کالم

پیر سید صلاح الدین سپریم کمانڈر کشمیر جہاد کونسل

برسوں سے جاری تحریک آزادی جموں کشمیر کو ختم کرنے کے لیے ہٹلر صفت متعصب بھارتی وزیر اعظم نرنیدر مودی نے بلاآخر 2019ءمیں جموں وکشمیر کی بھارتی دستور میں شک نمبر 370 اور35 اے کو غیر آئینی طریقے، یعنی کشمیر کی پارلیمنٹ مشورے کے بغیر ، صرف ایک خط سے ختم کر کے، بظاہر یہ سوچا کہ وہ تحریک آزادی جموں و کشمیر کو ختم کر دے گا۔ نہیں! بلکہ اسے تاریخ کی کچھ بھی سدھ بدھ ہو تی، تو آزادی کی تاریخیں اس طرح ختم نہیں کی جاسکتی۔ آزادی کی تحریکوں کی عوام کے اندرجھڑیں ہوتی ہیں۔ وہ سالوں پھولتی پھلتی رہتیں ہیں ۔ جیسے ہم برطانیہ کے آئر لینڈ کی مثال سامنے رکھ سکتے ہیں، کہ وہ سو سال سے زیادہ چلتی رہی اور بلا آخر برطانیہ کو آئرلینڈ سے ایک معاہدے کے تحت آزادی دینی پڑھی ۔ کشمیر میں بھی بھارتی درندہ قابض فوج کے ظلم ستم، بنیادی انسانی حقوق کی پامالی، گرفتاریاں، شہادتیں، جعلی انکائنٹرز میں بے بس قید نوجوانوں کو شہید کرنے ، پراپرٹیز کو گن پاﺅڈر سے خاکستر کرنے، رہاشی عمارتوں کو گن پاﺅڈر سے جلانے، کھیت کھلیان کو بلڈوزروں سے نیس نابود کرنے، باغات کو تباہ کرنے، کشمیری عزت ما آب خواتین کی اجتماہی آبروزیزی کرنے، کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے اور دیگر استعماری ہتھگنڈوں سے بھارت سمجھتا کہ آزادی کشمیر کی تحریک ختم ہو جائے گی۔نہیں! ان شاءاللہ ایک نہ ایک دن جموں وکشمیر ضرور آزاد ہو گا۔کشمیر میں اس وقت تو بظاہر قبرستان سے خاموشی ہے۔ مگر یہ خاموشی جلد کسی طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔ان بنیادی باتوں کے بعد ہم آزادی ِجموں و کشمیر کے روح رواں اور چمکتے ستارے پیر سید صلاح الدین، متحدہ کشمیر جہاد کونسل جو کہ13 جہادی تنظیموں پر مشتمل ہے کے سپریم کمانڈر کے متعلق کچھ بیان کرتے ہیں ۔ پیر سید صلاح الدین پندرہ سال سے جموں و کشمیر کی سب سے بڑی جہادی تنظیم حزب المجائدین کے سپریم کمانڈر ہیں۔وہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر کے رہنماءہیں۔پہلے وہ ضلع بٹگام کے امیر جماعت اسلامی رہے۔ پھر سری نگر کے امیر مقرر کیے گئے۔ وہ کشمیری عوام اور دنیا میں اس لیے مشہور ہوئے کہ سری میں نماز جمعہ سے قبل نمائش گاہ میں اسلام اور جہاد اور آزادی کشمیر کے بارے جوشیلی تقاریریں کیا کرتے تھے۔بھارت نے تحریک آزادی کشمیر چلانے پرپیر سید صلاح الدین کے گھر کو گن پاﺅڈر سے مسمار کر دیا تھا۔بھارت نے کشمیر میں جب پکڑ دھکٹر شروع کی،تو جس کا بھی نام آزادی کی تحریک میں شامل نظر آتا، اس کو گرفتارکر لیتے۔ اس کی جائداد ضبط کر لیتے۔ پیر سید صلاح الدین کشمیر میں شورش شروع ہوئی تو 1993ءمیں خونی لکیر کراس کر کے آزاد کشمیر آ گئے۔بھارتی حکومت نے ان کو2020ءمیں دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔ پاکستان آنے سے قبل انہوں نے کشمیر میں نام نہاد انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ ان انتخابات میں بھارتی حکومت نے اتنی دھاندلی کی کہ جیتنے والوں کو ہرا دیا۔ اس پر کشمیر کے سیاستدان بد دل ہو کر آزادی کی تحریک میں شامل ہو گئے۔ پیر سید صلاح الدین بھی ان ہی لوگوں میں شامل تھے۔ پیر سید صلاح الدین پر دباﺅ ڈالنے کےلئے ان کے دو بیٹوں کو 2017 ءاور2018ءمیںبھارتی درندہ فوج نے مختلف بہانوں سے گرفتار کر دہلی کی مشہور تہاڑ جیل میں دوسرے کشمیری لیڈروں کے ساتھ قید کر رکھا ہے۔ان کا ایک بیٹا شکیل اخترجو شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس سری نگر میں ٹیکنیشن کے طور پر کام کرتا تھا، کو دہشت گردوں کی مالی امداد کرنے کے نام نہاد جرم میںگرفتار کیا گیا ہے۔ اس پر تشدد کیا گیا۔ اس سے قبل دوسرا بیٹا شاہد یوسف جو محکمہ زراعت میں اسسٹنٹ تھا کو بھی گرفتار کر کے دہلی کی تہاڑ جیل میں بند کر دیا ۔ پیر سید صلاح الدین کے بیٹوں کی جائدادیں بھی ضبط کر لی گئیں ۔ ان کے خاندان کو طرح طرح کے ظلم و ستم کی چکی میں پیسا گیا ہے کہ کسی طرح پیر سید صلاح الدین جنگ آزدی کشمیر سے دستبردار دار ہوجائے۔ پیر سیدصلاح الدین کا کہنا کہ وہ اپنے بیٹوں سے عرصہ تیس( 30) سالوں سے ملاقات نہیں کر سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں تو آزادی جموں کشمیر کی تحریک چلانے آزاد کشمیر میں تھا تو میری بیوی نے میرے بچوں کو پالا، ان کو تعلیم دلائی۔ اب تو وہ بھی وفات پا چکی ہے۔ بھارت میرے خاندان پر ظلم و ستم کر کے چاہتا ہے کہ میں آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹ جاﺅں۔ تو یہ بھارتی حکمرانوں کی خام خیالی ہے۔ وہ بھول جائیں کشمیر کی آزادی سے کم کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔ تیس(30 )کا عرصہ بڑا ہوتا ہے۔ میں اس دوران اپنے خاندان سے نہیں مل سکا۔ بیٹی کی شادی کے وقت بھی بھارتی جیل میں بند تھا۔ پیر سید صلاح الدین نے حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کو بھی یکجاہ کرنے کی بھی کوشش کی۔ پیر سید صلاح الدین نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے مجرمانہ خاموشی ترک نہ کیا تو کشمیریوں کو جائز اور قانونی حق نہ دیا تو کشمیری عوام خونی لکیر کو عبور کریں گے۔ سیز فائر لائن کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی۔ اس کی تمام ذمہ داری بھارتی حکومت پر ہو گی۔ امریکہ نے بھی پیر سیدصلاح الدین متحدہ جہاد کونسل کے سپریم کمانڈر کو خصوصی طور پر نام زد دہشت گرد قرار دیا۔بھارت کے ہٹلر صفت وزیر اعظم مودی نے اس کو خیر مقدم کیا ۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے رد عمل میں اس ا قدام کو مکمل طور پر بلا جواز قرار دیا اور مسترد کر دیا۔پیر سید صلاح الدین مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کی سب سے بڑی جہادی تنظیم حزب المجاہدین اور متحدہ جہاد کونسل کے سپریم کمائنڈر ہیں۔ امریکہ نے اپنے نام نہاد قانون ایگزٹیو آڈر 13224 کے سیکشن” ون بی“ کے تحت پیر سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دیا۔ یہ پابندی ان غیر ملکی افراد پر عائد کی جاتی ہے جنہوں نے امریکہ کے شہریوں یا ملک کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی یا معیشت کے خلاف دہشت گردانہ کاروائی کی ہو۔یااس جیسی کاروائی کا خطرہ ہو۔ امریکہ بہادر کو سمجھنا چاہےے کہ پیر سید صلاح الدین نے کون سی ایسی کاروائی کی ہے جس وجہ سے امریکہ نے ایسا کیا ؟ ۔ یہ صرف بھارتی حکمرانوں کو خوش کرنے اور مسلمانوںسے ازلی دشمنی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ یہ اعلان مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے ایک گھنٹے بعد کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے