کالم

پاک آذربائیجان تجارت کے فروغ سے ترقی کاسفر

پاکستان اور آذربائیجان کے مابین دہائیوں سے گہرے تاریخی، ثقافتی، اور اقتصادی تعلقات ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہے ہیں ۔دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات 1992میں اسوقت قائم ہوئے، جب آذربائیجان نے سوویت یونین سے آزادی حاصل کی۔ پاکستان نے سب سے پہلے آذربائیجان کو تسلیم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں دوستانہ ماحول قائم ہوا۔ دونوں ممالک کی سیاسی قیادت نے وقتا فوقتا متعدد اعلی سطح کے دورے کئے۔پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان سفارتی تعلقات کی مضبوطی کا ایک اہم پہلو ان کی مشترکہ خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے حق میں اپنی حمایت کا اظہار کیا خاص طور پر ناغورنو کاراباخ تنازعے پر۔پچھلی دہائیوں میں دونوں ملکوں نے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات کی بنیاد مضبوط اور مستحکم ہے، اور یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی، جو خطے کےاستحکام اور ترقی کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی۔
آذربایجان کے صدر الہام علیوف کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سنگ میل ثابت ہوگا اور انے والے والے دور میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم اور دو طرفہ تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا پاکستان اور آذربائیجان دو طرفہ اور باہمی تعلقات کو عملا فروغ دینے کے ساتھ انہیں معاشی شراکت داری میں تبدیل کرنے کیلئے اگے بڑھتے نظر ائیں دورہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اس دورے کے نتیجے میں اقتصادی توانائی تعلیمی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا اور ترجیحی تجارت کے معاہدہ سے باہمی تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا دوستانہ اور پائیدار تعلقات کی راہیں ہموار ہوں گی پاکستان اور اذربائجان نے سیکیورٹی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا دونوں ممالک نے دہشتگردی اور دیگر سکیورٹی چیلنجز کے خلاف مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ذری صدرنےایک بار پھر کھل کر مسلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مقف کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کو دہریا اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بنیادی حق خود ارادیت دینے پر زور دیا صدر الہام علیوف کے دورہ کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مفاہمت کی 15 یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے جو دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاس ہیں دونوں کا باہمی اور کثیر الجہتی تمام ایشوز پر مقف بھی یکساں نظر آتا ہے، کاراباخ کے تنازعہ پر پاکستان ہمیشہ آذربائیجان کے ساتھ کھڑا رہا، اس مسئلہ پر آذربائیجان کی فتح انصاف اور فیئر پلے کی ایک مثال ہے جبکہ آذربائیجان نے تنازعہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئےوزیراعظم شہباز شریف کا کہناتھا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں اضافہ ہوگااور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے جبکہ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر بات چیت ہوئی ہے اور نومبر میں انکے دورہ آذربائجان کے دوران معاہدے پر دستخط ہوں گے ان کا کہنا تھاکہ کشمیر کے تنازع پر صدر الہام علیوف نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ باکو میں ہونے والی کوپ۔29 پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے معاون ثابت ہو گی۔ پاکستان اس حوالے سے معاونت کے لیے تیار ہے۔
اس موقع پر صدر الہام علیوف نے دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارے کو عوام کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔ آذربائیجان نے باکو سے اسلام آباد، کراچی اور لاہور کی براہ راست پروازیں شروع کی ہیں،صدر علیوف نے کہا آذربائیجان نے مسئلہ کشمیر سمیت علاقائی اور عالمی امور پر ہر فورم پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے جو پاکستان کے عوام کے ساتھ ہماری محبت کا اظہار ہے، اہم امور پر دونوں ممالک کا مقف یکساں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوں سے تنازعہ کشمیر پرسلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا جو افسوسناک ہے، اس حوالے سے کوئی میکنزم بنایا جانا چاہئے۔ کشمیریوں کو انصاف ملنا چاہیے ،آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ کاراباخ جنگ کے دوران پاکستان نے آذربائیجان کی حمایت کی، پاکستان نے قابض ملک ہونے کی وجہ سے آرمینیا سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کئے۔، دفاعی صنعت کے شعبہ میں دونوں ملک ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ ، سیاحت کے فروغ، کلچرل قونصلر افیئرز ، ریاستی اداروں کی نجکاری کے شعبہ میں تعاون ٹرانزٹ ٹریڈ، ترجیحی تجارتی معاہدہ ، معدنی وسائل اور جیالوجی کے شعبہ میں تعاون ،انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے شعبہ میں تعاون اسلام آباد اور باکو کو جڑواں شہر قرار دینے اور فضائی تعاون سمیت مفاہمت کی متعدد یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے ۔اس طرح پاکستان اور آذربائجان کے درمیان تجارت کے فروغ سے تعمیروترقی کے راستے ہموار ہونگے اور دونوں ملکوں کے عوام کی خوشحالی کا اسباب بنیں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے