امیر بننا کوئی برائی نہیں ہے لیکن بعض لوگ امیر بننے کےلئے شارٹ وے استعمال کرتے ہیں اور وہ مختصر وقت میں امیر بننا چاہتے ہیں۔ وہ اس خواب کو پورا کرنے کےلئے لالچ میں آجاتے ہےںاور لالچ کے باعث اپنا بہت کچھ کھو دیتے ہیں۔آپ اُن کو لاکھ بار سمجھائیں ، یہ محض سراب ہے، دھوکا اور فراڈ ہے مگر لالچ کے باعث ، الٹا وہ آپ کو کم عقل یا حاسد یادشمن سمجھ لیتا ہے،وہ آپ کی بات ان سنی کرلیتا ہے اور بے بنیاد دلائل پیش کرے گا۔آپ نے مضاربہ سکینڈل، الیگزر گروپ، ڈبل شاہ اور بی فار یو وغیرہ وغیرہ کے نام سنے ہونگے یا آپ ان کے متاثرین میں شامل ہونگے۔ مالیاتی فراڈ کرانے والے مختصر وقت میں دولت ڈبل یا اس زیادہ کرانے کے سُہانے خواب دکھاتے ہیں، لالچ میں آکر لوگ اپنے گھر، پلاٹ، مویشی اور دیگر اشیاءوغیرہ بیج کر اپنا سرمایہ ان کے حولے کرلیتے ہیںاور آخر میں اپنے سرمایے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، مالیاتی فراڈ صرف ہمارے ملک میں نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔ہمارے ملک کے چند معروف مالیاتی فراڈ یہ ہیں ۔ 2018ءمیںہمارے ملک میںبی فار یو B4U کمپنی جس کے مالک سیف الرحمن نیازی جس نے مالیاتی فراڈ کے ذریعے چار لاکھ سے زائد افراد سے ایک کھرب روپے لوٹے۔ڈبل شاہ مالیاتی فراڈ کے مرکزی کردار سیدسبط الحسن شاہ کا تعلق وزیر آباد سے تھا،اس نے رقم ڈبل کرنے کا چھانسہ دے کر صرف اٹھارہ ماہ میںسات ارب روپے جمع کیے۔ ایک اور مالیاتی سیکنڈل میں ناصر لالیکا ، عمر لالیکا، عبدالرافع، محمد بشیر، شاہد عزیزاور عبدالرحمن وغیرہ نے الیگزر گروپ نامی کمپنی بنائی، اس کا دفتر آئی ایٹ اسلام آبادمیں تھا،الیگزر گروپ نے 2010ءسے 2013ءتک زیادہ منافع کا لالچ دیکر لوگوں سے رقوم بٹورے۔ الیگزر گروپ کیخلاف40139 متاثرین نے نیب میں شکایت کی اور اٹھارہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ۔2013ءمیں ایک اور مالیاتی فراڈمیںتیس ہزار سے زائد افراد نے نیب میں شکایات جمع کیے اور اس میں ڈھائی کھرب روپے کا فراڈ ہوا، اس سکینڈل میں مفتی احسان الحق ،مفتی ابرار الحق، حافظ محمدنواز،معین اسلم ،عبید اللہ ، مفتی شبیر احمد عثمانی، سجاد احمد، آصف جاوید، غلام رسول ایوبی،محمد حسین ایوبی، حامد نواز، محمد عرفان، بلال خان بنگش،مطیع الرحمن، محمد نعمان قریشی، سید عکشیدحسین،محمد عادل بٹ،محمد ثاقب ، عمیر احمد، عقیل عباسی،مفتی حنیف خان،نذیر احمد ا براہیم اور سیف اللہ وغیرہ سمیت 45 ملزمان تھے ۔ایسے مالیاتی فراڈ کو پونزی اسکیم کہتے ہیں ، پونزی اسکیم کا آغاز اٹلی سے ہوا تھا،اس فراڈ کے موجد چارلیس کارلو پونزی تھا۔چارلیس کارلو پونزی اطالوی کے مشہور تجارتی اور کاروباری ٹھگ تھا،اس نے جنوری 1920ءمیں ڈسکاﺅنٹیڈ پوسٹل ری پلائے کوپن خرید کر امریکا میںزیادہ قیمت پر فروخت کرنے کا کاروبار شروع کرنے کا دعویٰ کیا ۔ اس نے45 دنوں میں50فیصد اور90 دنوں میں100فیصد منافع دینے کا وعدہ کیا اور لوگوں سے سرمایہ حاصل کرنا شروع کیا۔چارلیس کارلو پونزی نے سیکورٹیز ایکس چینج کمپنی بنائی اور مختلف شہروں میں اپنے ایجنٹ بھرتی کیے جو سرمایہ کاروں کو اپنے جال میں پھنساتے رہے اور سیکورٹیز ایکس چینج کمپنی نے چند ماہ میں20 ملین ڈالرسرمایہ جمع کیا ۔چارلیس کارلو پونزی کا طریقہ واردات یہ تھا کہ نئے لوگوں سے رقوم لیکر پرانے لوگوں کو منافع دیتا تھا اورجو رقم بچ جاتی تھی،اُس پر عیش و عشرت کی زیست بسر کرتا تھا۔کچھ عرصے کے بعدبزنس اور تجارتی ماہرین چارلیس کارلو پونزی کے کاروبار پر شکوک و شبہات کا اظہار کرنے لگے تواُن کی درخواست پر محکمہ ڈاکخانہ جات نے سیکورٹیز ایکس چینج کمپنی پر نظر رکھنی شروع کی تو عیاں ہواکہ جتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور منافع تقسیم کیا جارہا ہے ،اس کی نسبت کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے ۔ یہ معاملہ لوگوں کو معلوم ہوا تو نیا سرمایہ کم ہوا اور پھر بند ہوگیا۔لوگوں کو منافع ملنا بھی بند ہوگیا، بالآخر پونزی گرفتار ہوگیا اور تحقیقات ہوئی تو سب فراڈ دنیا کے سامنے آگیا۔ اس فراڈ کے بعد پونزی دنیا بھر میں مشہور ہوگیا اور اسکے بعد سے دنیا کی ہر فراڈاور بوگس کمپنی پونزی کے آئیڈیاز اور طریقہ واردات ضرور اپناتی ہے۔اس طریقہ واردات اور مالیاتی فراڈ کو پونزی اسکیم کہا جاتا ہے۔پونزی اسکیم کے تحت پہلے سرمایہ کاری کرنےوالوں کومنافع بعد میں سرمایہ کاری کرنےوالوں کے رقوم سے دیا جاتا ہے، پہلے سرمایہ کرنے والوں کو منافع مل جاتا ہے مگر بعد میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا سرمایہ ڈوب جاتا ہے۔قارئین کرام!جہاں بھی منافع زمینی حقائق سے متصادم یا حیران کن طور پرپر بہت زیادہ ہو تو آپ ایسے مواقع پر خبردار اور ہوشیار رہیں، ایسی کمپنیوں میں قطعی سرمایہ کاری نہ کریں، لالچ میں آکر سرمایہ کاری کردی تو کچھ عرصے کے بعد آپ اپنے سرمایے سے ہاتھ دھو لیں گے اور پھر دربدر دھکے کھاتے رہیں گے۔علاوہ ازیں بعض فراڈیے آپ کو فون یا میسج کریں گے کہ آپ کا اکاﺅ نٹ بند ہوجائے گا یا ہوگیا ہے ،آپ سے آپ کے اکاﺅنٹ کے بارے انفارمیشن لے لیں گے، جب تک آپ کو معلوم ہوجائے گا تو آپ کا اکاﺅنٹ خالی ہوگیا ہوگا۔ واضح ہوکہ بنک والے قطعی فون نہیں کرتے ہیں بلکہ یہ سب فراڈ ہوتا ہے۔بعض فراڈیے دوست بناکر آپ کو میسج کریں گے ،آپ کے ساتھ فری ہونے کی کوشش کریں گے، پھر میسج کرلیں گے کہ میں آپ کو اتنے لاکھ ڈالریا پونڈ یا ریال بھیج رہا ہوں، آپ اس کو رکھیں، جب میں ملک میں واپس آجاﺅں گا تو آپ سے لے لوں گا، اس دوران آپ کو ضرورت پڑے تو اس رقم کو استعمال بھی کریں ۔ جب آپ ان کو اپنااکاﺅنٹ نمبر وغیرہ دیں گے تووہ آپ کا اکاﺅنٹ خالی کرکے چھوڑیں گے ،فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر عموماً آئی ڈی پر خواتین کے فوٹوز لگا کر اپنے آپ کو کھبی کسی بنک میں آفیسر یا یو ایس فورسز ملازمہ یا مسلم خاتون وغیرہ ظاہر کرکے من گھڑت کہانی پیش کرکے آپ کو لالچ دےکر آپ کے اکاﺅنٹ تک پہنچ جاتے ہیں اور آپ کے اکاﺅنٹ سے رقم نکال لیتے ہیں، اسی طرح بعض پراپرٹی ڈیلر بھی مختلف طریقوں سے لالچ دے کر آپ کوسستا پلاٹ یا مکان وغیرہ دینے کا کہہ کرآپ کوساری عمر کی کمائی سے محروم کرلےتے ہیں، پلاٹ یا مکان خریدتے وقت اس کے کاغذات اور مالک کو چیک کیا کریں، کسی سوسائٹی میں پلاٹ یا مکان خریدنے سے پہلے وہاں رہنے والوں سے مکمل معلومات لیا کریں ، سوسائٹی متعلقہ ادارے سے رجسٹرڈ ہے یا نہیں ؟ بجلی، گیس، سیوریج وغیرہ لازمی چیک کیا کریں ۔عموماً پراپرٹی ڈیلرز کہہ دیتے ہیں کہ دو مہینے یا چھ مہینے میں بجلی وغیرہ لگ جائے گی مگر اس کے بعد بجلی نہیں لگتی ہے ۔ ہاﺅسنگ سوسائٹی میں بجلی ہوتو پھریہ بھی چیک کیا کریں کہ بجلی وغیرہ سرکاری ریٹ پر یونٹ ملے گی یا سوسائٹی کے اپنے ریٹ پر،سب چیزوں کی تسلی کیاکریںتاکہ آپ کو بعد میں کوئی پریشانی کا سامنا کرنانہ پڑے۔پونزی اسکیموں سے ہوشیار رہیں تاکہ آپ کواپنی عمر بھر کی جمع پونچی سے ہاتھ نہ دھونا پڑے۔