نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ازبکستان کے دورے میں کہا ہے کہازبکستان نے زرعی شعبے میں انقلابی اصلاحات کر کے اپنی معیشت کو مستحکم کیا ہے۔ پاکستان خصوصاً پنجاب ازبکستان کے زرعی انقلاب کے اقدامات سے فائدہ اٹھائے گا۔ کپاس اور گندم کی بہترین پیداوار حاصل کرنے کے لئے بیج ڈویلپ کرنے کے حوالے سے ازبکستان کے تجربے سے استفادہ کریں گے۔ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان سڑک کے ذریعے رسائی سے سیاحت کو فروغ ملے گا۔ ہم اپنی زرعی معیشت کو بحال کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ محسن نقوی کی قیادت میں خصوصی وفد نے تاشقند میں جدید کاٹن فیکٹری اور کاٹن فیلڈز کا دورہ کیا جہا ں کاٹن فیکٹری میں جدید مشینری کا معائنہ کیا اورکاٹن کی پراسیسنگ کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوشش ہے کہ اس طرح کی جدید کاٹن فیکٹریاں پنجاب میں بھی لگائی جائیں۔ اس ضمن میں ازبک حکومت کے ساتھ اشتراک کار بڑھایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ اور وفد نے کپاس کے کھیتوں کا بھی معائنہ کیا اور بہترین کپاس کی فصل پر ازبکستان کے زرعی ماہرین کی کاوشوں کی تعریف کی۔گورنر بخارا بوتیرزریپوف سے ملاقات میں محسن نقوی نے بخارا اور ملتان کو سسٹر سٹیز قرار دینے کی تجویزدی اور اس ضمن میں تمام ضروری اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔ صوفی ازم ہمارا مشترکہ ورثہ ہے۔ بخارا اور ملتان کو سسٹر سٹیز قرار دینے سے صوفی ازم اور مذہبی ثقافت کو فروغ ملے گا۔ پاکستان اور ازبکستان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ پاک وفد نے بخارا میں ایگرو کلسٹرکا دورہ کیا جہاں بخارا ایگرو کلسٹر میں وفد کو کاٹن پروڈکشن، پروسیسنگ اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل پر بریفنگ دی گئی۔ یہاں ملبوسات کے تیاری کے عمل کا مشاہدہ کیا۔ پنجاب اور ازبکستان میں زرعی ٹیکنالوجی کے تبادلے اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔گورنر بخارا نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ساتھ زراعت، سیڈ ڈویلپمنٹ اور دیگر شعبوں میں اشتراک بڑھائیں گے۔ ازبکستان خطے میں کپاس پیدا کرنے والے سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے اورازبکستان میں کپاس کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 700 سے 1800 کلوگرام ہے۔ازبکستان کے موسمی حالات پنجاب کے موسمی حالات سے مطابقت رکھتے ہیں۔محسن نقوی نے کہاکہ پنجاب اور ازبکستان میں زرعی ٹیکنالوجی کے تبادلے اور سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں ۔یہ دورہ پاکستان کی ایگرو اکانومی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط زرعی تعلقات کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔دورے کے دوران زیر بحث اقدامات اور سفارشات کے عملی نفاذ پر مکمل توجہ مرکوز کریں گے۔ماضی میں حکومتوں کی ناقص حکمت عملی اور غیر معیار زرعی پالیسیوں کے سبب ہم زراعت میں مطلوبہ نتائج نہ حاصل کر سکے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، بیجوں کی نئی اقسام پیدا کرنے، کسانوں کو بین الاقوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ان کی تربیت کی جاتی۔زراعت سے متعلق جدید ٹیکنالوجی، آلات اور مشینیں تیار کی جاتیں مگر اس پر کوئی مثبت منصوبہ بندی نہ کی گئی۔ ماضی میں حکومتوں نے جو بھی پالیسیاں بنائیں اس کا فائدہ صرف بڑے کاشتکاروں نے اٹھایا اور چھوٹے کسان ان کے ثمرات سے محروم رہے۔مگرمحسن نقوی کی حکومت کو اس بات کا احساس ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی اور کسان کے حالات کار کو بہتر بنائے بغیر ملک میں سبزانقلاب نہیں لایاجاسکتا ہے۔اسی وجہ سے وزیر اعلیٰ پنجاب نے زراعت کے شعبہ کو غیرمعمولی اہمیت دی ہے اور یہ شعبہ پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت و خوراک کے حوالے سے پنجاب کا ایک خاص مقام ہے۔ یہاں پانی کی فراوانی سے زرخیز زمین پاکستان بھر کےلئے اناج پیدا ہوتا ہے۔ پنجاب حکومت کاشتکاروں کےساتھ مکمل ہمدردی رکھتی ہے اور مشکل وقت میں کاشتکاروں کی حتیٰ المقدور امداد بھی کر رہی ہے۔ اب پاکستان میں کاشتکار سر اٹھا کر جئے گا۔ دیہی علاقوں کو بڑے شہروں و قصبوں سے ملانے کےلئے پختہ سڑکوں کی بہت اہمیت ہے۔ فصلیں ، پھل اور دیگر زرعی اجناس شہروں کی منڈیوں تک پہنچانے کےلئے رابطہ سڑکیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی طرف سے صوبہ بھر میں دیہی علاقوں کو مین روڈز اور شہروں سے ملانے کیلئے نئی رابطہ سڑکوں کی تعمیر میں اعلیٰ معیار کا میٹریل استعمال کرنے کا بھی حکم دیاگیاہے تاکہ کاشتکاروں کو زرعی اجناس ، سبزیاں ، پھل وغیرہ فارم و کھیتوں سے مارکیٹوں ، سبزی و غلہ منڈیوں تک لانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرناپڑے۔ گاو¿ں ، دیہات اور شہروں کے مابین اچھی رابطہ سڑکیں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیں گی اور معاشی خوشحالی کی راہ ہموار ہو گی۔ ماضی میں دیہی علاقوں میں بنائی جانے والی سڑکیں سال دو سال میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جایا کرتی تھیں تاہم اس منصوبے کے تحت سڑکوں کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ پنجاب میں پہلے مرحلے میں پرانی سڑکوں کو تیار کیا جارہاہے اور بعد ازاں نئی رابطہ سڑکوں کی تعمیر عمل میں آئیگی۔