اداریہ کالم

پی ڈی ایم کاسپریم کورٹ کے باہردھرنے کااعلان

idaria

پی ڈی ایم کی جانب سے سپریم کورٹ کے سامنے پیر کو دھرنے کے اعلان نے ثابت کردیا ہے کہ ادارے اپنے آپ کو غیرجانبداررکھنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور نوبت اس حد تک آگئی ہے کہ ایک سیاسی گروہ اس ادارے کے حق میں ملک بھرمیں ریلیاں منعقد کرتا ہے تودیگرگروہ ملکراس ادارے کے سامنے دھرنادینے کااعلان کرتے ہیں۔ صورتحال ایک عام پاکستانی کے لئے نہایت افسوسناک اورتکلیف دہ ہے کہ نوبت یہاں تک آپہنچی ۔مگر سوال یہ ہے کہ اس حالت تک ادارے کیوں پہنچے ، اداروں کو اپنے آپ کوسیاست سے بالائے طاق رکھنا چاہیے تھا اور اپنی غیر جانبداری کو برقرارکھناچاہیے تھا تاکہ ان پراعتماد کی فضاءبرقراراوربحال رہے ۔مگرافسوس سے لکھناپڑ رہاہے کہ بدقسمتی سے ایسانہیں ہوپایا جس کے نتیجے میں پی ڈی ایم نے پیرکے روز ایک اہم قومی ادارے کے سامنے دھرنادینے کااعلان کیاہے۔گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ سپریم کورٹ نے غبن کرنے والے کی حوصلہ افزائی کی، ہائی کورٹ نے 9مئی کے بعد تمام کیسز میں ضمانت دی۔پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے کہا اگر کسی مقدمے کا علم نہ ہو اس میں بھی گرفتار نہ کیا جائے، ہماری عدلیہ کہاں کھڑی ہے ، عدلیہ آئین و قانون سے ماورا فیصلے دے رہی ہے۔ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے اب سپریم کورٹ کے رویے کے خلاف احتجاج ہو گا۔ ہمارا احتجاج پرامن ہو گا اگر کسی نے ہم پر ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی تو ڈنڈے، روڑے، تھپڑ سے بھی جواب دیا جائے گا، سب کچھ عمران خان کےلئے دا و¿پر لگایا گیا ہے۔ پی ڈی ایم ایک سیاسی پلیٹ فارم ہے، اگر ڈبے سے گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا تو ٹیڑھی انگلی سے نکالا جائے گا۔نیزوفاقی کابینہ نے عمران خان کی گرفتاری میں چیف جسٹس کی غیر معمولی مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مس کنڈکٹ قرار دے دیا ۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس نے ملک کی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے غور کیا۔ وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قانونی طور پر گرفتاری اور پھر اچانک سپریم کورٹ کے حکم پر رہائی سے متعلق حقائق پر کابینہ کو بریف کیا۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے حساس ریاستی اداروں، عمارتوں، جناح ہاس، شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی، توڑ پھوڑ، قومی نشریات رکوانے، سوات موٹروے،ریڈیو پاکستان سمیت دیگر سرکاری ونجی املاک اور گاڑیوں کو جلانے، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں پر تشدد، مریضوں کو اتار کر ایمبولینسز کو جلانے جیسے تمام واقعات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اسے آئینی وجمہوری احتجاج نہیں کہا جاسکتا، یہ دہشت گردی اور ملک دشمنی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔اجلاس نے 9مئی کے واقعات کے خلاف مسلح افواج کے ترجمان کے بیان کی تائید و حمایت کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ریاست، آئین، قانون اور قومی وقار کے خلاف منظم دہشت گردی اور ملک و ریاستی دشمنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتی جائے اور آئین وقانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کرکے ملوث عناصر کو عبرت کی مثال بنایا جائے ۔ وفاقی کابینہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 75سال میں پاکستان کا ازلی دشمن جو نہ کرسکا ، وہ کام ایک شرپسند فارن فنڈڈ جماعت اور اس کے لیڈرز نے کر دکھایا ہے۔اجلاس نے مسلح جتھوں کی برستی گولیوں میں عوام کی جان و مال اور ریاستی سرکاری و نجی املاک کی حفاظت کےلئے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے تحفظ اور دفاع کا فرض نبھانے والے افواج پاکستان، رینجرز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا اور قومی خدمت کے ان کے جذبے کو سراہا۔کابینہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ یک جہتی کرتے ہوئے واضح کیا کہ لاقانونیت میں ملوث عناصر کے خلاف ان کے اقدامات کے ساتھ ہیں۔کابینہ نے چیف جسٹس کی جانب سے آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی سمیت دیگر کلمات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدل کی اعلیٰ ترین کرسی پر بیٹھے شخص کا ایک کرپشن کے مقدمے میں یہ اظہار خیال عدل کے ماتھے پر شرمناک دھبہ ہے۔ اسلام، مہذب دنیا اور عدالتی فورمز کی تاریخ گواہ ہے کہ یہ طرز عمل کسی منصف کا ہرگز نہیں ہوسکتا۔اجلاس نے صدر عارف علوی کے وزیراعظم شہبازشر یف کو خط کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ خط ثبوت ہے کہ صدر عارف علوی ریاست کے سربراہ سے زیادہ پارٹی کے ورکر نظر آرہے ہیں۔ ایک بار پھر انہوں نے آئین و پاکستان کے بجائے عمران خان سے اپنی تابعداری کا ثبوت دیا ہے۔ صدر کے منصب پر بیٹھے شخص نے ایک بار پھر اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ۔وزیراعظم نے اجلاس میںاظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ملکی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی لیڈر شپ نے معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، ہماری حکومت آئینی انداز میں منتخب ہوئی، عمران نیازی نے کہا کہ حکومت امریکا نے سازش سے بنوائی ہے، عمران خان، حواری انتہائی بے شرمی سے جھوٹ بولتے رہے۔ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی ایک سے زیادہ میٹنگز ہوئیں، نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے کہا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا سے تعلقات کو خراب نہیں ہونے دیں گے، امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں، سازش کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، پھرعمران خان گویا ہوئے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کے 2وزرائے خزانہ نے آئی ایم ایف ڈیل خراب کرنے کی کوشش کی، ان کی خواہش تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، دھاندلی زدہ الیکشن کے ذریعے عمران خان کو وزیراعظم بنوایا گیا، ان کی حکومت بننے سے پہلے سازشیں شروع ہوچکی تھیں، عمران خان کو گائیڈ کیا جارہا تھا اور جھوٹے الزامات بنائے جارہے تھے، سیاسی مخالفین کو انتقام کےلئے جیلوں میں ڈالا گیا۔ عمران خان نے دوسروں کو چور اور خود کو نیک ظاہر کرنے کی کوشش کی، دن رات چور ڈاکو کے الزامات لگائے گئے، ان جھوٹے الزامات کا کیا کسی نے نوٹس لیا، عدلیہ کو سوموٹو لینے کی عادت پڑچکی ہے، جھوٹے الزامات پر کیا کوئی سوموٹو نوٹس لیا گیا؟۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے مل کر ملک میں تباہی مچائی، ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا گیا، آج عمران خان کے خلاف نیب نے حقیقی کیس بنایا ہے توعدلیہ ان کے دفاع میں سامنے آگئی ہے۔
پاک فوج کے افسران کے استعفوں سے متعلق افواہیںمسترد
اس وقت ملک نہایت نازک صورتحال سے گزررہاہے اور اس نازک صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دشمن ملک بھرمیں افواہوں کے بازار سرگرم کردیتے ہیں۔ چنانچہ پاکستان کی موجودہ صورتحال کافائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں بھی بہت ساری افواہیں گردش کرناشروع ہوگئی ہیں جس کامقصد ملک میں عدم استحکام پیدا کرناہے اور ملک کوداخلی وخارجی طورپر کمزوربنانا مقصوہے مگر فوج کے ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان کے بعد قوم کو اس بات پرمکمل اعتماد اور یقین رکھناچاہیے کہ افواج پاکستان ایک مضبوط ادارہ ہے جو اپنے سربراہ کی قیادت میں ملک کی سرحدوں اور جغرافیائی حالات پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہے اس لئے عوام ایسی کسی بھی افواہ پرکان نہ دھرے جس سے کوئی نقصان نظرآتا ہو۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف نے فوج کے افسران کے استعفوں سے متعلق افواہوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فوج اپنے چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں متحد ہے اور جمہوریت کے مکمل حامی ہیں لہٰذا مارشل لا کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے استعفیٰ نہیں دیا اور ان افواہوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔مارشل لا سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں فوج دل و جان سے جمہوریت کی حمایت کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔آرمی چیف اور فوج آرمی کی سینئر قیادت جمہوریت پر مکمل یقین رکھتی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے