اداریہ کالم

پنجاب میں سیاسی کھیل دوبارہ شروع

idaria

گزشتہ کچھ عرصے سے پنجاب کا اقتدار میوزیکل چیئر کی گیم کی صورت اختیار کرچکا ہے ، سیاسی مخالفین ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اقتدار کے حصول کیلئے کشمکش جاری رکھے ہوئے ہیں، عثمان بزدار کی تبدیلی کے بعد حمزہ شہباز نے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا مگر وہ تحریک انصاف کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اقتدار سے فارغ ہوگئے اور پرویز الٰہی منصب پر فائز ہوئے ، اب تحریک انصاف کے قائد کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے توڑے جانے کے اعلان کے بعد ایک بار سیاسی کھیل شروع ہوگیا ہے ۔پنجاب میں تبدیلی کی تیاریاں، ق لیگ کے چھ ارکان بغاوت پررضا مند، چودھری سالک حسین نے چودھری شجاعت کا پیغام نوازشریف تک پہنچا دیا۔تفصیلات کے مطابق چودھری شجاعت حسین کے صاحبزادے اور وفاقی وزیر چودھری سالک حسین مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف سے ملاقات کیلئے لندن پہنچے۔ حسن نواز نے دفتر پہنچنے پرانکا استقبال کیا،نواز شریف اور چوہدری سالک ملاقات میں اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان اورملک کی سیاسی صورتحال پر غور کرنے کیساتھ ساتھ پنجاب میں تبدیلی پر غور کیا گیا۔وفاقی وزیر چودھری سالک حسین نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف سے پرانی اور آج کل جو کچھ چل رہا ہے اس پر بات ہوئی۔ والد صاحب نے کہا تھا کہ نواز شریف کو سلام پہنچاو¿ اور خیریت بھی دریافت کرو۔چودھری سالک حسین نے کہا کہ نواز شریف نے واپسی کے حوالے سے کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی، لگتا نہیں ہے ابھی اسمبلیاں توڑنے کا ارادہ ہے، آئندہ الیکشن میں پارٹی کی قیادت چودھری شجاعت حسین ہی کریں گے۔سالک حسین نے مزید کہا کہ مونس الہی نے حکومت میں جانے سے پہلے چودھری شجاعت کو اعتماد میں نہیں لیا تھا، مونس الہی جب چاہیں رابطہ کرسکتے ہیں، مجھے تو کوئی مسلہ نہیں ہے۔مزید گفتگو کرتے ہوئے چودھری سالک حسین کا کہنا تھا کہ سیٹ اپ تبدیل ہو نہ ہو، لوگوں کی نیت تبدیل ہورہی ہے، ہرکسی کوپتا ہے کیا معاملات چل رہے ہیں، حکومت نے جاتے وقت سی پیک اتھارٹی ختم کردی تھی۔ادھر مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت کی خواہش ہے کہ پنجاب میں اسمبلی توڑنے کی بجائے اسی اسمبلی کو کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے ، اس مقصد کیلئے ان کے صاحبزادے میاں نواز شریف سے ملاقات کیلئے لندن جا پہنچے ہیں جہاں انہیں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے چھ ارکان ان کا ساتھ دینے پر تیار ہے ، اگر میاں صاحب کی رضامندی ہو تو اس اسمبلی کو ہی برقرار رکھا جائے اور یہ سب مسلم لیگ ن کے تعاون سے یہ ممکن ہے ، گوکہ ن لیگ کے کچھ مرکزی رہنماو¿ں نے چوہدری پرویز الٰہی کو بھی یقین دلایا ہے کہ ان کا ساتھ دیا جائے گا اور اسمبلی توڑنے کے اقدام کی ہر ممکن مخالفت کی جائے گی ۔ قائد پاکستان مسلم لیگ ن و سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ جو شخص خود سر سے پاو¿ں تک کرپشن میں ملوث ہے وہ دوسروں پر کرپشن کے الزامات لگا رہا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاسی قیادت کو بدنام کرنے کے لئے سازش کی گئی تھی، عمران خان پر خود اتنے الزامات ہیں جن کے ثبوت آگئے ہیں، توشہ خانہ کے علاوہ اور بھی بہت سارے کیسز ان کے خلاف ہیں۔لندن میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ پاک نے شہباز شریف اور شریف خاندان کو سرخرو کیا، عمران خان کی ایما پر شہزاد اکبر نے جو شہباز شریف پر جھوٹے الزامات لگائے اس پر برطانیہ کے سب سے بڑی اخبار ڈیلی میل نے عدم ثبوت کی بنا پر معافی مانگ لی، انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ، کرپشن، کمیشن، کک بیکس، فنڈز اور آفس کے غلط استعمال کے شہباز شریف پر جھوٹے الزامات لگائے گئے، ان الزامات کی نیشنل کرائم ایجنسی پہلے ہی تحقیقات کر کے شہباز شریف کو کلین چٹ دے چکی ہے۔قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں نہ پی ایم ایل این کی حکومت ہے، نہ تحریک انصاف کی اور نہ ہی کسی اور سیاسی جماعت کی، یہ ایک آزاد جمہوری ملک ہے، عوام کی حکمرانی ہے، وہ ملک یہ کہہ رہا ہے اس ملک کے اخبار نے معافی مانگی ہے، کسی کی معصومیت اور بے گناہی کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو، ڈیلی میل کے بغیر ثبوت الزامات پر معافی کے بعد عمران خان انکی پارٹی اور شہزاد اکبر کو اپنا سر شرم سے جھکا لینا چاہیے، یہ لوگ ملک سے باہر ملک کی بدنامی کا سبب بنے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی، جج ارشد ملک کیا کہہ گئے، خود ثاقب نثار کی آڈیو لیکس ہوئیں، یہ سب ہماری بے گناہی کے ثبوت ہیں، مریم نواز کے حق میں فیصلہ بھی عدم شواہد کی بنا پر آیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان پر کرپشن کے صرف الزامات نہیں بلکہ ثابت شدہ کرپشن ہے، بچے بچے کی زبان پر توشہ خانہ چوری کے قصے ہیں، جو شخص خود سر سے پاں تک کرپشن میں ملوث ہے وہ ان لوگوں پر الزامات لگا رہا ہے جنہیں برطانیہ کی عدالتوں سے، یہاں کی حکومتوں سے بے گناہی کے ثبوت ملے، پاکستانی قوم کو ان سب چیزوں کو غور سے دیکھ کر سمجھنا چاہیے۔سربراہ ن لیگ نے کہا کہ ہم پہ تو مفت میں ہی کیس بنتے رہے، مفت میں جلا وطن کیا گیا، مجھ پر تو ہائی جیکنگ کا کیس بھی بنایا گیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کیا گیا، 24 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو 10 ہزار ریال تنخواہ جو نہیں لی گئی اس پر نااہل کیا گیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آج یہ حال کر دیا گیا ہے کہ غریب آدمی اپنے بچوں کا پیٹ تک نہیں پال سکتا۔2017 میں پاکستان تیزی سے بلندیوں کی طرف جا رہا تھا، اس وقت اشیا خور و نوش کی قیمتیں کیا تھیں؟ آٹا، دال کی قیمتیں کیا تھیں؟ بجلی کتنی سستی تھی بلکہ بجلی آ رہی تھی، ہم وہ ہیں جنہوں نے بجلی کی قلت کو پورا کیا، ہم وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کی معیشت کو دن دگنی، رات چگنی ترقی دی، ہم وہ جنہوں نے پاکستان میں موٹر ویز بنائیں، ہم وہ ہیں جنہوں نے چند مہینوں میں بجلی کے کارخانے لگائے، لوڈ شیڈنگ کو 3 برسوں میں ختم کر دیا، ہم وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ہر شعبے میں ہماری خدمات قوم کے سامنے ہیں، اب بھی کوئی نہ سمجھے تو پھر کیسے سمجھایا جائے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک منصوبے کا نام بتائیں جس کی بنیاد عمران خان نے رکھی ہو اور یہ فخر سے کہہ سکیں کہ یہ منصوبہ ہم نے شروع کیا تھا اور پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے، ایک منصوبہ، کوئی نام ہے تو بتا دو بھائی، خیبر پختونخوا میں ایک میٹرو بنائی وہ بھی فالٹی اور اربوں کا خرچہ نیب کیس بھی بن گیا، بلین ٹری اور القادر ٹرسٹ کی جب تفصیلات سامنے آئیں گی تو لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، 50 ارب کی کرپشن ہے۔
اوآئی سی اور مسئلہ کشمیر
کشمیر کا مسئلہ برصغیر پاک و ہند کے قدیم ترین مسئلے میں شامل ہے اور بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث حل ہونے میں نہیں آرہا ہے مگر انشاءاللہ ایک نہ ایک روز کشمیری اپنی آزادی کی منزل کو ضرور پاسکیں گے ، سیکرٹری جنرل او آئی سی طحہ آج آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے جنرل سیکرٹری حسین ابراہیم طحہ تین روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ دورے کا مقصد اوآئی سی کی جانب سے کشمیریوں کےساتھ اظہاریکجہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پرتپاک استقبال پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو کاشکرگزارہوں، کشمیری دہائیوں سے اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ملک ہے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کاساتھ دیا۔
آرمی چیف کا دورہ بلوچستان
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی سلامتی اور تحفظ کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اپنے دو روزہ دورے پر بلوچستان پہنچے جہاں انہیں آئی جی ایف سی جنوبی بلوچستان نے سکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔آئی ایس پی آر کے مطابق پہلے روز آرمی چیف نے کور ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں انہیں آپریشنل، ٹریننگ اور فارمیشن کے دیگر امور پر بریفنگ دی گئی۔آرمی چیف نہایت پیشہ ورانہ انداز میں اپنی کورز کا دورہ کرنے میں مصروف ہیں اور پیشہ ورانہ امور کا جائزہ لینے کیلئے وہ خود بنفس نفیس حرکت میں ہے ، بلوچستان کے معاملات کچھ عرصے سے پیچیدہ چلے آرہے ہیںاور یہ صوبہ مسلسل دہشتگردی کا شکار چلا آرہا ہے امید ہے کہ موجودہ آرمی چیف دہشتگردی پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri