ وزیر اعظم نے تمام تجاویز کا تفصیلی جائزہ لینے کیلئے متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کرتے ہوئیکہا کہ کوئی بھی پالیسی صرف کاغذوں میں اچھی نہیں لگنی چاہیے بلکہ اس کا عملی فائدہ عوام اور کاروباری طبقے تک پہنچنا چاہئے۔ اس انداز سے لگتا ہے کہ حکومت اس مرتبہ پالیسی سازی میں زمینی حقائق کو نظرانداز نہیں کرنا چاہتی۔اسی روز وزیر اعظم نے گورنر خیبر پختونخوا، سندھ کے وزیر اطلاعات اور وفاقی وزرا سے ملاقات بھی کی جس میں خیبر پختونخوا سے متعلق امور اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ یہ ملاقات اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت صنعتی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی ہم آہنگی پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے، کیونکہ معاشی استحکام ہمیشہ سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔پاکستان کی تاریخ میں اکثر صنعتی پالیسیاں سیاسی عدم استحکام، بیوروکریسی کی تاخیر، اور غیر یقینی معاشی حالات کی وجہ سے کامیابی سے دور رہیں۔ مگر اب جب کہ حکومت پالیسی سازی میں نجی شعبے کو شامل کر رہی ہے، یہ امید کی جا سکتی ہے کہ نئے فیصلے زیادہ حقیقت پسندانہ اور عملی نتائج پیدا کرنے والے ہوں گے۔اگر واقعی حکومت نے ان سفارشات پر سنجیدگی سے عمل کیا تو نہ صرف صنعت ترقی کرے گی بلکہ پاکستان کی برآمدات بڑھ سکتی ہیں، نوجوانوں کیلئے روزگار کے بہتر مواقع پیدا ہوں گے، اور ملکی معیشت پر پڑا دبا بھی کم ہوگا۔ پاکستان جیسے ملک کیلئے، جہاں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور نوجوان روزگار کی تلاش میں ہیں، صنعتی ترقی ہی وہ راستہ ہے جو ملک کو معاشی خودمختاری کی طرف لے جا سکتا ہے۔متذکرہ بالا نکات کا بغور جائزہ لیا جائے تو اس میں یقینی سے کہا جا سکتا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت صنعتی ترقی کے بارے میں ہونے والا یہ اجلاس ایک ایسا قدم ہے جو صحیح سمت میں اٹھایا گیا ہے۔ اگر پالیسیوں پر پورے عزم کے ساتھ عمل کیا جائے تو آنے والے وقت میں پاکستان کی صنعت نہ صرف مضبوط ہوگی بلکہ ملک کی مجموعی معیشت کو بھی نئی زندگی ملے گی۔

