کالم

” ڈنڈا پور“

علی امین گنڈا پور جس دن سے وزیر اعلیٰ کے پی کے منتخب ہوئے اندر اور باہر ہر طرف سے سازشیں انکے خلاف شروع ہو چکی ہیں، خان کا یہ مرد مجاہد اپوزیشن کو ایک آنکھ نہیں بھاتا، یہ لوگ سکتے میں ہیں کہ یہ مصیبت کہاں سے آن ٹپکی۔ گنڈا پور کو ویسے تو سچی بات ہے” ڈنڈا پور“ کہنا چاہیے، آتے ہی کرپشن اور دیگر جرائم کے خلاف جیسے اس نے”ڈنڈا“ ہی اٹھا لیا، ہر جلسے میں انقلابی اعلانات اور حالیہ ایک جلسے میں اپنی پکی سرائیکی بولی جو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقوں میں پشتو کےساتھ ساتھ ہر آدمی بولتا ہے، کرپشن کےخلاف اپنے خطاب میں رشوت دینے اور لینے والے دونوں کو یاد کرایا کہ اسلام میں ”الراشی والمرتشی کلاہما فی النار“کہہ کر پکارا گیا ہے، یاد کرایا کہ جو رشوت لیتا اور جو دیتا ہے دونوں کو جہنمی قرار دیا گیا ہے۔ یہ انکا پختہ تیقن ہی تھا کہ اس نے سر عام جوش خطابت میں یہ تک کہہ ڈالا کہ آپ سے جو رشوت لے، پہلے تو بالکل نہ دو، اسے میرا بتاو¿ کہ گنڈا پور یہ کہتا ہے اور اگر پھر بھی نہ مانے تو اسکا سر پھاڑ دو۔ ظاہر ہے اس بیان پر سب سے ذیادہ تو تکلیف اس طبقے کو ہوئی جو موٹے پیٹوں والے رشوت خور خود ہیں یا انکے سہولت کار، دوسری تکلیف اتنے دلیرانہ انداز پر ان لوگوں کو ہوئی جو اسکے نام سے ہی نفرت کرتے ہیں جیسے اسکے سیاسی مخالفین یا اپوزیشن والے اور کچھ ان لوگوں کے پیٹوں میں بھی مروڑ اٹھنے لگا جو اسکے اپنے ہیں، یعنی پارٹی کے اندر سے بھی کھسر پھسر اور شام کے ٹاک شوز میں بیٹھ کر اچھا بننا کہ وزیر اعلیٰ جیسے منصب پر گنڈا پور کو ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دینا چاہئے تھا۔ یقین کریں پارٹی کے اندر بھی کچھ لوگ صرف اسی تاڑ میں بیٹھے ہیں کہ کب گنڈا پور گرے اور وہ وزیر اعلیٰ کی کرسی سنبھالیں۔ کچھ تو عمران خان کے کان بھی بھرتے رہتے اور مختلف مواقع پر سینئر لیڈروں کو مختلف قسم کی شکایات اور غلط فہمیاں پیدا کرتے رہتے ہیں۔ لیکن یہ کوئی نہیں سوچتا کہ علی امین گنڈاپور کہہ کیا رہا ہے یعنی اسکا میسج کیا ہے۔ یقینا کوئی بھی نہیں چاہے گا کہ عام آدمی قانون کو اپنے ہاتھ میں لے، لیکن میرا کامل یقین ہے کہ گنڈا پور نے صرف کرپٹ مافیا کو ڈرانے کےلئے اتنا سخت بیان دیا کہ رشوت خور جہاں جہاں ہیں، باز آ جائیں، کہیں حرام کھانے کے شوق میں وہ کسی دل جلے کے ہاتھوں مردار ہی نہ ہو جائیں۔ ظاہر ہے حکمرانوں کو جتنی پالیسی سخت دینی ہوتی ہے ۔ نتائج بھی اسی حساب سے آنے کی توقع ہوتی ہے۔ علی امین ایک دلیر آدمی ہے، اپنے پیارے صوبے کی پیاری عوام کی محبت میں وہ درد دل سے اس لعنت کو ختم کرنا چاہتا ہے نہ کہ لوگوں کے سر توڑ وانا۔ آپ پیغام کو دیکھیںپیام بر کو نہیں۔ کیا اسلام میں سخت سے سخت سزاو¿ں کا تصور موجود نہیں ہے۔ چور کے ہاتھ پاو¿ں کاٹنے کے احکامات نہیں اتارے گئے۔ الہامی احکامات سے بھی تو ڈر اور خوف سے لوگوں کو جرائم سے دور رکھنا ہی مقصود تھا تو گنڈا پور کے ڈنڈا اٹھانے سے لوگوں کو کیوں تکلیف ہو رہی ہے اور کل سے پورے نیشنل میڈیا پر انکے خلاف ایک مہم سی چلائی جا رہی ہے کہ جیسے وزیر اعلیٰ کے پی نے یہ بیان دے کر خود کوئی بڑا جرم کر دیا ہے۔ ذرا سوچیں اس نے سیاسی مخالفین کے خلاف تو یہ بیان نہیں دیا یہ تو رشوت کے خلاف ایسا سخت بیان دے کر اس نے اپنی کمٹمنٹ اور بھرپور ارادے کا اظہار کیا ہے کہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ کر ہی دم لے گا۔ بحرطور جو پیغام جانا تھا چلا گیا، اب راشی جانے اور مرتشی، دونوں کو اپنے انجام کا سخت خوف ہونا چاہئے۔ اس رشوت نے تو بڑے بڑے ملک ہی اجاڑ کر رکھ چھوڑے ہیں، لہٰذا وقت کا تقاضہ ہے کہ علی امین گنڈاپور کے پیچھے ہاتھ باندھ کر لگنے کے، اسکے اس مشن کو آگے بڑھایا جاوے اور کرپشن کا ادنیٰ و اعلیٰ تمام کے تمام مدارج پر مکمل خاتمہ ہونا چائیے جسکے لیئے ایک آدھ سر پھاڑنے کے چاہے کوئی اور بڑی سے بڑی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri