کالم

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات

پنجاب اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے بلدیات نے بلدیاتی ایکٹ 2025 کو اتفاقِ رائے سے منظور ی دے دی بلدیاتی انتخابات فروری یا اپریل2026 میں کرانے کے لئے ورکنگ شروع کر دی گئی ہے صوبائی وزیر بلدیات ذیشان رفیق کا مجوزہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ رواں ماہ ہی منظورکرانے کااعلان کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سٹینڈنگ کمیٹی میں ینگ پارلیمنیٹرین فورم اور اپوزیشن نے بلدیاتی ایکٹ 2025 پر کھل کر رائے دی پنجاب اسمبلی سے بھی بلدیاتی ایکٹ جلد پاس ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ یونین کونسل میں 9 کونسلرز براہ راست منتخب ہوں گے یونین کونسل میں4 مخصوص نشستیں ہوں گی یوسی کی آبادی 22 سے 25 ہزار تک ہوگی ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں یونین کونسلز کی تعداد 400 سے تجاوز کرے گی، لاہور میں ٹائون کارپوریشن ہوگی۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن ختم کردی جائے گی دوسرے اضلاع میں تحصیل کونسلز بنائی جارہی ہیں بلدیاتی ایکٹ کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن نے حد بندی و حلقہ بندی کا آغاز کرنا ہے حد بندی اور حلقہ بندی مکمل ہونے پر ہی الیکشن شیڈول کا اعلان کیاجائے گا چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت پنجاب میں لوکل گورنمنٹ انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں منعقدہ اہم اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بریفنگ میں بتایا کہ پنجاب میں لوکل گورنمنٹس کی میعاد 2021 میں ختم ہوگئی تھی سابقہ ادوار میں پانچ مرتبہ لوکل گورنمنٹ قوانین میں ترامیم کی گئیں جبکہ الیکشن کمیشن تین دفعہ حلقہ بندی اور الیکٹورل گروپس کی رجسٹریشن بھی دودفعہ کر چکا اب چھٹی مرتبہ قانون سازی پر کام جاری ہے اور اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کئی مرتبہ پنجاب گورنمنٹ کو مراسلہ جات تحریر میٹنگز کر چکا ہے مگر اسکے باوجود صوبہ میں قانون سازی اور لوکل گورنمنٹ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں صوبہ میں انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے کیس کی سماعت 2جون 2025 کو ہوئی تھی جس میں الیکشن کمیشن نے پنجاب کی درخواست پر تین ماہ کا وقت دیا تھا لیکن اب تک پنجاب گورنمنٹ کی طرف سے قانون سازی سے متعلق کوئی پراگریس موصول نہیں ہوئی ہے الیکشن کمیشن نے اس صورتحال پر انتہائی مایوسی کا اظہار کیا آئین کے آرٹیکل 140 اے 2 اور الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 219 کے تحت الیکشن کمیشن صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا پابند ہے۔ 3 صوبوں اور کنٹونمنٹ میں بلدیاتی انتخابات ہوچکے ہیں پنجاب میں تاحال بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکے الیکشن کمیشن کی جانب سے 3 مرتبہ حلقہ بندیاں 2بار الیکٹورل گروپس کی اینلسٹمنٹ اور شیڈول دینے کے باوجود صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوسکا بلدیاتی اداروں کی اہمیت محاج بیان نہیں مگر ہمارے جمہوری نظام کا ایک دیرینہ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں ان اداروں کی اہمیت کو کبھی تسلیم نہیں کیا گیا ملک میں جمہوریت کی علم بردار سیاسی جماعتوں کا سارا جوش و خروش وفاقی اور صوبائی سطحوں پر انتخابات کے ذریعے حکومت سازی تک محدود ہوتا ہے بلدیاتی یا مقامی سطح ہر انتخابات کے انعقاد اور محلوں گلیوں میں منتخب ہونے والوں کو اختیارات کی منتقلی میں سیاسی حکومتیں عمومی طور پر زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کرتیں اور حیلوں بہانوں سے بلدیاتی انتخابات کو التوا میں ڈالنے کے لئے تاخیری حربے استعمال کرتی ہیں یہی وجہ ہے کہ مقامی حکومتوں کا نظام ہمارے ہاں باقاعدگی اور تسلسل سے محروم رہا ہے یوں مقامی حکومتی نظام جسے بنیادی جمہوریت بھی کہتے ہیں کو پائوں جمانے کا موقع نہیں مل سکا اور ہم ان بہت سے جمہوری فوائد سے بھی بہرہ ور نہیں ہوسکے جو بنیادی جمہوریت کا خاصا ہیں صحت و صفائی فراہمی و نکاس آب پختہ گلیوں سڑکوں مراکز صحت تعلیمی سہولتوں پبلک پارکوں ٹرانسپورٹ معیاری اور مقررہ قیمتوں پر اشیائے ضروریہ کی بلا تعطل ترسیل کو کامیاب بلدیاتی نظام کی ضمانت سمجھا جاتا ہے دیکھا جائے تو ترقی یافتہ ملکوں کی خوشحالی کے پیچھے ان کا کامیاب بلدیاتی نظام کارفرما ہے یہ نظام کمیونٹیز کو جمہوری طور پر تجربات کرنے اور نئی قیادت کو آزمانے کے زیادہ مواقع دیتا ہے جبکہ مقامی کونسل کے منتخب اراکین کے اپنے اپنے حلقے میں شہریوں کے ساتھ براہ راست رابطے کے زیادہ مواقع ملتے ہیں یہی رابطے نئی سیاسی قیادت کی تربیت اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع پیدا کرتے ہیں یوں مقامی حکومتی نظام میں ملک کی نئی سیاسی قیادت تیار ہوکر بتدریج قومی سطح پر ابھرتی ہے یہی اصل جمہوریت ہے پنجاب میں بلدیاتی ادارے اپنی مدت عام انتخابات سے کہیں پہلے مکمل کرچکے تھے اور اس وقت کی صوبائی حکومت اگر چاہتی تو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں کوئی امر مانع نہیں تھا مگر اس نے بھی ماضی کی روایت پر عمل کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ی حربے اختیار کرنے کی پالیسی کو جاری رکھا جس کی وجہ سے کنٹونمنٹ بورڈ خیبر پختونخواہ بلوچستان اور سندھ میں بلدیاتی اداروں کا انتخابی عمل مکمل ہونے کے باوجود پنجاب کے بلدیاتی ادارے آج بھی اپنے منتخب نمائندوں سے محروم ہیںجو ایک آئینی تقاضے کی سراسر کے خلاف ورزی کے مترادف ہے بہتر یہی ہوگا کہ پنجاب حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو جلد از جلد یقینی بنانے کے لئے فوری قانون سازی اور ایک آئینی تقاضے کی پوری خوش دلی کے ساتھ تکمیل کرے اسی میں جمہوری نظام کی بقا ‘استحکام اور عوامی کے بنیادی مسائل کا حل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے