کالم

چےن کا قومی دن۔۔۔!

ےکم اکتوبر 1949ءکو عوامی جمہورےہ چےن کے قےام کا اعلان ہوا۔اس کے بعد ہر سال ےکم اکتوبر کو چےن کے قومی دن کے طور پر مناےا جاتا ہے۔ےکم اکتوبر کو چےن میں قومی دن کو جوش وخروش سے مناےا جاتاہے ۔اس موقع پر قومی پرےڈ کا اہتمام کیاجاتاہے جس میں ہزاروں فوجی جوان شرکت کرتے ہیں اور جنگی طےارے بھی حصہ لیتے ہیں۔چےنی صدر گرےنڈ پرےڈ کا معائنہ کرتے ہیں اور خطاب بھی کرتے ہیں۔ماﺅزے تنگ جدےد چےن کے بانی ہیں ۔ چےنی لوگ افےون ،ہےروئن اور دےگر نشہ آور اشےاءبہت زےادہ استعمال کرتے تھے ،ماﺅزے تنگ نے اپنے لوگوں سے افےون اور دےگر نشہ آور اشےاءسے جان چھڑوائی اور ان میں محنت و لگن کا جذبہ پےدا کیا۔ماﺅزے تنگ کو اپنی چےنی زبان سے بہت محبت تھی۔ان کا عقےدہ تھا کہ اپنی زبان میںترقی اور تخلیقی صلاحےتیں بہتر انداز میں کام کرسکتی ہےں۔وہ انگرےزی جانتے تھے لیکن انھوںنے پوری زندگی کھبی انگرےزی زبان نہیں بولی۔ وطن عزےز پاکستان میں المیہ ےہ ہے کہ صرف چند فیصد افراد انگرےزی جانتے ہیں جبکہ زےادہ ترلوگ انگرےزی نہیں جانتے لیکن سرکاری خط و کتابت اور عدالتی فےصلے انگرےزی میں ہوتے ہیں۔چےن کے 97فی صد افراد اپنے ہی ملک میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ان کے مطابق چےن میں تعلیمی نظام بہتراور تعلیمی اخراجات دنےا کے دیگر ممالک سے کم ہیں ۔ ہمارے پیارے ملک پاکستان میں اکثرےت آبادی خط غربت سے نےچے زندگی بسر کررہی ہے لیکن ےہاں عام اور غرےب آدمی اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلواسکتے ہیں۔ پاکستانی ےونےورسٹےوں اور تعلیمی اداروںکی فےسےں سفید پوش کے بس سے باہر ہیں۔اس مہنگی تعلیم اور مہنگائی کی وجہ سے بہت سے لڑکے اور لڑکیاں اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے ۔وطن عزیز پاکستان کے تعلیمی اداروں میں تعلیم وتربیت کا معیار بہترین نہیں ہے۔دنیا کے اکثر ممالک میں پی ایچ ڈی کی ڈگری دو یاتین سال میں مکمل ہوجاتی ہے لیکن ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہے۔ اےک چےنی قول ہے کہ اگر آپ اےک سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہیں تو مکئی کاشت کرےں، اگر آپ دس سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہیں تو درخت لگائےں، اگر آپ صدےوں کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہیں تو لوگوں کی تربےت کرےں اور ان کو تعلیم دےں ۔ ہمارے ملک میں پہلے تو پلاننگ نام کی کوئی چےز نہیں ہے۔اگر پھر بھی غلطی سے کوئی پلاننگ کرلےں توپھر وہ زمینی حقائق سے متصادم ہوتی ہے۔اس کی وجہ ےہ ہے کہ ہمارے ملک میں مےرٹ بالکل نہیں ہے۔ سےاسی بنےادوں پر اداروں میں اےسے افراد تعےنات کےے گئے ہیں، جواس کی اہلیت وقابلیت نہیں رکھتے ہیں ےعنی ہم سائےکل والے سے جہاز اڑاتے ہیں اور ظاہر ہے کہ پھر اس کا نتےجہ اےسا ہی برآمد ہوتا ہے ۔ وطن عزےز پاکستان کو آزاد ہوئے 75سال ہوگئے ہیں لیکن ہم ہر پانچ ،دس سال کے بعد بلدےاتی نظام ، تعلیمی نظام اور دےگر نظام بدلتے رہتے ہیں۔پاکستان میں چےن کے تعاون سے اےک کمپلیکس کی تعمےر مکمل ہوئی تو چےن کے وفد کے دورے کے دوران عمارت کی چھت ٹپک رہی تھی تو ان کو بتاےا گےا کہ عمارت ابھی نئی نئی تعمےر ہوئی ہے،اس لئے ٹپک رہی ہے تو چےنی وفد کے اےک رکن نے بتاےا کہ شروع شروع میں ہماری عمارتےں بھی ٹپکتی رہتی تھےں لیکن ہم نے اےک ٹھےکیدار کو گولی سے اڑادےا تو اس کے بعد چھت نئی ہو ےا پرانی نہیں ٹپکتی ہے۔ عوامی جمہورےہ چےن میں چوری کی سزا موت ہے اور اس کو گولی ماری جاتی ہے۔جب تک گولی کا معاوضہ نہیں دےا جاتا ہے،اس وقت تک لاش ورثاءنہیں اٹھا سکتے ۔ ہمارے ملک میں چوروں اور ڈاکوﺅں کے حق میں احتجاج کیا جاتا ہے کہ بڑے بڑے چوروں اور ڈاکوﺅں کوجیل میں نہ ڈالا جائے۔چےنی لوگ احتجاج بہت کم کرتے ہیں لیکن جب وہ احتجاج کرتے ہیںتو وہ بھی بہت دلچسپ اور زبردست ہے۔وہ احتجاج کے دوران کام چھوڑ کر نہیںبےٹھتے بلکہ وہ احتجاجاً چوبےس گھنٹے کام کرتے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں احتجاج کے طرےقوں سے آپ باخوبی آگاہ ہیں۔ہمارے ملک پاکستان میںشوکت عزےز دور سے بجلی لوڈشنڈنگ کا بہانہ بنا کر ہفتے میں دو دن چھٹےوں کا رواج شروع ہوگےا۔اب ےونےورسٹےاں اور دےگر ادارے ہفتے میں دو دن بند ہوتے ہیں ۔حالانکہ پاکستان اےک غرےب اور مقروض ملک ہے ،ےہاں پر چھٹےوں کی بجائے کام کی ضرورت ہے۔وزےراعظم شہباز شریف نے ہفتہ وار دوچھٹےوں پر قدغن لگائی تو کام چوروں نے احتجاج کیا۔اگر کام چور کام نہیں کرسکتے ہیں تو گھر بیٹھ جائیں اورےہ ڈرامہ بازی بند کریں۔وقت کا تقاضا ہے کہ ہفتے میں کم ازکم چھ دن کام ہو۔ڈیوٹی کے دوران موبائل سیٹ کا استعمال ، چائے پینے اور دیگر غیر ضروری سرگرمیوں پر پابندی ہونی چاہیے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا قول ہے کہ” کام ،کام اور صرف کام۔” چےن نے پاکستان سے دو سال بعد آزادی حاصل کی لیکن وہ ہر شعبے میں ہم سے آگے ہیں ۔ پاکستانیوں کے عموماً قد اور جسامت چےنوں سے بڑے ہوتے ہیں ۔ ہمارے پاس قرآن مجےد اور احادےث مبارکہ رہنمائی کےلئے موجود ہیں لیکن ہم پھر بھی ترقی نہیں کرتے ہیں ۔ پاکستان میں ترقی نہ کرنے کے اسباب ےہ ہیں کہ (الف) قرآن مجےد اور احادےث مبارکہ سے رہنمائی حاصل نہیں کی جاتی ۔(ب) اخلاص اور محنت کا فقدان ہے۔(ج) کرپشن ہر لیول پر اور بہت زےادہ ہے(د) وی آئی پی کلچر سوچ بہت زےادہ ہے۔ ہر آدمی اپنے آپ کو اہم اور دوسروں کو عام سمجھتا ہے ۔ (ر) انفرادی سوچ عام ہے زیادہ تر افرادصرف اپنی ذات تک محدود ہیں، ملک و ملت کےلئے نہیں سوچتے ہیں ۔اگر اپنی نسل اور ملک کا بہتر مستقبل چاہتے ہیںتو اپنی گرےبان میں جھانکھنا چاہےے اور اپنی کوتاہیوں پرقابو پانا چاہےے۔ اپنے دوست ملک چےن سے بھی سےکھنا چاہےے اور اس پر عمل کرنا چاہےے۔دنیا کے ہرشخص کوچین ضرور جانا چاہیے،وہاں چین کے لوگوں اور اداروں کو دیکھنا اور سیکھنا چاہیے ۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے فرمایا تھا کہ علم حاصل کرو ،چاہیے آپ کو چین جانا پڑے ۔ اس حدیث پاک میں علم اور چین دونوں کی طرف اشارہ ہے۔چین کے لوگ مسلسل جدوجہد اور آگے بڑھنے کی سوچ رکھتے ہیں ۔ وہ ہر فیصلہ مستقبل کو مدنظر رکھ کر کرتے ہیں ۔ چین دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور معاشی روابط رکھنے کےلئے خواہاں ہے۔چین مالی مفادات سے زیادہ تعلقات کو ترجیج دیتا ہے۔ چین دشمن کو دوست اور دوست کو بھائی بنانے کےلئے کوشاں ہے۔چین دیگر ممالک سے صرف فائدہ یا منافع نہیں چاہتا بلکہ روزگار کے مواقع دے کر لوگوں کی قوت خریدکو مستحکم کرنا چاہتا ہے۔یہ بزنس کا بہترین اور پائیدار کلیہ ہے۔ معیشت کی ترقی کےلئے لوگوں کا قوت خرید ضروری ہے۔جس ملک میں لوگوں کی قوت خرید مستحکم ہوجائے ،وہ معاشی لحاظ سے مضبوط ملک بن سکتا ہے۔بجلی ، گیس ،پٹرولیم مصنوعات اور توانائی کے دیگر ذرائع کی قیمتوں میں بے حد اضافوں اور زیادہ ٹیکسوں سے لوگوں کی قوت خرید کمزور ہوجاتی ہے،اس سے ملک کی معیشت بھی کمزور ہوجاتی ہے ۔چین نے اپنے ملک میں غربت کا خاتمہ کیا۔غربت کا خاتمہ لنگرخانوں اور خیراتوں سے نہیں ہوتا بلکہ تعلیم وتربیت ،روزگار کے وسائل اور لوگوں میں محنت ولگن کا جذبہ پیدا کرنے سے ہوتا ہے ۔ قارئےن کرام !چےن ہمارا مخلص دوست ملک ہے ۔ پاک چےن دوستی پر ہمیں فخر اور ناز ہے۔ چےن نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دےا ۔ قومی دن کے موقع پرہم چےنی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور نےک تمناﺅں کااظہار کرتے ہیں ۔پاک چےن دوستی زندہ باد۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے