کالم

پنجاب: ملاوٹ، ذخےرہ اندوزی کے خلاف بڑا فےصلہ

نامعلوم ابھی ہم نے مزےد اخلاقی گراوٹ اور انحطاط کی عمےق گہرائےوں مےں گرنا ہے ۔ہماری اخلاقی تباہی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ معاشرے مےں ملاوٹ ،ذخےرہ اندوزی ، گراوٹ جےسے جرائم اتنی دےدہ دلےری سے ہو رہے ہےں کہ انسانی اخلاقی اقدار دم توڑتی نظر آتی ہےں اور کوئی قانون و ضابطہ دکھائی نہےں دےتا جو بڑھ کر اےسے انسانےت سوز جرائم کا قلع قمع کرے ۔اےسے ہاتھوں کو کاٹ دے جو ےہ مذموم دھندہ کر رہے ہےں ۔حےوان بھی اپنی انسانےت کی بقا کو ملحوظ رکھتے ہےں اور اپنی نسل کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہےں کرتے ۔دراصل حرص ہی وہ مرض ہے جو عقل پر پردہ ڈال دےتا ہے ۔اخبارات مےں اےسی خبرےں روزانہ کی بنےاد پر پڑھنے کو ملتی ہےں کہ ہمارے ہاں جعلی اور مضر صحت ہربل شربت تےار کرنے والے حشر بپا کر کے انسانی زندگی کے دئےے بجھا رہے ہےں ۔ہربل اور مےڈےکل سٹور مالکان نے سندےں بھی کراےہ پر حاصل کرنی شروع کر رکھی ہےں ۔ماضی قرےب کی اےک خبر کے مطابق راوی رےان مےں اےک موت کا سوداگر شےخ سہےل احمد عرصہ دراز سے اےک خاص شربت تےار کر کے اپنی تجوری کو بھرنے کےلئے کام کرتا رہا ےاد رہے کہ مغربی ممالک نے سٹےرائےڈ پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس کے استعمال سے انسانی گردے ناکارہ اور جسم پھول جاتا ہے ۔جوڑوں مےں ورم سے درد کی شکاےت پےدا ہو جاتی ہے لےکن ہمارے ہاں نےم حکےم ہر پڑی مےں اس کی گولی (tablet) ڈال دےتے ہےں اور مرےض کو کہتے ہےں کہ آپ کے جسم مےں پانی کی کمی ہو گئی ہے اور بوتل لگوانے کی تجوےز دےتے ہےں اور اس مےں عارضی توانائی کے حصول کےلئے سٹےرائےڈ انجکشن ڈسکا ڈال دےتے ہےں ۔سابقہ رمضان مےں اےک رونگٹے کھڑے کردےنے والی خبر پڑھنے کو ملی کہ فےصل آباد مےں چےنی مےں شےشہ پےس کر ملاےا جاتا ہے اس انکشاف سے عوام مےں سخت تشوےش پےدا ہوئی اور ڈاکٹروں نے اسے انسانی جسم کےلئے خطرناک ترےن قرار دےا ۔ڈاکٹروں کے مطابق شےشہ انسانی جسم مےںجا کر معدہ اور جگر کاٹنے کا باعث بنتا ہے ۔معزز قارئےن وطن عزےز مےں ےوں تو کوئی شعبہ زندگی اےسا نہےں بچا جو ملاوٹ اور کرپشن سے پاک ہو ۔ہم آلودگی سے بچنے کےلئے رےسرچ کراتے ہےں لےکن ےہ فشار ،غبار اور آلودگی کےسی ہے ؟ےہ ہماری اپنی پےدا کردہ ہے ۔ہم اپنے آپ کو اپنے ہی ہاتھوں قتل کر رہے ہےں جہاں خود کشی جےسے اقدام کی ضرورت ہی نہےں رہتی ۔کہنے کو تو ہم مسلمان ہےں اور مسلمان کے ہاتھ ،زبان اور افعال سے دوسرے مسلمان محفوظ رہتے ہےں لےکن ہمارا کردار عجےب ہے ۔ہم ملاوٹ جےسے انسانےت سوز دھندے سے بھی باز نہےں آتے اور ساتھ ذخےرہ اندوزی جےسے مذموم دھندے مےں بھی ملوث ہو جاتے ہےں ۔ہادی¿ بر حق حضرت محمد کا تو فرمان ہے کہ خرےدوفروخت مےں دھوکے اور فرےب سے باز رہو ۔اےک جگہ فرماےا کہ جو شخص مسلمانوں کے ساتھ ملاوٹ ،دھوکہ اور فرےب کرے گا اس کا حشر قےامت کے دن ےہودےوں کے ساتھ ہو گا ۔اس لئے کہ ےہ سب مسلمانوں کو سب سے زےادہ دھوکہ اور فرےب دےنے والے ہےں ۔ہمارے وطن اسلامی جمہورےہ مےں ان جعلسازوں کو نہ خدا کا خوف ہے اور نہ ہی انسانےت سے محبت ۔ان کا مطمع نظر اور مقصد اصلی صرف ناجائز دولت کا حصول ہی ہے ۔ضمےر نام کی جنس سے ےہ آشنا ہی نہےں ہےں اگر ہےں بھی تو وہ ان مےں کب کی مر چکی ہے ۔ملاوٹ بہت بڑا جرم ہے ۔جو غذا کھا کر زندہ رہا جاتا ہے ان مےں ملاوٹ کرنا ا اور شےشے جےسی خطرناک چےز ملانا انسانےت کا قتل ہے ۔جو دوائےں زندگی کی بقاءکےلئے ضروری ہےں اور دم توڑتے ہوئے انسانوں کی سانسوں کو بحال کرنے مےں ممدومعاون ہےں ےعنی لائف سےونگ ڈرگز انہےں جعلی لےبل لگا کر فروخت کرنا انسانےت سے کھےلنا ہے ۔زمانہ ماضی مےں تو ہر چےز کے صرف دو نمبر ہی ہوا کرتے تھے ےعنی اےک نمبر اور دو نمبر لےکن شومئی قسمت کہ اب نمبروں کی تعداد مےں بہت اضافہ ہو چکا ہے ۔وطن عزےز مےں کوئی بھی چےز اصلی نہےں ملتی ۔دودھ مےں پانی تو رہا اےک طرف کےمےکل کا دودھ بھی تےار کےا جاتا ہے ۔آٹے مےں پرانی روٹےوں کے ٹکڑے اور نہ جانے کےا کےا پسا جاتا ہے ۔غرض مرچےں نقلی ،ہلدی جعلی ،نمک ملاوٹ شدہ ،شربت نخالص ،دام صرف اصلی باقی ہر شے نقلی ۔غرےب جو سانس کا رشتہ برقرار رکھے ہوئے ہےں معلوم نہےں ےہ کسی کی دعا کا اثر ہے ےا غرےب اتنے سخت جان ہےں کہ وہ اےسی ملاوٹوں کو برداشت کر لےتے ہےں ۔جو لوگ ےہ مکروہ دھندہ کرتے ہےں ان کے ہاتھ بہت لمبے ہوتے ہےں اور قانون بے بس جو ان کو پکڑنے کی کوشش ہی نہےں کر سکتا ۔ان کو انسانےت کے قتل کی کھلے عام اجازت ہوتی ہے ۔ےہ انسانےت کے دشمن راتوں رات امےر بننے کےلئے ملاوٹ جےسا مکروہ کاروبار کرتے ہےں ۔ ےہ انسانےت کے چہرہ پر بد نما داغ تاجر جن کی بہت بڑی تعداد اس دھندے سے وابستہ ہے ان کے پلازے ،کوٹھےاں ،لمبی گاڑےاں اور دولت کے انبار اس نفع بخش کاروبار کی بدولت ہی ہےں ۔اگر ےہ اصلی چےزےں بےچےں تو راتوں رات امےر نہےں بن سکتے ۔مشاہدے مےں ےہ چےز بھی آئی ہے کہ دوا ساز کمپنےاں اشتہارات پر کروڑوں روپے خرچ کر کے غےر معےاری ادوےات بےچ رہی ہےں جن مےں ہر بےماری کا سو فےصد علاج ہوتا ہے ۔غرےب اور ان پڑھ لوگ ان کا آسان شکار ہوتے ہےں ۔تمام ادوےات بنانے والی کمپنےوں کو حکومت کی طرف سے چےک ہونا چاہےے اور ان اشتہارات کی عبارت کے سلسلے مےں وزارت صحت سے سرٹےفےکےٹ کا حصول لازمی قرار دےا جائے تا کہ اشتہاروں کی بنےادوں پر دوائےاں خرےد کر لوگ اپنی صحت خطرے مےں نہ ڈالےں ۔جب کسی کا منشاءو مقصد ہی دولت کا حصول ہو تو حےوانی جبلت اور جذبہ عود کر آتا ہے اور اسے اس کی پرواہ نہےں ہوتی کہ اس سے کےا نقصان ہو گا ۔زےاں کے احساس کی حس ختم ہو جائے گی اور وہ مسلسل انسانےت کو روندتا چلا جائے گا ۔حکومت اور متعلقہ محکموں کو مشروبات اور اشےائے خور دونوش مےں ملاوٹ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے انہےں سخت ترےن سزائےں دےنی چاہےےں ۔اس بات کا خےال رکھنا حکومت کا کام ہے کہ پرائےوےٹ اور سرکاری سےکٹر مےں تےار ہونے والی کھانے پےنے اور دےگر استعمال کی چےزےں خالص ہےں ےا نہےں لےکن افسوس کہ سابقہ تجربہ ےہ بتاتا ہے کہ اس طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے ےا پھر جعلی اشےاءتےار کرنے والا مافےا اس قدر طاقتور ہے کہ اس نے سرکاری محکموں کو بھی اپنے ساتھ ملا لےا ہے اور فوڈ انسپکٹرز اور ڈرگ انسپکٹرز منتھلےوں کی وصولی کے سبب بے بس ہو چکے ہےں ۔ےہی وجہ ہے لوگوں کی صحت کے ساتھ سنگےن کھلواڑ جاری ہے ۔کوئی روکنے ٹوکنے والا دکھائی نہےں دےتا ۔ان ساری چےزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے پنجاب مےں بڑا فےصلہ کےا گےا ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہونے کی توقع کی جا رہی ہے ۔مےڈےا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے ملاوٹ ،ذخےرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف پنجاب انفورسمنٹ اتھارٹی بنانے کا فےصلہ کےا ہے ۔اتھارٹی کے قےام کا مقصد شہرےوں کو سرکاری نرخوں پر اشےاءکی فراہمی ےقےنی بنانا ہے ۔پنجاب انفورسمنٹ اتھارٹی کھانے پےنے کی اشےاءکا معےار بھی چےک کرے گی اور ڈےمانڈ اےنڈ سپلائی کی بھی نگرانی کرےگی ۔پنجاب انفورسمنٹ اتھارٹی صوبے بھر مےں ملاوٹ کے خاتمے کےلئے چھاپے مارے گی اور اسے جرمانوں کا بھی اختےار ہو گا ۔ےہ اتھارٹی اشےاءکے معےار اور ان کی تےاری مےں حفظان صحت کے اصولوں کے حوالے سے اقدامات کرےگی ۔پنجاب انفورسمنٹ اتھارٹی تجاوزات کے خاتمے کےلئے انتظامےہ سے مل کر اقدامات کرے گی ۔پنجاب انفورسمنٹ اتھارٹی کے قےام کا فےصلہ مستحسن اور ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہے ۔وزےر اعلیٰ مرےم نواز نے بہت کم عرصے مےں صوبے کے عوام کی بہتری ،فلاح و بہبود کےلئے بڑے اقدامات کئے ہےں جن کی ہر سطح پر تعرےف و توصےف کی جاتی ہے ۔انفورسمنٹ اتھارٹی کا قےام بھی اس سلسلے کی اےک کڑی ہے ۔اس اتھارٹی نے اپنا کردار شفاف طرےقے سے ادا کےا تو کروڑوں عوام کا بھلا ہو گا ۔ملک کو ملاوٹ مافےا ،ذخےرہ اندوزوں اور منافع خوروں سے پاک کرنا ناگزےر بھی ہے اور وقت کی ضرورت بھی ۔اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ےہ اتھارٹی ماضی کی طرح کرپشن کی بھول بھلےوں مےں گم نہ ہو اور اپنے کو اس لعنت دور رکھے ہمارے بس مےں تو صرف دعا ہی ہے جو ہم دل کی اتھاہ گہرائےوں سے اس انفورسمنٹ اتھارٹی کی کامےابی کےلئے کرتے ہےں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے