کالم

پنجاب کو فلاحی صوبہ بنانے کا اعلان

riaz-chuadary

وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے گرینڈ ایشین یونیورسٹی آف سیالکوٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں پنجاب کو فلاحی صوبہ بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ عوام کی خدمت اور عام آدمی کے مسائل حل کرنا میرا مشن ہے۔ انہوں نے ہمیشہ غریب آدمی کی بہتری کا سوچا ہے اور اسی کیلئے کام کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے میں ایک لاکھ نوکریاں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پولیس، لوکل گورنمنٹ اور دیگر محکموں میں ملازمتیں دی جائیں گی۔ جنوبی پنجاب کے 14 اضلاع کے سکولوں میں جانے والی بچیوں کیلئے وظیفے میں اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہونہار طلبا کو پنجاب بھر میں بی اے تک مفت تعلیم اورمفت کتابیںبھی ملیں گی۔ وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں پنجاب حکومت نئی نسل کو دین اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرا رہی ہے ۔ پنجاب حکومت نے سکول سے یونیورسٹی تک ناظرہ قرآن پاک کی تعلیم اور ایف اے تک ترجمے کے ساتھ قرآن پاک کی تعلیم کو اب لازم قرار دیا ہے۔پنجاب حکومت نے ٹریفک وارڈنز اور پٹرولنگ پولیس کے الاو¿نسز کو ڈبل کر دیا ہے۔صوبے میں نئی پٹرولنگ پوسٹیں بھی بنانے کا عندیہ بھی دیا ہے۔سابقہ حکومت نے وزیر اعلیٰ کے پروگرام ”پڑھا لکھا پنجاب“پروگرام کو آتے ہی بند کیا۔جسے دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔ گو کہ ن لیگ کی سابقہ حکومت نے ریسکیو 1122 تباہ و برباد کرنے کی پوری کوشش کی لیکن ریسکیو 1122 نے فلڈ میں آرمی کے بعد سب سے زیادہ کام کیا ۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں سب سے پہلے ریسکیو 1122کا عملے کا پہنچنا نہایت احسن اور قابل قدر اقدام ہے۔ 1122 نے فوری طورپر اپنے جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے متاثرین کو محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ اب موجودہ حکومت ریسکیو1122کو مزید گاڑیاں دے گی اور ان کی خدمات کا دائرہ کار وسیع کریں گے۔ریسکیو 1122 کو ہر تحصیل تک پھیلا دیا ہے۔ریسکیو موٹربائیک سروس کا دائرہ کار بھی بڑھا رہے ہیں۔ کوشش ہے کہ عام آدمی کی زندگیوں میں آسانی پیدا کروں ۔ وزیر اعلیٰ کی تمام پالیسیوں کا محور غریب آدمی ہے۔تمام ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ میں ادویات اور انجکشن فری کر دیئے ہیں۔ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سیالکوٹ میں مختلف منصوبوں کا اعلان کیا۔جن میں رنگ پور کو ماڈل و یلج بنا نے،گجرات کی انجینئرنگ یونیورسٹی میں آسٹریا کی ڈگری ملنے،سمبڑیال میں انجینئرنگ یونیورسٹی منصوبہ جلد مکمل کرنے اور سیالکوٹ پسرور روڈ کو دو رویہ بنانے کےلئے50 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔ سیالکوٹ کو ڈیڑھ ارب روپے کے منصوبے دیئے ہیں جو جلد مکمل ہوں گے۔ کسانوں کو سولر پمپس دیں گے اور بڑے پیکیج کا اعلان کریں گے ۔ پنجاب حکومت کو شیخ النہیان اور دیگر حکمرانوں کی جانب سے سیلاب متاثرین کیلئے امداد ملی۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے ٹیلی تھون کی اور اڑھائی ارب روپیہ اکٹھا کیا وہ پنجاب سمیت تمام صوبوں کے سیلاب متاثرین کو د یا جا رہا ہے۔عالمی ادارہ صحت ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب کے بعد پاکستان میں دوسری آفت کا خطرہ منڈلا رہا ہے جو مختلف وبائی امراض سے بیماریوں اور اموات کی صورت میں ہوگی۔ پاکستان میں سیلاب سے دو ہزار سے زائد صحت کے مراکز تباہ ہوگئے جس سے وبائی امراض سے نمٹنے کی صلاحیت کم ہوگئی ہے۔ سیلابی پانی تاحال کئی علاقوں میں کئی کئی فٹ موجود ہے جس سے ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائیڈ اور جلد کی بیماریوں کا بڑے پیمانے پھیلاﺅ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان کے دوست ممالک سمیت دوسرے کئی ممالک سیلاب زدگان کیلئے بھرپور امداد پاکستان بھیج رہے ہیں۔ سیلاب کے بعد وبائی امراض کا پھیلاﺅ سے نبردآزما ہونے کیلئے محکمہ صحت کو اپنا مو¿ثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس کیلئے پنجاب حکومت کی طرف سے متاثرین کے کیمپوں اور سیلاب زدہ علاقوں میں ڈسپنسریاں قائم کی جارہی ہیں۔ ویکسین اور ادویات کی فراہمی کو یقین بنایا جارہا ہے تاکہ فوری اور بروقت اقدامات کرکے وبائی امراض سے ہونیوالے نقصانات سے بچا جاسکے۔ سیلاب سے ہونیوالی تباہ کاریاں بہت زیادہ ہیں جن کی بحالی میں طویل وقت لگ سکتا ہے۔ اس مشکل وقت میں پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ عالمی برادری کا اسی طرح تعاون رہا تو بہت جلد بحالی کا کام مکمل ہو جائیگا۔ وزیر اعلیٰ نے مالی امداد جلد از جلد سیلاب متاثرین تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گھروں ، فصلوں اور لائیوسٹاک کو پہنچنے والے نقصان کا پورا ازالہ کیا جائے گااور سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اضافی فنڈز فراہم کیے جائیںگے۔ اس کےلئے نقصانات کے ازالے کیلئے جتنی جلدی ممکن ہوسکے سروے شروع کیا جائے۔اس ضمن میں وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر 24 رکنی ڈیزاسٹر مینجمنٹ وزارتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ۔ حکومت کو بھی اس بات پر پوری توجہ دینی چاہیے کہ متاثرین کی بحالی کےلئے ملک کے اندر اور باہر سے اکٹھی ہونے والی امداد شفاف طریقے سے متاثرین تک پہنچے تاکہ جلد از جلد بحالی کا عمل مکمل ہوسکے اور معیشت کے وہ حصے جو سیلاب کی وجہ سے بری طرح متاثر ہونے کے باعث غیر فعال ہوگئے ہیں پھر سے اپنا کام کرنے لگیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے