شہباز شریف کو حکومت سنبھالنے کے بعد مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہیے ابتدا میں ہی گندم کی امپورٹ کا سکینڈل سامنے آ گیا تحقیقات ہوئیں بڑے افسران کو معطل کیا گیا پرائیویٹ سیکٹر نے لمبا مال کمایا کسان رل گیا کسانوں کی ہڑتالوں لونگ مارچوں سے نپٹا گیا۔ گندم کی کاشت کاروں سے سرکاری قیمت پر خریداری بھی ایک بڑا مسلہ تھا کیونکہ حکومت کے پاس گندم سٹور کرنے کیلئے گودام نہیں تھے اور نہ ہی خزانے میں پیسہ تھا یہ مسلہ بھی خوش اسلوبی سے حل ہو گیا ۔ اب پنجاب کا محکمہ خوراک اور پاسکو کسانوں سے گندم خرید رہی ہیے ۔ خیبر پختونخوا کی حکومت بھی پنجاب کے کسانوں سے گندم خرید رہی ہیے۔ کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی کال پر کشمیر بھر سے قافلے اپنے مطالبات منوانے کے لیے مظفرآباد کی طرف لانگ مارچ کر رہیے تھے راستے میں ان کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مڈھ بھیڑ ہوئی مبینہ طور پر ایک پولیس والا اور تین مظاہرین ہلاک ہوئے ۔ لانگ مارچ کے شرکا ابھی چکوٹھی کے مقام پر پہنچے تھے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ان کے مطالبات مانتے ہوئے آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کر دی جس پر حکومت کے 23اربروپے خرچ ہوئے حکومت کو عوامی دباو کے سامنے جھکنا پڑا ۔ ازاد کشمیر کی مقامی انتظامیہ بے بس نظر آ ئی ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہیے کہ مختلف پریشر گروپس صوبائی اور مرکزی حکومتوں سے اپنے مطالبات منوانے کے لئیے یہی طریقہ کار اختیار کریں گے اور حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آہے گی۔ اب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے بھی پچاس ارب کی ادائیگی کے لئے وفاق کو پندرہ دن کی مہلت دی ہیے۔انہوں نے فاٹا میں ٹیکس کے نفاذ پر بھی دھمکی دے دی ہیے ۔ کیا حکومت ان کے سامنے بھی جھک جائیے گی۔ ایک بار پھر آ ئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچی اور وزارت خزانہ کے حکام سے طویل مذاکرات ہوئے فنڈ نے کہا ہیے کہ ریئل اسٹیٹ کے کاروبار پر مزید ٹیکس لگانے چاہیں اور ہاوسنگ سوسا ئٹیوں میں پلاٹوں کی خرید و فروخت کو ایف بی آ ر کے ساتھ لنک کرنا چاہیے آ ئی ایم ایف کی ٹیم اسٹاف لیول معاہدہ کئیے بغیر واپس چلی گئی ۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ممبر قومی اسمبلی عمر ایوب مضبوط اپوزیشن لیڈر ثابت ہوئے ہیں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق صدر ایوب خان کے بارے میں بڑا نا مناسب رویہ اختیار کیا جس پر تنقید ہو رہی ہیے۔ شہباز حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں حیرت انگیز طور پر کم کر دی ہیں اب پٹرول کی قیمتیں 290 روپے لیٹر سے کم ہو کر 273 روپے لیٹر ہو گئی ہیں اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں بھی بڑی کمی کی گئی ہے۔ اب ٹرانسپورٹروں کو بسوں اور ویگنوں کے کرایوں میں کمی کرنی چاہیے۔ دیکھا یہ گیا ہیے کہ ٹرانسپورٹرز پٹرول کی
قیمت بڑھنے پر ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھا دیتے ہیں اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہو جاتی ہیں اب ضروریات زندگی کی قیمتوں کو کم کروانے کے لئے قانون کو حرکت میں آ نا چاہیے ۔ مریم نواز بطور وزیر اعلی پنجاب بڑی متحرک ہیں کبھی وہ پولیس کی وردی میں نظر آ تی ہیں انہوں نے حال ہی میں نواز شریف آئی ٹی سینٹر کا افتتاح کیا۔ کرغستان میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا وزیراعظم کی مداخلت پر طلبا کی وطن واپسی کے انتظامات کیے انہوں نے کہا مشکل وقت میں ہم اپنے بیٹے بیٹیوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے لیکن پاکستانی سفارت خانے نے وہ کردار ادا نہ کیا جو بھارت اور بنگلہ دیش کے سفارت خانوں نے اپنے ملک کے طلبا کے لئے کیا ابھی حکومت ابھی گندم کے بحران سے نکلی ہیے اور اب گزشتہ سال کی طرح شوگر مل مالکان کی طرف سے چینی کی ایکسپورٹ کے لئے دبا بڑھایا جا رہا ہیے شہباز حکومت نے چینی کی ایکسپورٹ کی سمری مسترد کر دی تھی کیونکہ مل مالکان قیمتیں نہ بڑھنے کی تحریری یقین دہانی نہ کروا سکے تھے مل مالکان چینی ایکسپورٹ کر کےایک بار پھر اپنی جیبیں بھرنا چاہتے ہیں انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں اگر ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی تو زخیرہ اندوزوں کے وارے نیارے ہو جائیں گے اور عوام کو چینی مہنگی ملے گی۔ چینی ایکسپورٹ مافیہ ایک دفعہ پھر سرگرم عمل ہیے تاکہ چینی ایکسپورٹ کرکے ڈالرز سمیٹے جائیں اور عوام کو ایک بار پھر مہنگائی کے رہم و کرم پر چھوڑ دیا جائے حکومت کسی صورت چینی ایکسپورٹ کی اجازت نہ دے ورنہ ایک اور سیکنڈل کے لئیے تیار رہیے۔
کالم
پٹرول سستا ،چینی ایکسپورٹ کیوں
- by web desk
- مئی 31, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 229 Views
- 6 مہینے ago