آبادی کے لحاظ سے پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور وفاق پاکستان میں اسے بڑے بھائی کی حیثیت حاصل ہے مگر اسکی طبیعت اس سرکش گھوڑے کی ہے جو اپنی پیٹھ پر کسی انا ڑی اور ناتجربہ کار سوار کو سواری نہیں کرنے دیتا ، ماضی بعید میںملک معراج خالد اور محمد حنیف رامے جبکہ ماضی قریب میں عثمان بزدار کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔
اس وقت تخت پنجاب پر چوہدری پرویز الٰہی جیسا جہاندیدہ اور تجربہ کار سیاستدان بطور وزیر اعلیٰ براجمان ہے، چوہدری پرویز الٰہی کا تعلق گجرات سے ہے جسطرح ہمارے میانوالی کے لوگ اپنا کہا اور دسرے کا کیا ہوا نہیں بھولتے اسی طرح گجرات کے عوام کی دوستیاں اور دشمنیاں بھی ملک بھر میں مشہور ہیں۔
جب سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں نے چوہدری پرویز الٰہی کووزیر اعلیٰ کے لئے اپنا امیدوار بنانے کی پیشکش کی اور اس مقصد کیلئے ان کے سب سے بڑے مخالف شہباز شریف تقریباً تین دہائیوں بعد ان کی رہائشگاہ نت ہاﺅس جا پہنچے ۔
ایک عام معقولہ ہے کہ محبت ، سیاست اور جنگ میں سب کچھ جائز ہوتا ہے ، مگر گجرات کے ان چوہدریوں کا فلسفہ سیاست قدرے مختلف ہے یہ سیاست میں بھی وضع داری کے قائل ہیں اور جس سے ایک بار ہاتھ ملا لیں پھر آخر دم تک اس کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہتے ہیں، جنرل پرویز مشرف کے دور میں ان کی جماعت مسلم لیگ ق کو حکومت بنانے کی دعوت ملی تو ان وضع دار چوہدریوں نے اپنے ایک پرانے دوست اور سیاسی رفیق میر ظفر اللہ خان جمالی کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کیا اور انہیں بلوچستان سے پہلا وزیر اعظم بنوا کر دکھا دیا حالانکہ اس وقت اگر وہ چاہتے تو اپنے کسی بھائی بھتیجے یہ کسی عزیز کو بھی اس منصب پر بٹھا سکتے تھے مگر ان کی وضع داری نے انہیں ایسا نہ کر نے دیا۔
جب چوہدری پرویز الٰہی کو پہلی بار پنجاب کا وزیر اعلیٰ بننے کا موقع ملا تو انہوں نے صوبے میں دن رات ترقیاتی کام کر کے اپنے پیشرو میاں شہباز شریف کو پیچھے چھوڑ دیا، صوبہ بھر میں تعلیمی ترقی کیلئے سرکاری سکولوں میں مفت کتابوں کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ، پرائمری سکولوں کو مڈل ، مڈل کو ہائی اور ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈری کا درجہ دے دیا، صحت عامہ کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کیلئے صوبہ بھر میں ون ون ٹو ٹو کی سروس کا اجراءکیا ، ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کے معیار کو بہتر بنایا اور لاہور ، وزیر آباد اور ملتان میں دل کے علاج معالجہ کیلئے معیاری ہسپتال بنائے ،صوبے کی شاہراہوں پر ہونے والے ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی لانے کیلئے اور ہونے والی ڈکیتیوں کی روک تھام کیلئے پیٹرولنگ پولیس کا قیام عمل میں لایا۔
چوہدری برادران کے ساتھ میرا ذاتی تعلق بہت پرانا ہے ، راولپنڈی میں ان کا گھر میرے علاقے ویسٹریج میںواقع ہے جہاں ان کے بزرگ چوہدری ظہور الٰہی اقامت پذیر رہا کرتے تھے ،چوہدری برادارن کے ساتھ ذاتی تعلق میں کبھی اتار و چڑھاو نہ آیا اور یہ ہمیشہ سے قائم دائم چلے آرہے ہیں۔
میں نے اپنے کالم کے ابتدائیہ میں چوہدری پرویز الٰہی کی خاندانی واضع داری کے بارے میں لکھا ہے ان کے بزرگوں اور خود چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین نے ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے دور میں بہت ساری صعوبتوں کا مقابلہ کیا ، جیلیں کا ٹیں ، مقدمات کا سامنا کیا مگر اپنی خاندانی وضع داری کو نہ چھوڑا اور جسکے ساتھ کھڑے تھے انہی کے ساتھ ہی کھڑے رہے ۔
چوہدری پرویز الٰہی کے گھرانے کو ایک یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان میں پہلی بار اس خاندان نے اپنے دوستوں اور ڈیرے پر آنے والے سیاسی کارکنان کی مہمان نوازی کیلئے کھانے کے اہتمام کا سلسلہ شروع کیا ، تواضع کا یہ سلسلہ آج بھی لاہور ، اسلام آباد اور گجرات میں انکے ڈیروں پر جاری ہے ۔
تحریک عدم اعتماد کے دنوں میں چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی نے عمران خان کا کھل کر ساتھ دیا اور آج بھی ڈٹ کر ان کے ساتھ کھڑے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن کل تک ان کیخلاف تحریک عدم اعتمادلانے کا سوچ رہی تھی مگر اب انہوں نے اپنا یہ فیصلہ واپس لینے کا اعلان کیا ہے ۔
حالیہ سیلاب کے دوران انہوں نے پورے صوبہ کا دورہ کیا اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے میں ذرا دیر نہیں لگائی ، خود کنٹرول روم میں بیٹھ کر ایک ایک ضلع کو مانیٹر کرتے رہے ،پنجاب میں زیادہ آبادی رکھنے والی تحصیلوں کو ضلع بنانے کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہوا اور انہوں نے تلہ گنگ ، تونسہ ، وزیرآباد ، کوٹ ادو ، مری اور کئی دیگر تحصیلتوں کو ضلع کا درجہ دیدیا۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اگر چوہدری پرویز الٰہی نے اپنی آئینی مدت پوری کر لی تو وہ اپنے سیاسی مخالفین کی سیاست کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ پنجاب بھر میں ان کی کارکردگی اور اقدامات بولتے دکھائی دے رہے ہیں۔
حلقہ احباب سردار خان نیازی
کالم
پنجاب کا سیاسی مستقبل اور چوہدری پرویز الٰہی
- by Daily Pakistan
- دسمبر 6, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 4253 Views
- 2 سال ago