اداریہ کالم

پنجاب اسمبلی کا مستقبل ؟

idaria

ملک کی سیاست ان دنوں ایک بار پھر گرداب میں پھنسی نظر آتی ہے اور اس وقت پھر پنجاب اہمیت اختیار کرچکا ہے اور ملکی ساری سیاست پنجاب کے گرد گھومتی دکھائی دیتی ہے ، تحریک انصاف کے قائد عمران خان پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں اگلے جمعے کو توڑنے کا اعلان کردیا ہے مگر وفاقی حکومت اور چند اداروں کی خواہش ہے کہ اسمبلیوں کے تحلیل سے بچا جائے کیونکہ اس وقت ملک کے معاشی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ فوری طور پر نئے انتخابات کرائے جاسکے ، قرضوں سے جھکڑے اس ملک کی معاشی حالت وینٹی لیٹر لگی ہوئی ہے مگر عمران خان کو اس بات کا احساس تک نہیں اور وہ ہرحال میں پاکستان کی معیشت کو داو¿ پر لگانے پر تلے ہوئے ہیں ، ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے بچانے کیلئے گزشتہ روز سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ماڈل ٹاو¿ن پہنچے جہاں انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات میں ملکی معاشی و سیاسی صورتحال پر غور کیا۔دونوں رہنماو¿ں نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے رابطے بڑھانے اور پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کا ٹاسک چوہدری شجاعت کو دینے پر اتفاق کیا۔شہباز شریف اور آصف زرداری نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ جب تک چوہدری شجاعت کی جانب سے کوئی گرین سگنل نہیں دیا جاتا اس وقت تک پرویز الٰہی سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں کیا جائے گا۔ دونوں رہنماﺅں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھنے اور متحرک رہنے پر بھی اتفاق کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ ملک میں کسی کو سیاسی عدم استحکام پیدا نہیں کرنے دیں گے جبکہ معیشت کو ڈیفالٹ کرانے کی سازشیں کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے۔عوام کے ریلیف، معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے متعلق امور پر دونوں قائدین نے مشاورت کی جبکہ معاشی بہتری کے ساتھ عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نجات دلانے کے اقدامات تیز کرنے پربھی اتفاق کیا گیا۔سابق صدر آصف زرداری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پر وزیراعظم شہباز شریف کی کاوشوں کو سراہا جبکہ دونوں رہنماﺅں نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور سردی سے بچانے کےلئے امدادی کام مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا۔دونوں قائدین نے اتحادی جماعتوں کی سیاسی طاقت بڑھانے پر اتفاق کیا اور کہا کہ سیاسی استحکام پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے ضروری ہے۔بعد ازاں سابق صدر آصف علی زرداری کی مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کےلئے ان کی رہائش گاہ پہنچے جہاں پنجاب کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق صدر نے پنجاب کی صورت حال پر حتمی فیصلے کو چوہدری شجاعت کی رضامندی سے مشروط بھی کردیا۔واضح رہے کہ عمران خان کے 23دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کے بعد ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اسمبلیوں کو بچانے کےلئے متحرک ہیں جس کےلئے رابطے تیز اور ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔پنجاب اسمبلی کو بچانے کےلئے وزیر اعظم شہباز شریف بھی ذاتی طور پر متحرک نظر آرہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی پاکستان مسلم لیگ (ق)کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے معیشت کی بحالی اور عوام کے ریلیف کے حوالے کی جانے والی کوششوں سے چوہدری شجاعت کو آگاہ کیا، جس پر مسلم لیگ ق کے سربراہ نے ملک اور عوام کو مسائل سے نکالنے کےلئے وزیراعظم کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا، دونوں قائدین نے باہمی تعاون اور اشتراک عمل مزید بہتر اور مضبوط بنانے پراتفاق کیا۔اس وقت صورتحال کچھ یوں بن رہی ہیں کہ عمران خان کے حلیف اور پنجاب کے حکمران چوہدری پرویز الٰہی بھی عمران خان کی سیاست سے نالاں دکھائی دیتے ہیں ، گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے اس کا برملا اظہار بھی کردیا اور انہوں نے کہا اگر تحریک انصاف اور عمران خان نے اداروں کیخلاف بولنا بند نہ کیا تو وہ اس عمل کیخلاف ڈٹ کر کھڑے ہوجائیں گے ،وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی قمر جاوید باجوہ کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئے اور ساتھ ہی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے جنرل باجوہ کے خلاف بات کی، سب اپنی اوقات میں رہیں، کسی نے سابق سپہ سالار کو برا بھلا کہا تو سب سے پہلے میں بولوں گا،پھر میری پارٹی بولے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان نے میرے ساتھ بیٹھ کر سابق آرمی چیف کے خلاف باتیں کرکے بہت زیادتی کی، کیا یہ خود کو اوتار سمجھتے ہیں، اوپر سے آئے ہیں؟ جنرل(ر)باجوہ ہمارے محسن ہیں، تحریک انصاف احسان فراموش نہ بنے۔ جب خان صاحب جنرل(ر)باجوہ کے خلاف بات کر رہے تھے، تو مجھے بہت برا لگا، محسنوں کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ جنرل(ر)باجوہ کے ان پر بہت احسانات ہیں۔ عمران خان تو مونس الٰہی کو ساتھ نہیں بٹھاتے تھے، اس کے باوجود ہم نے عمران خان کا بھرپور ساتھ دیا، جب عمران خان نے کہا کہ اسمبلی توڑ دو تو ہم نے فوراً حامی بھر لی، ہم عمران خان اورپی ٹی آئی کے مخالف نہیں ساتھی ہیں لیکن اپنے محسنوں کو فراموش نہیں کر سکتے۔ پی ٹی آئی کے 99 فیصد ارکان اسمبلیاں توڑنے کے خلاف ہیں، عمران خان ایک جانب کہتے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کرچکا ہے تو دوسری طرف وہ فوری طور پر عام انتخابات کا مطالبہ بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں ، چند روز پیشتر بھی ہم نے انہی صفحات پر لکھا تھا کہ جب کوئی ملک ڈیفالٹ کی حد تک پہنچا ہو تو اس میں نئے انتخابات کا انعقاد اسے مزید قرضوں کے دلدل میں دکھیلنے کے مترادف ہوگا، ان حالات میں عمران خان کو زمینی حقائق کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے رویئے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور انہیں کے پی کے اور پنجاب کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بجائے چند ماہ مزید انتظار کرنا چاہیے کیونکہ عام انتخابات تو اپنے مقررہ وقت پر ہونے ہے ، ان کا یہ صبر قوم کیلئے ایک احسان ثابت ہوگاکہ اس عمل کے ذریعے وہ قوم پر مزید نئے قرضے چڑھانے کا باعث نہیں بنیں گے لیکن اگر وہ اپنا فوری انتخابات کا مطالبہ منوانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر ملکی معیشت کی مزید تباہی کی ذمہ داری بھی ان ہی پر عائد ہوگی ، ایک اچھا سیاستدان ملک کے بہتر مستقبل کیلئے ہمیشہ قربانی دینے کیلئے تیار رہتا ہے۔
محکمہ برقیات کانادہندگان کیخلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
آزاد حکومت جموں و کشمیر میں محکمہ برقیات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ، یہ محکمہ ریاست بھر میں بجلی کی فراہمی کا ذمہ دار ہے ، 1990تک ریاست بھر کے شہریوں کو مفت بجلی فراہم کی جاتی تھی مگر بعد میں یہاں بھی بجلی کی بلینگ کا سلسلہ شروع ہوگیا جس پر ریاست میں بھی چوری کی روایت بھی پروان چڑھنے لگی ، چنانچہ محکمہ برقیات نے بجلی چوروں اور برقیات نادہندگان کے خلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ کیاہے۔ چیف انجینئر برقیات چوہدری ظفر اقبال نے کہا کہ صارفین اپنے بلات اور بقایاجات فورا جمع کروائیں۔ بل اور بقایاجات نہ جمع کروانے والے اور بجلی چور کسی رعائیت کے مستحق نہیں۔ بغیر میٹر کے اور خراب میٹرز والے صارفین کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ محکمہ کی ترقی اور وقار پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں،جن علاقوں میں نادہندگان کے تعداد زیادہ ہے وہاں کے ٹرانسفارمر مکمل طور پر بند کریں گے، کسی خوف اور دباﺅ کو خاطر میں لائے بغیر بجلی چوروں اور نادہندگان کےخلاف بلاتفریق کارروائیاں جاری رہیں گی۔صارفین بل و بقایاجات جمع کروائیں اور ڈس کنکشن سے بچنے کےلئے رسیدیں اپنے پاس محفوظ رکھیں۔بجلی بلات اور بقایاجات جمع نہ کروانے والوں کے کنکشن منقطع کرتے ہوئے سروس تاریں بھی ضبط کی جا رہی ہیں اور نادہندگان کےخلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔جملہ ڈویژن ہائے کے آفیسران اور اہلکاران پر واضح کردیا ہے کہ جو بجلی استعمال کر کے بل جمع نہ کروائے اس کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے۔صارفین محکمہ کے ساتھ تعاون کریں اور بقایاجات جمع کروائیں۔عدم ادائیگی کی صورت میں بغیر کسی اطلاع کے بجلی بند کردی جائے گی اور قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔پوری ریاست پہاڑی سلسلوں پر مشتمل ہے اور یہاں بجلی کی فراہمی کوئی آسان کام نہیں مگر اس کے باوجود محکمہ برقیات بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے انتھک محنت کررہا ہے ، اس لئے شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا فرض ادا کرتے ہوئے بجلی چوروں کی حوصلہ شکنی کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri