کہانی الجھی ہوئی ہے،معمہ حل ہو نہیں رہا اور ڈورکا سرا مل نہیں رہا کہ آخر ہوا کیا ہے ؟نگران وزیر اعلی محسن نقوی ،آئی جی پنجاب ،چیف سیکرٹری اور دیگر حکام عمرہ کی ادائیگی کے لئے حجاز کی مقدس سر زمین پر ہیں تو یہ کارروائی کس کے حکم پر کی گئی؟ کس کی ایما پر اتنا بڑا اقدام کر دیا گیا ؟چودھری پرویز الہٰی کے گھر پولیس اور اینٹی کرپشن کا مشترکہ چھاپہ ہرگز کوئی مستحسن کام نہیں کہ جس کی تحسین کی جائے۔سیاسی وضع داری،میل ملاپ اور مفاہمت و مصالحت میں گجرات کے چودھریوں کو کوئی چھو کر بھی نہیں گزرا۔اپنے پرائے اور حامی و مخالف سب کے سب چودھریوں کا احترام کرتے ہیں۔بہت سے لوگوں پر یہ خبر بجلی بن کر گری کہ لاہور میں چودھری پرویز الہٰی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ،رہائش گاہ کا مرکزی دروازہ توڑ دیا گیا اور خواتین تک کو ہراساں کیا گیا ۔وفاقی حکومت ایسا انتہائی قدم نہیں اٹھا سکتی ،اگر مرکز کی شہہ پر ایسی کاری کاروائی کی گئی ہے تو اس کی شدید مذمت کرنی چاہئے۔ویسے مرکزی حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ چودھری پرویز الہی پر یوں ہاتھ ڈال سکے کہ رات کی تاریکی میں ان کی رہائش گاہ میدان جنگ بنا دی جائی۔محسن نقوی کی چودھریوں سے رشتے داری ڈھکی چھپی نہیں تو ان میں رشتوں کی رنجش اور چپقلش سے بھی لوگ خوب واقف ہیں۔کیا محسن نقوی نے کوئی پرانا بدلہ چکایا ہے ؟ نظر بظاہر ایسا نہیں لگتا کیونکہ تمام اختلافات کے باوجود رشتے داری کا الگ سے پاس کیا جاتا ہے۔کیا اس خوفناک وقوعہ میں خفیہ ہاتھ ہے؟ غیر جانبدارا نہ اور منصفانہ تحقیقات ہوں تو اس راز سے پردہ اٹھے کہ چودھری پرویز الہٰی کو گرفتار کرانے میں آخر کس کا ہاتھ رہا ہے۔چودھری پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لئے اینٹی کرپشن پنجاب اور پولیس کی بھاری نفری نے رات گئے ان کے گھر پر دھاوا بولا۔ٹی وی سکرینوں پر لاکھوں لوگوں نے دیکھا کہ مرکزی دروازہ توڑ کر اہلکار اندر داخل ہوئے، درجنوںگھر یلو ملازمین سمیت دیگر افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔کہا جاتا ہے کہ چودھریوں کی خواتین با پردہ ہیں اور انہیں آج تک کسی نے یوں سر بازار نہیں دیکھا۔دکھ ہوتا ہے کہ متعدد شریف خواتین کو زدوکوب کیا گیا اور بھرے بازار میں ان کا تماشا لگایا گیا۔پولیس نے پرویز الہٰی کے گھرکو دونوں اطراف سے گھیر ے رکھا، جو لوگ پولیس کے ہتھے چڑھے پولیس نے ان پر تشدد کیا۔ ہمارے ذرائع کے مطابق کئی تھانوں کی پولیس کو شام کو ہی آگاہ کردیا تھا کہ وہ ریڈ کے لئے تیار رہیں۔گویا یہ سوچا سمجھا منصوبہ یا آپریشن تھا۔ مختلف کالم نویس اور متعدد ٹی وی میزبان ابھی تک حیران و پریشان ہیں کہ آخر اس آپریشن کا حکم کس نے دیا ؟ ۔ پرویز الہٰی نے اپنی لیگل ٹیم کو گھر بھی بلا لیا تھا جس نے اینٹی کرپشن اور پولیس کی ٹیم کیساتھ مذاکرات بھی کئے۔اسکے باوجود کوئی درمیانی راستہ نہ نکالا جا سکا۔آخر کیوں؟ باخبر رازدانوں کے نزدیک اینٹی کرپشن کے ڈی جی سہیل ظفر چٹھہ نک چڑھے ہیں اور ان کی کبرو نخوت اور سرکشی و بغاوت نے کام خراب کیا۔
لیگل ٹیم نے بتایا بھی تھا کہ جسٹس طارق سلیم شیخ نے پرویز الہٰی کی ضمانت منظورکر لی ہے۔عدالت عالیہ نے6 مئی تک ضمانت منظور کی تھی لیکن چودھریوں کے پاس آرڈر کی مصدقہ کاپی نہ تھی۔ بس اسی کمزوری کا ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ نے فائدہ اٹھایا اور انتقامی کارروائی کی حد پھلانگ دی۔ہمارے اندرونی ذرائع کے مطابق چودھری پرویز الہی جب وزیر اعلی پنجاب تھے سہیل ظفر چٹھہ ان کو نا پسند کرتے تھے۔دوسری بات وہ گریڈ 19 کے ہیں جبکہ اینٹی کرپشن کا ڈی جی گریڈ21 کا تعینات ہوتا ہے۔شا ید پرویز الہٰی انہیں ہٹا کر میرٹ پر کسی دوسرے افسر کو مقررکرنا چاہتے تھے۔مرکزی حکومت کے ساتھ ،پنجاب حکومت اور اسکے ساتھ ڈی جی اینٹی کرپشن پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں کہ انہوں نے انتقامی کارروائی کی۔حکومت کو چاہئے کہ اعلی سطحی کمیشن تشکیل دیکر تحقیقات کرائے کہ آخر اس دھما چوکڑی اور اودھم مچانے کا ذمہ دار کون تھا ؟سہیل ظفر چٹھہ نے آخر کیوں چودھری پرویز الہی کی لیگل ٹیم کا موقف تسلیم نہیں کیا؟چودھری برادران اور شریف برادرانکے ویسے بھی تعلقات ہموار نہیں ،کہیں اینٹی کرپشن والوں نے اس کا فائدہ تو نہیں اٹھایا؟شہباز شریف کو چاہئے کہ اپنے دامن پر لگے اس دھبے کو صاف کر یں ورنہ سیاست میں شرافت دم توڑ دے گی۔اس آپریشن میں چودھری شجاعت کے بیٹے چودھری سالک بھی زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس اور اینٹی کرپشن نے توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ لوٹ مار بھی کی،چودھری سالک پولیس اور اینٹی کرپشن والوں کو منع بھی کرتے رہے لیکن کسی نے ان کی نہیں سنی۔یہ لوگ چودھری پرویز الہی کو گرفتار تو نہیں کرسکے البتہ انہوں نے سیاسی کشیدگی بڑھا دی ہے۔بعض لوگ تو اس خدشے کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ کہیں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کرنا تو مقصد نہیں تھا ؟بعدازاں تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق چودھری پرویز الہی نے بھی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا اور کہا شریفوں کے پاوں جہاں پڑ جائیں وہاں امیدیں ختم ہو جاتی ہیں،پکڑ دھکڑ شریف برادران کا وتیرہ ہے، یہ مذاکرات بھی کرتے ہیں اور ساتھ دباو ڈالنے کے لیے پولیس کو بھی استعمال کرتے ہیں،نگراں حکومت کا بھی ہر کام جعلی ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ اس آپریشن کے ذمہ داران کا پتہ چلے کہ آخر کس نے جلتی پر تیل ڈالا؟ لیکن یہ اتنی جلدی پتہ نہیںچلے گابقول افتخار عارف:
کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہو گا
کالم
پرویز الہٰی کے گھر چھاپہ قابل مذمت
- by web desk
- مئی 1, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 386 Views
- 2 سال ago