چوبیس ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس محسن کیانی صاحب نے ایم سی آئی کے بارے میں پراپرٹی ٹیکس کیس میں تاریخی فیصلہ سنایا اور پراپرٹی ٹیکس کے نوٹیفکیشن 2024 کو کالعدم قرار دیدیا ۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار طاہر محمود کی ہدایت پر بیرسٹر قاسم عباسی نے ریونیو ڈائریکٹوریٹ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ عدالتی حکم کے مطابق پرانے ریٹس پر بل درست کرنے سے انکاری ہے ۔ انہوں نے فوری طور پر 2024کا نوٹفیکشن منسوخ کرنے کا فیصلہ دوسری مرتبہ سنایا اور قرار دیا کہ جب تک ایم سی آئی کے الیکشن لوکل گورنمنٹ کے قانون کے مطابق مکمل نہیں ہو جاتے اور ایم سی آئی اسمبلی وجود میں نہیں آتی تا وقتکہ ایم سی آئی نہ کوئی ٹیکس لگا سکتا ہے اور نہ ہی کسی ٹیکس میں اضافہ کر سکتا ہے ۔ جسٹس محسن کیانی صاحب کے فیصلہ کے بعد شہریوں اور تاجر و صنعتکار برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ابھی تک ان کا فیصلہ کی مصدقہ کاپی موصول نہیں ہوئی ہے اب ایم سی آئی کا ریونیو ڈیپارٹمنٹ اور سی ڈی اے افسران سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ یہ صرف 2024 میں کیا گیا اضافہ کیخلاف فیصلہ آیا ہے حالانکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ۔ ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے نئے ریٹس پر وصولیاں کرکے تو ہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے ۔ 2018 میں بھی ایم سی آئی نے پراپرٹی ٹیکس میں چار سو فی صد اضافہ کر دیا تھا۔ اس وقت کے صدر آئی سی سی آئی احمد حسن مغل کی ہدایت پر اضافہ کے نوٹفیکشن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا ۔ اس وقت بھی مسٹر جسٹس محسن کیانی صاحب نے اضافہ کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا تھا ۔ قرار دیا تھا کہ ایم سی آئی کا ایڈمنسٹر چھ ماہ کیلئے تعینات ہوتا ہے اس لئے اس کے پاس ٹیکس میں اضافہ کا کوئی اختیار نہ ہے۔ انہوں نے سابقہ نوٹیفکیشن 2001 کو بحال کر دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ ایم سی آئی اضافہ شدہ بلوں کو ترمیم کر کے دے۔ اس فیصلے میں بھی قرار دیا گیا تھا کہ سی ڈی اے کا ایم سی آئی کے معاملات سے کوئی تعلق نہ ہے اسلام آباد میں لوکل گورمنٹ کا قانون موجود ہے۔ انہوں نے حکم دیا تھا کہ پراپرٹی ٹیکس کے بلوں سے سی ڈی اے کا لوگو ختم کیا جائے جس کی وجہ سے نئی پرنٹنگ کرائی گئی لیکن درپردہ نئے ریٹس کے مطابق وصولی جاری رہی صرف چند درجن بل درست کئے گئے تھے۔ 2019 کے فیصلہ کو ایم سی آئی اور سی ڈی اے نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی تھی لیکن کورٹ نے سٹے نہ دیا تھا ۔ انٹرا کورٹ اپیل ابھی تک زیر سماعت ہے اور عدالتی فیصلہ کے مطابق 2018 اور 2024کے نوٹفیکشن منسوخ ہو چکے ہیں۔ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ وہ 2001کے نوٹیفکیشن کے مطابق بل بھیجوائے اور وصولی کرے ۔ اس سے قبل جن لوگوں نے نئے ریٹس کے مطابق ادائیگیاں کی ہوئی ہیں ایم سی آئی ان کی رقوم واپس کرے یا اعلان کرے کہ ان کی زائد وصول کردہ رقوم اگلے بلوں میں ایڈجسٹ کی جائے گی ۔ انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہے اور سٹے بھی ملا ہوا ۔ 2024 کے نوٹیفکیشن کیخلاف سماعت کے دوران جسٹس محسن کیانی صاحب نے ایم سی آئی کے اکائونٹس فریزکر دیئے تھے اور کہا کہ جتنی رقم اکاونٹ سے نکالنی ہو اس کی عدالت سے ہر ماہ اجازت لی جائے ۔ کوئی بھی ادارہ فنڈز کے بغیر نہیں چل سکتا لیکن ٹیکس بڑھانے کا طریقہ قانونی نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا ۔ ایم سی آئی بل جمع کرانے کی تاریخ بڑھائے اور عدالتی حکم کے مطابق ترمیمی بل جاری کرے۔